ڈاکٹر عاصم کو دل کی تکلیف ہسپتال منتقل

Sep 23, 2015

کراچی (آئی این پی+ نوائے وقت نیوز) بدعنوانی کے الزامات میں رینجرز کی زیر حراست پیپلزپارٹی کے رہنما ڈاکٹر عاصم کو دل کا دورہ پڑنے پر امراض قلب ہسپتال منتقل کر دیا گیا جہاں ان کی حالت کو خطرے سے باہر قرار دے دیا گیا۔ ڈاکٹر عاصم کوگزشتہ رات دل میں تکلیف ہوئی۔ ڈاکٹر عاصم کے تمام ٹیسٹ بھی مکمل کرلیے گئے ہیں جبکہ ان کے مزید طبی معائنے کیلئے سینئر ڈاکٹرز پر مشتمل کمیٹی بھی قائم کردی گئی۔ وزیراعلیٰ سندھ قائم علی شاہ نے ہسپتال میں ڈاکٹر عاصم کی عیادت کی۔ واضح رہے ڈاکٹر عاصم 90 روزہ جسمانی ریمانڈ پر رینجرز کی تحویل میں ہیں۔ ڈاکٹر عاصم کی اہلیہ زریں حسین نے کہا ان کے شوہر کی طبیعت خراب ہے انہیں ہسپتال میں ہی رکھا جائے۔ نوائے وقت رپورٹ کے مطابق سندھ ہائی کورٹ نے رینجرز کے ڈاکٹر کے معائنے تک عاصم حسین کو ہسپتال سے ڈسچارج کرنے سے روک دیا۔ سندھ ہائی کورٹ نے ڈاکٹر عاصم کی اہلیہ زریں عاصم کی جانب سے دائر درخواست کی سماعت کی جس میں مؤقف اختیار کیا گیا ڈاکٹر عاصم کی زندگی کو خطرہ ہے رینجرز نے ان کی صحت کی ذمہ داری لی تھی۔ اگلے حکم تک ڈاکٹر عاصم کو کارڈیو میں رکھا جائے گا۔ عدالت نے حکم دیا ہے جب تک ڈاکٹرز مطمئن نہ ہوں ڈاکٹر عاصم کو ہسپتال سے ڈسچارج نہ کیا جائے۔ اگلے عدالتی حکم تک ڈاکٹر عاصم قومی ادارہ برائے امراض قلب میں داخل رہیں گے۔ عدالت کے مطابق ایڈیشنل اٹارنی جنرل نے رینجرز حکام سے ہدایت لینے کی کوشش کی مگر رابطہ نہیں ہو سکا۔ دریں اثناء ڈاکٹر عاصم کی ٹیسٹ رپورٹ جاری کردی گئی ہے۔ رپورٹ کے مطابق ڈاکٹر عاصم کی حالت خطرے سے باہر ہے۔ کرسیٹنن تھوڑا بڑھا ہوا ہے جس کے باعث گردے میں معمولی مسئلہ ہے۔ کرسیٹنن لیول بڑھا ہونے کی وجہ سے انجیو گرافی نہیں ہو سکتی ڈاکٹر عاصم کے بلڈ، شوگر اور دل کے ٹیسٹ کیے گئے۔ ڈاکٹر عاصم کے تمام ٹیسٹ کی رپورٹ نارمل ہے۔ ہسپتال نے ماہر امراض گردہ سے رابطہ کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔ مزید برآں سابق صدر آصف علی زرداری نے ڈاکٹر عاصم حسین کی صحت سے متعلق اظہار تشویش کیا ہے۔ انہوں نے کہا ہے حراست میں ڈاکٹر عاصم کو دل کا دورہ کئی سوالات کو جنم دیتا ہے۔ سابق صدر نے سندھ حکومت کو ہدایت کی ڈاکٹر عاصم کو بہترین طبی سہولتیں فراہم کی جائیں۔آن لائن کے مطابق اپوزیشن لیڈر خورشید شاہ نے کہا ڈاکٹر عاصم کی بیماری دباؤ کا نتیجہ ہے، صحت کو نقصان پہنچا تو ذمہ دار حکومت ہو گی۔ کسان پیکیج ڈھونگ ہے، پیپلزپارٹی مسترد کر چکی ہے۔ میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے انہوں نے کہا حکومت اس بار عمران خان کو دھرنے کی اجازت نہیں دے گی۔ الیکشن کمشن کے ممبران گھر چلے جائیں، چاروں صوبوں کے ممبران کو صرف پیسے نظر آ رہے ہیں۔ وہ بوڑھے ہو چکے ہیں۔ عمران نے دھرنوں میں پی ایچ ڈی کیا ہے۔ 4 اکتوبر کو دھرنا تحریک انصاف کا حق ہے۔ عمران چاہیں تو گھر میں بھی دھرنا دے سکتے ہیں۔

مزیدخبریں