افغانستان کی بدقسمتی یہ رہی ہے کہ اس جنگ زدہ ملک میں قیامِ امن کی اب تک کوئی کوشش کامیاب نہیں ہو سکی اور اس کی واحد وجہ مقامی متحارب گروپوں اور عالمی قوتوں کے باہمی متضاد مفادات ہیں۔ حال ہی امریکہ اور افغان طالبان کے درمیان قطر کے شہر دوحا میں ہونے والے مذاکرات، جن کی کامیابی کے دعوے کیے جارہے تھے، امریکہ کی جانب سے اچانک ختم کر دیے گئے جس کے بعد افغانستان میں ایک مرتبہ پھر پر تشدد واقعات میں تیزی آچکی ہے۔ دوسری افغانستان میں موجود امریکہ و نیٹو کی فورسز نے بھی اپنی جوابی کارروائیاں تیز کردی ہیں اور ہر دو صورتوں میں نقصان صرف اور صرف مجبور اور بے بس افغان عوام کا ہو رہا ہے۔ ایک طرف طالبان کے مبینہ حملوں میں افغان شہری مارے جا رہے ہیں تو دوسری جانب نیٹو اور امریکی فورسز کے ’’فرینڈلی فائر‘‘ کی زد میں آکر بھی بے گناہ افغان شہری ہی مارے جا رہے ہیں۔ اس حوالے سے اقوامِ متحدہ کی سلامتی کونسل نے افغانستان میں دہشتگردی کے بڑھتے ہوئے واقعات کی مذمت کرتے ہوئے انہیں ناقابلِ قبول عمل قرار دیا ہے۔ سلامتی کونسل کے اجلاس کے بعد جاری ہونے والے ایک اعلامیے میں کہا گیا ہے کہ کونسل کے اراکین افغان دارالحکومت کابل میں ہونے والے بم دھماکوں اور افغان صدر اشرف غنی کی ایک انتخابی ریلی کو طالبان کی جانب سے نشانہ بنائے جانے کی شدید مذمت کرتے ہیں۔ ایسے پْرتشدد واقعات کا فی الفور خاتمہ ضروری ہے۔ دہشتگردی کی یہ وراداتیں نہ صرف افغانستان بلکہ بین الاقوامی امن و سلامتی کیلئے بھی ایک نہایت سنگین خطرہ ہیں اور ان کارروائیوں کے مرتکب افراد اور ان کے سہولت کاروں کو انصاف کے کٹہرے میں لایا جانا ضروری ہے۔ اس بات میں کسی شک و شبہے کی گنجائش موجود نہیں ہے کہ افغانستان میں قیامِ امن عالمی امن کیلے ناگزیر ہے اور اس بدنصیب ملک کو پر امن بنانے کی سب سے بری ذمہ داری امریکہ پر عائد ہوتی ہے۔ امریکہ کی جانب سے کسی وقتی سیاسی مفاد کی خاطر افغان امن مذاکرات کو ختم کرنا ایک قابلِ تشویش امر ہے۔ امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے سوشل میڈیا پر جس انداز میں امن مذاکرات کے خاتمے کا اعلان کیا تھا وہ ان کی غیر سنجیدگی کی علامت ہے۔ خطے کے ایک اور اہم ملک اور پاکستان کے دیرینہ دوست چین کی جانب ہمیشہ افغانستان میں پائیدار قیامِ امن کی ضرورت پر زور دیا گیا ہے اور موجودہ حالات میں بھی چین نے اپنے اسی دیرینہ موقف کا اعادہ کیا ہے کہ وہ خطے میں امن اوراستحکام کیلئے کی جانے والی ہر کوشش کا حامی ہے اور امریکہ اور طالبان کے درمیان مذاکرات کو سبوتاڑ کرنے اور افغان صدرکی انتخابی ریلی پر حملے کی مذمت کرتا ہے۔ چینی وزارتِ خارجہ کے مطابق افغانستان کی صورتحال ایک نازک مرحلے سے گزر رہی ہے اور ضرورت اس امر کی ہے کہ تمام سٹیک ہولڈرز وقتی مفادات سے بالا تر ہوکر افغانستان میں قیامِ امن کے حوالے سے اپنا مثبت کردار ادا کریں۔