کراچی (وقائع نگار )وزیر اعلیٰ سندھ سید مراد علی شاہ نے کہاہے کہ سندھ میں اختیارات کی نچلی سطح پر تقسیم کے نظام نے تباہی مچائی جس کے نتیجے میں پارکوں، میدانوں پر قبضے، چائنا کٹنگ نے مسائل پیدا ہوئے اور ہم ابھی تک اس دلدل میںپھنسے ہوئے ہیں وہ اپنی جانب سے ملک کے ممتاز صنعتکاروں کے اعزازمیں عشائیے سے خطاب کررہے تھے ۔عشائیہ میں صوبائی وزراء منظور وسان ، نثار کھوڑو،سید ناصر شاہ، ڈاکٹر سکندر میندھرو،جام مہتاب ڈھر اوردیگر وزراء سمیت صوبائی سیکریٹریز بھی شریک تھے۔صنعتکاروں میں عارف حبیب، عقیل کریم ڈیڈی ، شمیم فریپو،دیوان یوسف ، تابش ٹپال،خالد نواز چیئر مین پی سی ایس، ماجد عزیز،ایس ایم مبین سمیت 100 سے زائدصنعتکاروں نے شرکت کی۔اس موقع پر وزیر اعلیٰ سندھ سید مراد علی شاہ نے کہا کہ ہم صنعتکاروں کو اہمیت دیتے ہیں کیونکہ آپ ہماری معیشت کی بڑھتی ہوئی قوت ہیں۔ انہوں نے کہا کہ صوبے میں بہترتعلیم، اچھی صحت کی خدمات اور ہر ایک کے لیے ملازمت کی فراہمی ہماری ترجیحات میں شامل ہے۔وزیر اعلیٰ سندھ نے کہا کہ اگر ہم مل کر کام کریں گے تو ہمارا ملک ترقی کرے گا۔ انہوں نے صنعت کاروں سے کہا کہ آپ سرمایہ کاری کریں حکومت آپ کے ساتھ ہر قسم کا تعاون اور مدد فراہم کرے گی۔انہوں نے کہا کہ حکومت صنعتکاروں کو اپنا شراکت دار سمجھتی ہے کیونکہ ان کا ساتھ معیشت کی مضبوطی اور خوشحالی کا ضامن ہے۔ وزیر اعلیٰ سندھ نے کہا کہ ہم نے صوبہ سندھ میں پبلک پرائیویٹ پارٹنرشپ کی بنیادرکھی اور اس کے تحت متعدد چھوٹے بڑے منصوبے شروع کیے گئے ۔وزیر اعلیٰ سندھ نے کہا کہ اس وقت صوبے میں سرمایہ کاری کے مواقعوں میں اضافہ ہواہے اور بڑے پیمانے پر سرمایہ کاری ہورہی ہے ۔ انہوں نے کہا کہ خیرپور اسپیشل اکنامکس زون اہم ہے وہاں پر بھی آپ سرمایہ کاری کریں۔ انہوں نے کہا کہ ہم شہر میں انفراسٹرکچر کو بہتر کررہے ہیں اور ٹرانسپورٹ کا مسئلہ بھی جلد حل کردیاجائے گا۔ وزیر اعلیٰ سندھ نے کہا کہ میں نیک نیتی کے ساتھ کام کررہا ہوں اور کچھ لوگ ٹی وی پروگراموں کے ذریعے تنقید کررہے ہیں،لیکن میں اپنے ناقدین کی تنقید سے انرجی لیتا ہوں۔انہوں نے کہا کہ ہم جلد سب میرین انڈر پاس مکمل کرلیں گے اور سن سیٹ بلیو واڈ پر فلائی اوور کا کام شروع کردیاجائے گا۔انہوں نے کہا کہ صوبے میں ڈیوولوشن کے سسٹم میں تباہی مچائی ہے اور ریونیو ڈیوولوشن سٹی گورنمنٹ کے پاس تھا ،پارکوں میں عمارتیں بنادی گئیں، نالوںپر گھر تعمیر کردیئے گئے اورچائنا کٹنگ بھی کی گئی اس طرح سارا نظام خراب ہوگیا۔ وزیر اعلیٰ سندھ نے کہا کہ یہ بھی پروپیگنڈا کیا گیا کہ تھر کا کوئلہ بجلی بنانے کے قابل نہیں ہے،ہم نے اس پر کام کیا اب 2بلین ڈالر کی سرمایہ کاری ہوچکی ہے اور ہم کالے کوئلے سے پورے ملک کو روشن کریں گے اور اس سے بننے والی بجلی سے صنعتوں کا پہیہ تیز رفتاری سے چلے گا۔ انہوں نے کہا کہ تھر ہمارا مستقبل ہے اور ہم دنیا کو تھر سے بجلی برآمد کریں گے۔انہوں نے کہا کہ بہتر روڈ نیٹ ورک کی بدولت اب ا?پ تھر کراچی سے ساڑھے 4 گھنٹے میں پہنچ سکتے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ تھر کے انفرااسٹرکچر کی بہتری ،پانی کی رسائی ، گندے پانی کو ٹھکانے لگانا اور متاثرین کے حقوق کی حفاظت بہت بڑے کام ہیں۔ انہوں نے کہا کہ میں وزیرا علیٰ بننے کے بعد 7اگست کو وزیر اعظم سے ملنے گیا اور میں نے ان سے کہا کہ آپ ہمارے پاور پلانٹس کے لگانے کے لیے ہمیں این او سیز جاری کریں۔ہم 2000میگا واٹ بجلی نیشنل گرڈ میں دیں گے۔وزیر اعظم نے کہا کہ 30 ستمبر تک این او سیز دے دیں گے،لیکن ابھی تک یہ این او سیز نہیں ملی ہیں۔ وزیرا علیٰ سندھ نے کہا کہ میں 12بلین روپے کے منصوبے شروع کرنے جارہاہوں لہٰذا آپ کو میرا ساتھ دینا ہوگا۔انہوں نے کہا کہ ترقیاتی کاموں کے دوران شہریوں کو تکالیف کا بھی سامنا کرنا پڑے گا لیکن میری کوشش یہ ہوگی کہ میں6ماہ کے اندر کام مکمل کرلوں۔
وزیراعلیٰ سندھ