جب حکومت ہی نہ چاہے تو مسائل کیسے حل ہونگے: چیف جسٹس

اسلام آباد (آئی این پی)چیف جسٹس انور ظہیر جمالی نے تمباکو نوشی و شیشہ کیس میں عدالتی احکامات پرعملدرآمد نہ ہونے پر شدید برہمی کا اظہار کرتے سیکرٹری کامرس اور سیکرٹری صحت کو آئندہ سماعت پر طلب کر لیا۔ چیف جسٹس نے ریمارکس دئیے ہیں کہ جب حکومت ہی نہیں چاہے گی تو ملکی مسائل حل کیسے ہونگے۔سمجھ میں نہیں آتا کہ آخر فیڈریشن چاہتی کیا ہے؟‘یہ عوامی اہمیت کا معاملہ ہے لیکن حکومتی رویہ افسوس ناک ہے‘اسلام آباد میں عدالتی احکامات پر عمل درآمد نہیں ہوا صرف یہ ہوا کہ پہلے شیشہ کلبوں سے ایک لاکھ جبری لئے جاتے تھے اب پانچ لاکھ ماہانہ لینا شروع کردیا ہے‘مقدمہ کو 10سال ہو گئے ہیں وفاق کو یہ نہیں پتا کہ شیشہ مصنوعات کی درآمد ہونا چاہیے یا نہیں۔ اگر شیشہ کی درآمد میں مالی فائدہ ہے تو پھر کوکین سمیت دیگر منشیات کی اجازت بھی دے دیں۔ تمباکو نوشی پر پابندی سے متعلق چاروں صوبوں کی جانب سے رپورٹ پیش کی گئی۔ ڈپٹی اٹارنی جنرل نے عدالت کو بتایا کہ تمبا کو کی در آمد پر پابندی کی سمری وزیر اعظم کو بھیج دی گئی ہے جس پرچیف جسٹس انور ظہیر جمالی نے کہا کہ اسلام آباد میں عدالتی احکامات پر عمل درآمد نہیں ہوا۔ بوٹ بیسن کراچی ڈی ایچ اے سائٹ پر ابھی بھی شیشہ چل رہا ہے۔ عدالتی حکم کے بعد تو کرپٹ عناصر کی چاندی ہوگئی ہے۔ایڈیشنل ایڈووکیٹ جنرل بلوچستان نے بتایا صوبائی اسمبلی نے پابندی کا بل منظور کر لیا۔ کے پی میں کابینہ نے شیشہ پابندی کا بل منظور کر لیا ہے وہ سیکرٹری کے پاس منظوری کے لیے ہے۔ جس پر چیف جسٹس نے کہا اپنی دلچسپی کے قانون تو راتوں رات منظور اور آرڈیننس جاری کردئیے جاتے ہیں عوامی مفاد پر کوئی توجہ نہیں۔ کراچی میں ہر جگہ شیشہ سینٹر کھولے ہوئے ہیں۔نوجوان نسل فیشن کے طور پر شیشہ پی رہی ہے۔10سال سے وفاق کو پتہ ہی نہیں چلا کہ تمباکو نوشی صحت کیلئے مضر ہے۔

ای پیپر دی نیشن