لاہور (نیوز رپورٹر+ خصوصی نامہ نگار+ نیشن رپورٹ) مسلم لیگ (ن) کے صدر اور اپوزیشن لیڈر شہباز شریف سے مولانا فضل الرحمن نے گزشتہ روز غیر رسمی ملاقات کی۔ دونوں رہنماؤں میں ملک کی سیاسی و معاشی صورتحال پر تبادلہ خیال کیا گیا۔ دونوں رہنماؤں نے اس بات پر اتفاق کیا کہ حکومت ہر محاذ پر ناکامیوں سے دوچار ہے۔ مسلم لیگ (ن) کی جانب سے جاری ہونیوالے ایک پریس ریلیز میں کہا گیا ہے کہ دونوں رہنماؤں نے ملک کی تیزی سے ابتر ہوتی ہوئی سیاسی و معاشی صورتحال پر اے پی سی بلانے کے امکان پر بات چیت کی۔ بتایا گیا ہے کہ شہباز شریف نے فضل الرحمن کو اس بات پر قائل کرنے کی کوشش کی کہ اسلام آباد مارچ سے پہلے آل پارٹیز کانفرنس بلا لی جائے۔ پاکستان مسلم لیگ (ن) کی مرکزی مجلس عاملہ کا اجلاس 30 ستمبر کو بلا لیا ہے۔ ملاقات کے دوران شہباز شریف نے آزادی مارچ میں شرکت کیلئے حتمی فیصلے کیلئے کور کمیٹی کے اجلاس تک وقت مانگ لیا ہے۔ شہباز شریف کا کہنا تھا پارٹی کی کور کمیٹی کو اعتماد میں لینا ہے۔ دریں اثناء بعدازاں میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے فضل الرحمن نے کہا ہے کہ حکومت کو این آراو نہیں دیں گے، ہم اسلام آباد پرامن طور پرجائیں گے اور ہمارا کسی ادارے کے ساتھ تصادم کا ارادہ نہیں ہے۔ آزادی مارچ میں تحفظ ناموس رسالت سمیت تمام ایشوز آتے ہیں، ہم آئین، اسلامی دفعات، بدامنی، مہنگائی اور عوام کے دیگر مسائل کے خلاف آزادی مارچ کر رہے ہیں۔ فضل الرحمان نے کہا ہے کہ ہم اسلام آباد پرامن طور پرجائیں گے اور ہمارا کسی ادارے کے ساتھ تصادم کا ارادہ نہیں ہے حکومت کو این آر او نہیں دیں گے۔جامعہ مدنیہ لاہور میں میڈیا سے گفتگو میں مولانا فضل الرحمن کا کہنا تھا کہ آزادی مارچ کے سلسلے میں عوام ہم سے بہت آگے ہیں، ابھی آزادی مارچ کی تاریخ کا تعین نہیں کر سکے، ایک دو روز میں تاریخ طے کرلی جائے گی۔