اقوامِ متحدہ کی انسانی حقوق کونسل کا اجلاس ’کشمیری جدوجہد پر مبنی تصویری پراجیکٹ‘ کا آغاز

جنیوا(آئی این پی )اقوامِ متحدہ کی انسانی حقوق کونسل کے اجلاس میں شریک کشمیری وفد نے جنیوا میں ایک منفرد تصویری نمائش کا آغاز کیاجس کے ذریعے مقبوضہ کشمیر میں کام کرنے والے مشہور بین الاقوامی فوٹو جرنلسٹس کی لی گئی تصاویر سے کشمیری جدوجہد کو اجاگر کیا گیا۔جنیوا یونیورسٹی میں جنگ زدہ اور متنازعہ علاقوں سے متعلق شعبہ جات میںزیرِ تعلیم طلباء اور مختلف متنازعہ علاقوں سے تعلق رکھنے والے انسانی حقوق کے کارکنان نے نمائش میں بہت دلچسپی لی۔اقوامِ متحدہ کی انسانی حقوق کونسل کے39ویں اجلاس میں شریک کشمیری وفد کے رہنما الطاف حسین وانی نے جنیوا پریس کلب میں نمائش کا افتتاح کیا۔ نمائش کے اس پہلو نے تمام شرکاء کو بہت متاثر کیا کہ تمام تصاویر مستند وتصدیق شدہ تھیں اور تاریخ و تفصیل کے ساتھ پیش کی گئی تھیں جو کہ مقبوضہ کشمیر میں کام کرنے والے مشہور بین الاقوامی فوٹو جرنلسٹس نے خود اپنے کیمرے میں محفوظ کی تھیں۔نمائش کے منتظمین اور کشمیری وفد میں شامل احمد قریشی کا کہنا تھا کہ ’’یہ پراجیکٹ بھارتی حکومت کے دعوؤں کا جواب ہے کہ کشمیر میں انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں پر مبنی تصاویر دراصل شام اور لیبیا جیسے متنازعہ علاقوں سے لی گئی ہیں اور وہ کشمیر میں بھارتی فوج کے مظالم کی عکاس نہیں ہیں ‘‘۔ انہوں نے مزید کہا کہ ’’بھارتی حکومت نے یہ دعوے بین الاقوامی سفارتکاروں اور انسانی حقوق کیلئے کام کرنے والی تنظیموں کے نمائندگان سے نجی ملاقاتوں کے دوران کیئے، ہمارا یہ پراجیکٹ دراصل اسی جھوٹ کو بے نقاب کرنے کی ایک کڑی ہے‘‘۔احمد قریشی نے کہا کہ دراصل ہم یہ بات یقینی بنانا چاہتے ہیں کہ کشمیر کی ہر تصویر پر تاریخ و تفصیل،فوٹو جرنلسٹ کا نام، تصویر میں دکھائے گئے لوگوں کے نام اور جس اخبار نے تصویر شائع کی ہے اس کا نام لازمی موجود ہو ۔ ان کا مزید کہنا تھا کہ اب تک تقریباً 1000ایسی مصدقہ تصاویرجمع کر لی گئی ہیںاور کشمیری کارکنان ان اخبارات سے رابطے میں ہیں تاکہ ان تصاویر کو غیر کاروباری مقاصد کیلئے استعمال کرنے کی اجازت لی جا سکے۔اس سال مسئلہ کشمیر ایک تاریخی موڑ پر آ چکا ہے۔

ای پیپر دی نیشن