لاہور (خصوصی نامہ نگار+ نامہ نگار) وفاق نے محرم الحرام میں پنجاب میں امن و امان قائم رکھنے کے لئے پاک فوج اور رینجرز کی 34کمپنیوں کی صوبہ میں تعیناتی کے لئے منظوری دے دی، کمپنیوں میں 25 فوج اور اور بقیہ 9کمپنیوں کا تعلق رینجرز سے۔ ان 34 کمپنیوں 5 ہزار جوان شامل ہوں گے۔ پولیس موبائل گاڑیوں پر بھی کیمرے نصب کئے جائیں گے۔ امام بارگاہوں میں جانے والے مرد و خواتین کو 4 سکیورٹی حصاروں سے گزرنا ہو گا۔ جہاں فقہ جعفریہ کے متعلقہ انتظامیہ کے افراد بھی چیکنگ اور شناخت کے لئے موجود رہیں گے ۔ جلوس کے راستوں کی سکریننگ 24 گھنٹے پہلے مکمل کی جائے گی جس کے بعد وہاں ہونے والی نقل و حرکت کو محدود کر دیا جائے گا حساس علاقوں کو مکمل طور پر بند کر کے متبادل روٹ پلان جاری کیا جائے گا۔ 9 اور 10 محرم الحرام کے موقع پر لاہور سمیت انتہائی حساس قرار دئیے گئے شہروں میں موبائل اور انٹرنیٹ سروس مکمل طور پر بند رہے گی جبکہ حساس شہروں اور دیگر علاقوں میں امام بارگاہوں اور جلوس کے راستوں پر جیمر نصب کرنے کی تجویز بھی زیر غور ہے۔ 9 اور 10 محرم الحرام کے موقع پر صوبائی دارالحکومت سمیت انتہائی حساس قرار دئیے جانے والے شہروں میں موٹر سائیکل پر ڈبل سواری پر بھی پابندی عائد ہو گی۔ اس پابندی سے صحافی ، بزرگ ، خواتین اور بچے مثتثنیٰ ہوں گے۔ با وثوق ذرائع کے مطابق قانون نافذ کرنے والے اداروں نے لاہور، راولپنڈی، جھنگ، رحیم یار خان اور بھکر کو انتہائی حساس شہر قرار دیا ہے۔ خفیہ ایجنسیوں کی جانب سے ان پانچ شہروں میں بڑے پیمانے پر دہشت گردی کی کارروائیوں کے تھریٹ الرٹ روزانہ کی بنیاد پر جاری کئے جا رہے ہیں۔ علاوہ ازیں خوف و ہراس اور فرقہ واریت پھیلانے کے لئے سیاسی و سماجی شخصیات، فقہ جعفریہ کے علماءاور ذاکرین کو بھی دہشت گردوں کی جانب سے نشانہ بنائے جانے کی اطلاع دی گئی ہے۔ حساس قرار دئیے گئے شہروں میں مظفر گڑھ، ملتان، چنیوٹ، فیصل آباد، ڈیرہ غازیخان، قصور، شیخوپورہ، جہلم، منڈی بہاﺅالدین، اٹک، پاکپتن اور بہاولنگر شامل ہیں۔ محکمہ داخلہ حکومت پنجاب نے محرم الحرام میں سکیورٹی خدشات کے پیش نظر فضائی نگرانی کے لئے ہیلی کاپٹرز استعمال کرنے کا بھی فیصلہ کیا ہے۔ سکیورٹی کے لئے پولیس فورس خفیہ پولیس، ایف سی، پولیس قومی رضاکار، سپیشل پولیس، قومی رضاکار، انٹیلی جنس ایجنسیز اور دیگر قانون نافذ کرنے والے اداروں کے افسران واہلکاران شامل ہوں گے۔ علاوہ ازیں پنجاب کی ٹاپ 10 سکیورٹی ایجنسیوں کی خدمات بھی لی جائیں گی۔ علاوہ ازیں دفعہ 144کے تحت ماسوائے عزاداری مجالس اور ماتمی جلوسوں کے پانچ یا پانچ سے زائد افراد کے اجتماع جبکہ ضلعی انتظامیہ کی اجازت یا لائسنس کے بغیر ماتمی جلوس نکالنے، عزاداری مجالس کے انعقاد اور جلوسوں کے راستے پر واقع عمارتوں کے اوپر کسی قسم کی مورچہ بندی پر پابندی لگادی ہے۔ نوٹیفکیشن کے مطابق نویں اور دسویں محرم کے موقع پر صوبہ بھر میں ڈبل سواری پر بھی مکمل پابندی عائد کر دی گئی ہے۔یہ حکم نامہ یکم تا 10ویں محرم تک نافذالعمل ہوگا۔ دریں اثنا صوبائی دارالحکومت لاہور مےںمحرم الحرام کے سکیورٹی پلان کے مطابق16ہزار سے زائد اہلکار اور افسران کے ساتھ ساتھ رےنجرزاور پاک فوج کی خدمات بھی حاصل کی جائیں گی۔ لاہور پولیس کا کہنا ہے کہ محرم الحرام کے دوران مجالس اور جلوسوں کو وقت کا پابند بنایا جائے گا۔ 14 ایس پیز، 36 ڈی ایس پیز، 102 انسپکٹر اور ایس ایچ اوز سمیت 16 ہزار سے زائد نفری سکیورٹی ڈیوٹیوں پر تعینات کی جا رہی ہے۔ شہر میں 5 ہزار 3 سو سے زائد مجالس اورساڑھے چھ سو جلوس نکالے جائےںگے۔
محرم الحرام/سکیورٹی