پشاور(بیورورپورٹ)پشاور ہائی کورٹ نے سابق وزیر معدنیات ضیاء اللہ آفریدی و ڈائریکٹر جنرل معدنیات لیاقت علی کی درخواست ضمانت خارج کرد ی۔ عدالت عالیہ کے چیف جسٹس مظہر عالم میاں خیل اور جسٹس مسزارشادقیصر نے کرپشن اور اختیارات کے ناجائز استعمال میں گرفتار سابق وزیر معدنیات ضیاء اللہ آفریدی کی طرف سے دائر درخواست ضمانت کی سماعت کی اس موقع پر ان کے وکلاء نے عدالت میں نیب کی جانب سے تنگی ، نوشہرہ اور ایبٹ آباد میں معدنیات کی کانوں کی انکوائری بند کرنے کی رپورٹ جمع کراا دی۔ وکلاء نے اسٹیبلشمنٹ ڈیپارٹمنٹ کی جانب سے اکتوبر 2014ء کو قائم کئے گئے احتساب کمیشن کے قیام کا 14 ستمبر 2015 ء کو جاری کئے گئے نوٹیفکیشن کی بنیاد پر تمام انکوائریاں ، بھرتیاں اور گرفتاریاں غیر قانونی قرار دیدیں جس پر چیف جسٹس نے احتساب کمیشن کے پراسیکیوٹر جنرل سے استفسار کیا کہ لوگوں کے ساتھ بغیر نوٹیفکیشن کے آپ نے اتنا کچھ کرڈالا بغیر کسی قانونی حیثیت کے آپ نے یہ کام کئے جس پر پراسیکیوٹر جنرل زاہد امان نے بتایا کہ یہ کلریکل غلطی ہوسکتی ہے جس پر ضیاء اللہ آفریدی کے وکلاء سمیت چیف جسٹس بھی مسکرا دئیے۔ اسی کیس میں سابق ڈی جی معدنیات لیاقت علی خٹک کے وکلاء نے بھی دلائل دئیے ۔