بھارت کا متکبر رویہ قابل افسوس‘ بصیرت سے محروم ادنی لوگوں کو بڑے عہدوں پر قابض دیکھا : عمران خان

Sep 23, 2018

اسلام آباد (نمائندہ خصوصی، اے پی پی، آئی این پی) وزیراعظم عمران خان نے بھارت کی طرف سے وزراءخارجہ مجوزہ ملاقات منسوخ کرنے پر مایوسی ظاہر کی۔ ٹوئٹر پیغام میں انہوں نے کہا مذاکرات کی بحالی کی میری دعوت کے جواب میں بھارت کا منفی اور متکبرانہ رویہ باعث افسوس ہے۔ انہوں نے کہا میں نے پوری زندگی ادنیٰ لوگوں کو بڑے بڑے عہدوں پرقابض ہوتے دیکھا ہے، یہ لوگ بصیرت سے عاری اور دوراندیشی سے یکسر محروم ہوتے ہیں، بڑے عہدے پر بیٹھے چھوٹے شخص کی سوچ چھوٹی ہی رہتی ہے۔ وزیراعظم عمران خان نے بھارتی وزیراعظم کے نام خط لکھا تھا جس پر دونوں ممالک کے درمیان مذاکرات کی بحالی پر زور دیا تھا۔ اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی کے اجلاس کے دوران دونوں ممالک کے وزراءخارجہ کے درمیان ملاقات کی تجویز دی تھی۔ بھارت کی جانب سے وزیراعظم عمران خان کی تجویز قبول کرلی گئی تاہم اچانک بھارت ایک بار پھر پیچھے ہٹ گیا اور ملاقات منسوخ کردی۔ وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی نے کہاہے کہ بھارت کے پاکستان کے جذبہ خیر سگالی سے پیچھے ہٹنے پر افسوس ہوا۔ قطر کے دوحہ ایئر پورٹ پر پی ٹی وی سے گفتگو کرتے ہوئے انہوں نے کہا بھارت کا پاکستان کے جذبہ خیر سگالی سے پیچھے ہٹنے پر افسوس ہوا۔ تصفیہ طلب مسائل کا بات چیت سے حل پورے خطے کے مفاد میں ہے۔ اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی سمیت دیگر اجلاسوں اور ملاقاتوں میں پاکستان کا موقف پیش کیا جائے گا۔ انہوں نے کہا امریکی وزیر خارجہ سے دوسری ملاقات دو طرفہ تعلقات کی بہتری کیلئے اہم ثابت ہو گی۔ انہوں نے کہا نیویارک میں آئندہ ہفتے ہونے والی وزرائے خارجہ ملاقات سے پیچھے ہٹنے کا بھارتی فیصلہ بھارت میں ہونے والے آئندہ عام انتخابات کے موقع پر اندرونی سیاسی دباﺅ کا نتیجہ ہے۔انہوں نے کہا اس سے بھارت کے اندر تقسیم نظر آ رہی ہے۔ جہاں ایک گروپ مسائل کو مذاکرات کے ذریعے حل کرنے کا خواہاں ہے جبکہ دوسرا سیاسی دباﺅ کے باعث ان مذاکرات کی مخالفت کر رہا ہے۔ انہوں نے کہا پاکستان کا مو¿قف مثبت تھا کیونکہ پاکستان بھارت کے ساتھ اپنے تعلقات بہتر بنا کر خطے اور عوام کی بہتری پر توجہ مرکوز کرنے کا خواہاں ہے۔ انہوں نے کہا پاکستان افغانستان میں مفاہمتی عمل پر پیشرفت بھی چاہتا ہے۔ انہوں نے کہا وزیراعظم عمران خان نے اپنے بھارتی ہم منصب کو لکھے خط میں بھی بھارت کے ساتھ تعمیری مذاکرات پر زور دیا جبکہ بھارت نے بھی 27 ستمبر کو وزرائے خارجہ ملاقات کے شیڈول کا اعلان کیا تاہم پاکستان پر الزام نہیں لگایا جاسکتا کیونکہ ملاقات بھارت نے اندرونی سیاسی دباﺅ کے تحت ملتوی کی ہے۔ ایک سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ مقبوضہ کشمیر کی صورتحال ایک حقیقت ہے اقوام متحدہ کے انسانی حقوق کمشن نے جس کے ثبوت دیئے ہیں۔ انہوں نے کہا اس تنازعہ سے انحراف اس مسئلے سے انحراف کے مترادف ہوگا۔ انہوں نے کہا منفی تبصروں اور مضامین سے گھبرائے بغیر تنازعہ کے حل کیلئے مشکل صورتحال کا سامنا کرنے کیلئے تیار تھی تاہم انہوں نے کہا اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی میں 29 ستمبر کو عالمی برادری کے سامنے پاکستان کا مو¿قف پیش کیا جائے گا۔ ایک اور سوال کے جواب میں انہوں نے کہا پاکستان نے کبھی کسی کو اپنی اندرونی صورتحال کا ذمہ دار نہیں ٹھہرایا بلکہ نیشنل ایکشن پلان پر عمل کرتے ہوئے سکیورٹی فورسز کی کوششوں سے کامیابی سے دہشت گردی کو شکست دی ہے۔ انہوں نے کہا کہ پاکستان نے بھارتی خط کا مثبت جواب دیا۔ انہوں نے کہا اگر بھارت رضامند نہیں ہے تو ہم کوئی غیرضروری جلد بازی کا مظاہرہ نہیں کریں گے۔ بھارت کی جانب سے دباﺅ ڈالنے کے حربے ناکام رہے ہیں اور اس سے خطے کی عوام کو کوئی فائدہ نہیں پہنچا جو لاکھوں کی تعداد میں غربت کی لکیر سے نیچے زندگی گزار رہے ہیں۔ دونوں ممالک کے درمیان کشمیر، سرکریک، سیاچن اور پانی جیسے سنجیدہ تنازعات ہیں جن کو حل کرنے کیلئے دونوں ممالک کے درمیان مذاکرات کی ضرورت ہے۔ انہوں نے کہا امریکی ترجمان نے بھی دونوں ممالک کے وزرائے خارجہ کے درمیان ملاقات طے ہونے کو نیک شگون قرار دیا تاہم اب دیکھنا ہو گا دنیا اس ملاقات کی منسوخی پر کیا ردعمل دیتی ہے۔ انہوں نے کہا بھارت نے کبھی بھی نہ دوطرفہ مذاکرات کیلئے رضامندی ظاہر کی اور نہ ہی کسی تیسری پارٹی کی شمولیت کو قبول کیا تاہم پاکستان کسی کو زبردستی مذاکرات کی میز پر نہیں بٹھا سکتا۔ پاکستان میں سارک سربراہ اجلاس میں بھارت کے رضامند نہ ہونے کے حوالے سے ایک سوال کے جواب میں انہوں نے کہا بھارت کے ایسے اقدامات سے نہ صرف پاکستان بلکہ سارک کے رکن ممالک پر اثرات مرتب ہو رہے ہیں کیونکہ ان کے عوام کی بہتری میں رکاوٹیں پیدا ہو رہی ہیں۔ دریں اثناءپاکستان نے کہا ہے پاکستان بھارت وزرائے خارجہ کی مجوزہ ملاقات کی منسوخی کے بھارتی فیصلے پر سخت مایوسی ہوئی، ملاقات منسوخی کے لئے نام نہاد بہانے تراشے گئے اور پاکستان کیخلاف بے جا الزام تراشی کی گئی۔ بھارت نے وزرائے خارجہ ملاقات منسوخ کر کے امن کا ایک اور موقع ضائع کر دیا۔ ترجمان دفتر خارجہ ڈاکٹر فیصل نے کہا وزیراعظم عمران خان کے خلاف بھارتی وزارت خارجہ کا بیان افسوس ناک اور مہذب روایات و سفارتی آداب کے منافی ہے۔ انہوں نے پاکستان بھارت وزرائے خارجہ ملاقات منسوخی پر رد عمل میں کہا ملاقات کے اعلان کے بعد چوبیس گھنٹوں کے اندر اس کی منسوخی کےلئے بھارت کی جانب سے بیان کی گئی وجہ سمجھ سے بالاتر ہے۔ بھارتی سکیورٹی فورسز کے جوان کی مبینہ ہلاکت، ملاقات کے فیصلے سے 2 روز قبل ہوئی۔ پاکستان رینجرز نے بی ایس ایف کو سرکاری سطح پر آگاہ کر دیا تھا فوجی کی ہلاکت میں ان کا ہاتھ نہیں۔ رینجرز نے بھارتی فوجی کی لاش تلاش کرنے میں بی ایس ایف کی مدد کی تھی۔ ان حقائق سے بھارتی حکام اور میڈیا بخوبی آگاہ تھا اسکے باوجود پاکستان کے خلاف منفی اور من گھڑت پروپیگنڈہ کیا گیا۔پاکستان سچ جاننے کے لیے مشترکہ تحقیقات کےلئے تیار ہے۔ دہشتگردی کا راگ الاپنے سے بھارت مقبوضہ کشمیر میں اپنے جرائم نہیں چھپا سکتا۔ دفتر خارجہ نے کہا بھارت جن ڈاک ٹکٹوں کا ذکر کر رہا ہے وہ 25 جولائی سے پہلے جاری ہوئے۔ ڈاک ٹکٹوں کے ذریعے مقبوضہ کشمیر میں بھارت کی طرف سے انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں کو اجاگر کیا گیا۔ ترجمان نے مزید کہا پاکستان اس سے بڑھ کر بھارتی وزارت خارجہ کے بیان پر تبصرہ نہیں کرنا چاہتا، پاکستان بھارت سمیت تمام ہمسائیوں کے ساتھ پرامن بقائے باہمی کے اصولوں پر کاربند ہے، اورمستقبل میں امن کے لئے کوشاں رہے گا۔وفاقی وزیر اطلاعات و نشریات چوہدری فواد حسین نے کہا پوری دنیا دیکھ رہی ہے پاکستان امن اور مذاکرات کےلئے کھڑا ہے اور کون مذاکرات کے حق میں ہے اور کون نہیں، پاکستان مذاکرات کے لئے تیار ہے لیکن بھارت پیچھے ہٹ گیا ہے، عالمی برادری بھی پاکستان بھارت مذاکرات کے حق میں ہے، لگتا ہے بھارتی حکومت اندرونی دباﺅ کا شکار ہے، پاکستان خطے میں امن چاہتا ہے لیکن تالی ایک ہاتھ سے نہیں دونوں ہاتھوں سے بجتی ہے۔ مختلف ٹی وی چینلز سے گفتگو کرتے ہوئے وزیر اطلاعات نے کہا وزیراعظم عمران خان نے بھارت سے کہا تھا وہ ایک قدم بڑھائے تو ہم دو قدم بڑھائیں گے۔انہوں نے کہا لگتا ہے کہ بھارت کے معاملات ان کے قابو میں نہیں، بھارتی حکومت کے اندر اختلاف رائے ہے، ساری دنیا نے دیکھا بھارت کیسے امن کی کوشش کو ختم کرنا چاہتا ہے۔ پوری دنیا نے دیکھا ہم امن کے لئے کھڑے ہیں۔ بھارت میں کچھ لوگ بات چیت کرنا چاہتے ہیں، چند شدت پسند لوگ مذاکرات اور امن کی راہ میں رکاوٹ ہیں۔ انہوں نے کہا بھارت اور پاکستان میں کشمیر بنیادی تنازعہ ہے، کوئی بھی بات تب تک سنجیدہ نہیں ہو گی جب تک کشمیر پر بات نہیں ہو گی۔
عمران

اسلام آباد/ نئی دہلی (سپیشل رپورٹ+ نیوز ایجنسیاں) بھارتی وزارت خارجہ کے ترجمان نے بھارت کی طرف سے پاکستان بھارت وزرائے خارجہ ملاقات منسوخ کرنے کے بعد پاکستان کے وزیراعظم عمران خان پر کڑی نکتہ چینی کی ہے اور ایک بیان میں کہا ہے پڑوسی ملک پاکستان کا تخریبی ایجنڈا بے نقاب ہو گیا ہے اور پاکستان کے نئے وزیراعظم عمران خان کا اصلی چہرہ سامنے آ گیا ہے۔ ترجمان نے کہا گزشتہ چند ماہ میں پاکستانی وزیراعظم کے اصل عزائم سامنے آ گئے ہیں۔ ترجمان نے پاکستان کی طرف سے حال ہی میں جاری کئے گئے ڈاک کے ٹکٹوں کو دہشت گردی اور دہشت گردوں کی عظمت کا اظہار قرار دیا ہے۔ کے پی آئی، آن لائن کے مطابق بھارت نے مقبوضہ کشمیر میں پولیس اہلکاروں کی مبینہ ہلاکت کا بہانہ بنا کر پاکستان کے ساتھ وزرائے خارجہ ملاقات منسوخ کر دی ہے۔ بھارتی حکومت نے کشمیر میں تین پولیس اہلکاروں کی مبینہ ہلاکت کا سخت نوٹس لیتے ہوئے وزرائے خارجہ ملاقات کو منسوخ کرنے کا اعلان کیا ہے۔ اس سلسلے میں وزارت خارجہ کے ترجمان رویش کمار نے دلی میں نامہ نگاروں کوبتایا پاکستانی وزیراعظم عمران خان نے مذاکرات کی بحالی کی جو پیش کش کی تھی اس کو دیکھ کر ایسا لگ رہا تھا پاکستان ایک عزائم کیساتھ آگے بڑھنے کی کوشش کررہا ہے لیکن عمران خان کی تجویز کے فوراً بعد دو اہم واقعے رونما ہوئے ایک پاکستان نے برہان وانی کو فریڈم فائٹر قرار دیتے ہوئے اس کے نام پر ملک میںڈاک ٹکٹ جاری کئے اور اسے انقلابی ہیرو قرار دیا جبکہ دوسرا واقعہ کشمیرمیں تین پولیس اہلکاروں کی ہلاکت ہے۔ اس کے علاوہ کنٹرول لائن پر بی ایس اہلکار کی سرکٹی لاش بھی برآمد کی گئی جس کے بعد مرکزی حکومت نے یہ معاملات سنجیدگی سے لئے ہیں اور اب نیویارک میں پاکستان بھارت وزرائے خارجہ کے درمیان جو ملاقات طے کی گئی تھی اس کو منسوخ کر دیا گیا ہے کیونکہ ان واقعات کے بعد عمران خان کی حکومت کا اصلی چہرہ بے نقاب ہوگیا ہے۔ مرکزی وزارت خارجہ کے ترجمان نے کہا کشمیر میں پولیس اہلکاروں کی ہلاکت اوربرہان وانی کے نام پر بیس ڈاک ٹکٹ جاری کرنے جیسے واقعات سے یہ واضح ہوگیا ہے کہ پاکستان اپنے عزائم سے باز نہیں آرہا اور وہ بات چیت کی آڑ میںبھارت مخالف دہشت گردی کے ایجنڈے کو جاری رکھے ہوئے ہے۔ انہوں نے کہا ان دو اہم پیشرفتوں کی وجہ سے بھارت کیلئے یہ ممکن نہیں کہ وہ پاکستان کے ساتھ مذاکرات کی بحالی کو یقینی بنا سکے کیونکہ دہشت گردی اور مذاکرات کسی بھی طور پر ساتھ ساتھ نہیں چل سکتے۔ الفا نیوز سروس کے مطابق انہوںنے کہاکہ ایسے حالات میں ہندوپاک وزرائے خارجہ کے درمیان ملاقات ممکن نہیں ہے۔ انہوںنے کہاکہ پاکستان کو فیصلے سے آگاہ کر دیا گیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ کشمیر میں برہان وانی فورسز کیساتھ مقابلے میںمارا گیا اور وہ ملک مخالف سرگرمیوںمیں مصروف تھا اور بعد میں ایک جھڑپ میں مارا گیا ہے لیکن پاکستان نے اس کے نام پر ڈاک ٹکٹ جاری کر دیئے اور اس کے ایجنڈے کو عملانے کیلئے اسے ہیرو بھی قرار دیاجو کہ بھارت کیلئے ناقابل قبول ہے۔ انہوںنے مزید کہاکہ اب سشما سوراج اور قریشی کے درمیان نیویارک میں کوئی ملاقات نہیں ہو گی۔
بھارت

مزیدخبریں