وزیراعظم نے بھارتی مکاری عیاں کر دی: بانکی مون کو ڈوزیئر نہیں دیا گیا، نئی دہلی کی ہٹ دھرمی

اسلام آباد (جاوید صدیق) وزیراعظم نوازشریف گزشتہ دو برس سے اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی کے اجلاس میں ڈنکے کی چوٹ پر مسئلہ کشمیر کو حل کرنے کا مطالبہ کرنے میں کامیاب رہے ہیں۔ گزشتہ سال وزیراعظم نے کشمیر کے مسئلہ کو اقوام متحدہ کی قراردادوں کے مطابق حل کرنے کی ضرورت پر زور دیا تھا جس کے بعد بھارتی سفارت کار اور بھارتی لابی سخت سٹپٹا گئی تھی۔ بھارتی سفارت کاروں نے کشمیر کے مسئلہ کو حل کرنے کے لئے دوطرفہ صلاح مشورہ کی تجویز دی تھی لیکن جب خارجہ سیکرٹریوں کی سطح پر بات چیت 2015ءمیں شروع کرنے کے لئے تاریخیں طے ہو گئی تھیں بھارت حسب روایت کشمیر پر بات چیت سے پیچھے ہٹ گیا مختلف حیلوں بہانوں سے اس نے مذاکرات سے جان چھڑائی۔ اس مرتبہ تو مقبوضہ کشمیر میں بھارتی فوج کے مظالم برہان ظفر وانی اور اس کے سینکڑوں ساتھیوں کی شہادتوں‘ نوجوان خواتین اور بچوں کو پیلٹ گن سے بینائی سے محروم کرنے کا معاملہ بین الاقوامی سطح پر خاص کر اقوام متحدہ کے انسانی حقوق کے کمشن اور انسانی حقوق کے دوسرے اداروں میں زیر بحث تھا کہ جنرل اسمبلی کا اجلاس آگیا۔ وزیراعظم نوازشریف نے اس اجلاس سے فائدہ اٹھا کر بھارت کی انسانی حقوق کی خلاف ورزیوںاور ریاستی دہشت گردی کو بے نقاب کردیا اور اقوام متحدہ کا مقبوضہ کشمیرمیں فیکٹ فائنڈنگ مشن بھیجنے کا مطالبہ کردیا۔ وزیراعظم کی تقریرنے بھارت کی ساری سفارتی مکاریوں اور لابنگ کے غبارے سے ہوا نکال دی۔ اب بھارتی میڈیا حکومت سے مطالبہ کر رہا ہے کہ وہ وزیراعظم نوازشریف کی تقریر کا جواب دے۔ دریں اثناءبھارت کی وزارت خارجہ کے ترجمان نے دعویٰ کیا ہے کہ پاکستان کے وزیراعظم نے مقبوضہ کشمیر انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں کے بارے میں کوئی ڈوسیئر اقوام متحدہ کے سیکرٹری جنرل کو نہیں۔ ترجمان نے کہاکہ اگر پاکستان کے وزیراعظم نے سیکرٹری جنرل کو اس ضمن میں کوئی ڈوزیئر دیا ہوتا تو سیکرٹری جنرل اپنے خطاب میں اس کا تذکرہ کرتے۔ دوسری طرف وزیراعظم پاکستان نے کیمروں کی موجودگی میں انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں کے بارے میں ”ڈوزیئر معلومات“ اقوام متحدہ کے سیکرٹری جنرل کے حوالے کیں۔
ڈوزیئر /معلومات

ای پیپر دی نیشن