اسلام آباد (سہیل عبدالناصر) پاکستان ایٹمی توانائی کمیشن کے سربراہ محمد نعیم نے بتایا ہے کہ بالترتیب گیارہ، گیارہ سو میگاواٹ کے دو نیوکلیئر پاور پلانٹ مکمل ہونے کے قریب ہیں اور توقع ہے کہ اگلے سال تک یہ قومی گرڈ سے منسلک ہوجائیں گے۔ یعنی دونوں ایٹمی بجلی گھروں سے مجموعی طور پر دو ہزار دو سو میگاواٹ بجلی کی پیداوار حاصل ہو گی۔ واضح رہے کہ یہ دونوں ایٹمی بجلی گھر، چین کے تعاون سے کراچی میں زیر تعمیر ہیں۔ ویانا میں منعقدہ 64 عالمی ایٹمی توانائی ایجنسی کی جنرل کانفرنس سے ویڈیو خطاب کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ جوہری سلامتی کے حوالے سے پاکستان اسے ایک قومی ذمہ داری سمجھتا ہے اور پاکستان نے ایک جامع اور سخت حفاظتی نظام تیار کیا ہے جس کا باقاعدگی سے جائزہ لیا جاتا ہے اور آئی اے ای اے کے رہنما اصولوں کے مطابق اس کو اپ گریڈ کیا جاتا ہے۔ پاکستان جوہری ٹیکنالوجی کے استعمال سے بے حد فائدہ اٹھا رہا ہے۔ محمد نعیم نے ایمبیسیڈر عزیز دین فرہانے کو 64 ویں جی سی کا صدر بننے کے انتخاب پر مبارکباد پیش کی اور انہیں اور آئی اے ای اے کو پاکستان کی مکمل حمایت اور تعاون کی یقین دہانی کرائی۔ انہوں نے بتایا کہ پی آئی ای اے ایس پاکستان میں نیوکلیئر ٹکنالوجی کے میدان میں ایک معروف یونیورسٹی ہے اور حال ہی میں اسے آئی اے ای اے کوآپریشن سنٹر کے لئے اسے نامزد کیا گیا ہے۔ جوہری سلامتی کے معاملے پر ، چیئرمین پی اے ای سی نے کہا کہ کانفرنس کے پہلے دن کے دوران، ڈائریکٹر جنرل آئی اے ای اے رافیل ماریانو گروسی نے پوری دنیا میں ایٹمی سرگرمیوں کی نگرانی اور تصدیق میں اپنے ادارے کے کردار پر روشنی ڈالی۔ انہوں نے رکن ریاستوں کو COVID-19 کے پھیلاؤ جیسے ٹیسٹنگ کٹس فراہم کرنا وغیرہ پر قابو پانے میں مدد کے لئے آئی اے ای اے کے مختلف اقدامات کی تفصیلات بیان کیں۔