اسلام آباد (نا مہ نگار) سینٹ کی قائمہ کمیٹی برائے غذائی تحفظ و تحقیق نے ٹڈی دل کے حوالے سے کہا ہے کہ ایک سال گزرنے کے باوجود حکومت نے جہاز اور سپرے کیلئے مطلوبہ اقدامات نہیں کیے۔ پلانٹ پروٹیکشن ڈپارٹمنٹ کے سربراہ مقامی ممبران اسمبلی کو بھی اپنے اقدامات پر اعتماد میں لیں۔ گزشتہ روزسینٹ کی قائمہ کمیٹی زراعت کا سید مظفر علی شاہ کی زیر صدارت اجلاس ہوا جس میں عثمان کاکڑ نے کہاکہ ٹڈی دل نے سارے ملک میں حملہ کیا۔ ٹڈی دل نے فروری 2019 میں حملہ کیا اور سردیوں کے باوجود نقصان پہنچا ۔ یہ ایک وباء بھی ہے اور آفت بھی ہے۔ ٹڈی دل کی 60 فیصد بریڈنگ بلوچستان میں ہے۔ عثمان کاکڑ نے کہاکہ ڈی جی پلانٹ پروٹیکشن کا آفس کراچی میں ہے۔ عثمان کاکڑ نے کہاکہ ایران اور افغانستان پر پلانٹ پروٹیکشن کا کوئی عملہ تعینات نہیں کیا گیا، لسبیلہ میں ٹڈی دل کی بریڈنگ ہو رہی ہے ۔ عثمان کاکڑ نے کہاکہ بلوچستان میں ٹڈی دل کی بریڈنگ روکنے کیلئے ایریل سپرے کیا جائے۔ عثمان کاکڑ نے کہاکہ بلوچستان کو ٹڈی دل کا مقابلہ کرنے کیلئے زیادہ فنڈز فراہم کیے جائیں۔ سیکریٹری وزارت غذائی تحفظ عمر حمید نے کمیٹی کو بریفنگ دیتے ہوئے کہاکہ یمن والی ٹڈی دل کا حملہ نہیں ہوا۔ بلوچستان کے اضلاع زیادہ متاثر ہوئے۔ پلانٹ پروٹیکشن ڈپارٹمنٹ نے کم عملے اور مالی وسائل کے باوجود بہت اچھا کام کیا۔ ٹڈی دل کے علاوہ کوویڈ 19 اور سیلاب سے بھی زراعت متاثر ہوئی۔ جنوبی بلوچستان میں زراعت کیلئے ایک خصوصی پیکیج تیار کیا جا رہا ہے۔ سید مظفر حسین شاہ نے کہاکہ کمیٹی نے ایک سال پہلے ٹڈی دل کے حملوں سے نمٹنے کیلئے اقدامات کا کہا، ایک سال گزرنے کے باوجود حکومت نے جہاز اور سپرے کیلئے مطلوبہ اقدامات نہیں کیے ۔ پلانٹ پروٹیکشن ڈپارٹمنٹ کے سربراہ مقامی ممبران اسمبلی کو بھی اپنے اقدامات پر اعتماد میں لیں۔