فیس ماسک نگلنے سے معصوم پینگوئن موت کے گھاٹ اتر گیا

Sep 23, 2020 | 17:11

ویب ڈیسک

کرونا وائرس کے لاک ڈاؤن کے دوران جب انسانوں نے گھر سے نکلنا بند کردیا تو کچرے اور آلودگی میں بھی کمی واقع ہونے لگی، تاہم اس دوران ضروری قرار دی گئی ایک چیز یعنی فیس ماسک ماحول کے لیے ایک بڑے خطرے کی صورت میں سامنے آرہے ہیں۔

ایسے ہی غیر ذمہ دارانہ طریقے سے پھینکے گئے ایک فیس ماسک نے ایک معصوم پینگوئن کی جان لے لی جس نے ماسک کو نگل لیا تھا۔

برازیل کے ساحل پر مردہ پائے گئے اس پینگوئن کا پوسٹ مارٹم کیا گیا تو اس کے جسم میں ایک این 95 فیس ماسک موجود تھا جس نے اس کے پورے معدے کو ڈھانپ لیا تھا۔

پینگوئن کے مردہ جسم کا ایگزامینیشن کرنے والی ماہر آبی حیات کا کہنا تھا کہ ہمیں اس نوعیت کے حادثات کا خدشہ تھا اور اس حوالے سے ہم نے پہلے ہی دنیا کو آگاہ کردیا تھا۔

ان کے مطابق یہ واقعہ اس بات کا ثبوت ہے کہ ہمارے پھینکے جانے والے فیس ماسک کس طرح جنگلی و آبی حیات کو نقصان پہنچا سکتے ہیں اور ان کی موت کا سبب بن سکتے ہیں۔

انہوں نے یہ بھی کہا کہ یہ واقعہ انسانوں کی غیر ذمہ داری کو بھی ظاہر کرتا ہے کہ کس طرح سے اس ماسک کو نامناسب مقام پر پھینکا گیا جو نہ صرف جانوروں بلکہ خود انسانوں کے لیے بھی مضر صحت ہو سکتا ہے۔

زمین کی جنگلی و آبی حیات کے لیے ایک نہایت بڑا خطرہ پلاسٹک تھا جو کسی طرح زمین میں تلف نہیں ہوتا اور لاکھوں کروڑوں سال تک زمین پر موجود رہ سکتا ہے، یہ پلاسٹک مختلف جانوروں کی موت کا سبب بھی بن رہا تھا۔

ابھی اس خطرے کا ادراک کرتے ہوئے اس کی روک تھام کے اقدامات کیے جارہے تھے کہ کرونا وائرس کے بعد استعمال شدہ فیس ماسک، دستانے، سینی ٹائزر کی بوتلیں اور دیگر حفاظتی سامان کا کچرا ایک نئے خطرے کی صورت کھڑا ہوگیا۔

جانوروں کے تحفظ کی تنظیم ڈبلیو ڈبلیو ایف نے جولائی میں وارننگ دی تھی کہ اسپتالوں میں استعمال شدہ حفاظتی لباس یعنی پی پی ای کو غیر محفوظ طریقے سے تلف کرنا ماحول کے لیے نئے خطرات کھڑے کرسکتا ہے۔

ماہرین کا کہنا ہے کہ اگر ہم کرونا وائرس سے بچاؤ کے حفاظتی سامان کا صرف 1 فیصد بھی غیر ذمہ دارانہ طریقے سے تلف کریں تو ہر ماہ 1 کروڑ فیس ماسک ادھر ادھر پڑے ماحول کو آلودہ اور کچرے و گندگی میں اضافہ کر رہے ہوں گے۔

مزیدخبریں