پاکستان میں کرکٹ کیخلاف گھنائونی سازش

پاکستان میں نیوزی لینڈ کرکٹ ٹیم کے ایک فائیو سٹار ہوٹل میں انتہائی فول پروف سکیورٹی میں گزارے۔ 6 شاندار دن پہلے میچ کے آغاز سے قبل نیوزی لینڈ کرکٹ انتظامیہ کی جانب سے کئے اس فیصلے پر کہ ٹیم کو کہیں سے سکیورٹی پیغام موصول ہوا ہے‘ کھیل کا میدان اور اپنے میزبان ملک کو فوراً چھوڑ کر واپس اپنے وطن روانہ ہو جانے کے اس یکطرفہ اقدام سے دنیائے کرکٹ کے شائقین کو تو دکھ ہوا ہی ہے مگر پاکستان کو کرکٹ کے حوالہ سے دنیا میں بدنام کرنے کی جو ناکام کوشش کی گئی، وہ بلاشبہ قابل مذمت ہے جبکہ نیوزی لینڈ کرکٹ انتظامیہ کے اس عمل پر سوالیہ نشان اس وقت تک اٹھتا رہیگا جب تک انٹرنیشنل کرکٹ باڈی اسکی مکمل انکوائری کرتے ہوئے اس بدنام ایجنسی کا سراغ نہیں لگاتی جس نے پاکستان میں ایک طویل عرصہ بعد بین الاقوامی میچز کی بڑھتی ہوئی عالمی مقبولیت سے خوفزدہ ہو کر محض کرکٹ ہی نہیں، افواج پاکستان کے دنیا بھر میں تسلیم کئے گئے انٹیلی جنس ادارے کو بھی داغ دار کرنے کی انتہائی مذموم اور بھونڈی کوشش کی ہے۔ 
پوری دنیا ہی نہیں‘ بین الاقوامی تھنک ٹینکس بھی اس بات کو تسلیم کرتے ہیں کہ سکیورٹی اور انٹیلی جنس کے حوالے سے افواج پاکستان اور ہمارے کمانڈوز کی غیرمعمولی صلاحیتوں کا بلاشبہ مقابلہ نہیں کیا جا سکتا اس سے بڑا اعزاز ہمارے لئے اور کیا ہو سکتا ہے کہ برطانیہ کی عالمی شہرت یافتہ ملٹری اکیڈمی Sand hurst میں بھی اس وقت افواج پاکستان کے متعدد انتہائی تجربہ کار انسٹرکٹر افسران اپنی غیرمعمولی خدمات سرانجام دے رہے ہیں۔ اپنے قارئین کیلئے عرض کرتا چلوں کہ سینڈہرسٹ‘‘ وہ برطانوی تاریخی عسکری اکیڈمی ہے جہاں سے ماضی میں ہمارے کئی کمانڈر انچیفس فارغ التحصیل ہوئے۔ برطانوی رائلز اور دنیا کے بادشاہوں کے بیشتر بچے یہاں سے بطور لیفٹیننٹ تربیت حاصل کرنے میں فخر محسوس کرتے ہیں اس لئے افواج پاکستان کے افسران کے ہاتھوں دنیا بھر سے آئے ان زیرتربیت افسران کو عسکری تربیت دینا بلاشبہ ہماری افواج کے ان افسران کی صلاحیتوں کا واضح ثبوت ہے۔ 
بھارت اور بالخصوص مودی سرکار سے کسی بھی خیر کی توقع رکھنا عبث ہے۔ میرے ذرائع کے مطابق بھارت نے اپنے ایل پی میچز کی جانب دنیا کی توجہ مرکوز کروانے کیلئے پاک نیوزی لینڈ سیریز کو سبوتاژ کرتے ہوئے بدنیتی پر مبنی یہ ڈرامہ رچایا ہے جو پاکستان میں بین الاقوامی کرکٹ میچز کو ہمیشہ کیلئے بند کروانے کی ایک جارحانہ ، شرمناک اور انتہائی ناکام کوشش ہے۔ پاکستان اور نیوزی لینڈ کے مابین کھیلے جانے والے میچ کے حوالہ سے جاری کسی ریڈالرٹ خبر کو مبینہ طور پر نیوزی لینڈ ہائی کمیشن بھجوا کر یہ تشویش پھیلا دی کہ پاکستان میں دوران میچ نیوزی لینڈ ٹیم پر دہشت گرد حملہ ہو سکتا ہے۔ سکیورٹی کے تمام تر حساس انتظامات چونکہ افواج پاکستان کے مخصوص اداروں کے پاس تھے اس لئے بے بنیاد یہ خبر پھیلا دی گئی کہ دوران کھیل حملے کا خطرہ موجود ہے۔ افسوس صد افسوس! کہ نیوزی لینڈ کرکٹ انتظامیہ نے سکیورٹی کے حوالے سے حکومت پاکستان سے اپنی تشویش بیان کرنا تک گوارہ نہ سمجھا۔ چھ روز تک ہوٹل میں قیام کرنیوالی ٹیم کو سیکورٹی کے اگر اتنے ہی خطرات لاحق تھے تو پاکستان اور نیوزی لینڈ کرکٹ بورڈ کے چیئرمینز کوئی بھی حتمی فیصلہ کرنے سے قبل ملاقات میں حالات کا جائزہ لے سکتے تھے۔ نیوزی لینڈ ٹیم کو واقعی اگر کسی دہشت گرد حملے کا خدشہ تھا تو آپس میں وہ اطلاعات شیئر کرسکتے تھے۔ وقت بڑھا سکتے تھے… اپنے میزبان ملک کے بے لوث جذبہ‘ محبت اور چاہت کے احترام میں Speedy Inquiry ہو سکتی تھی۔ مگر افسوس! نیوزی لینڈ ٹیم کی انتظامیہ نے بغیر تحقیق اور سوچے سمجھے محض اپنی جان کو عزیز سمجھتے ہوئے فوری طور پر پاکستان چھوڑنے کو ترجیح دی۔ اس عمل سے زیادہ دکھ ہمارے وزیراعظم عمران خان صاحب کو بھی ہوا۔ وہ کرکٹ کو چونکہ سمجھتے بھی ہیں‘ بھارت میں انکی دہشت گردانہ سوچ کے باوجود وہاں اپنے جوہر دکھا چکے ہیں‘ اس لئے غیرملکی دورہ پر ہونے کے باوجود انہوں نے نیوزی لینڈ کی اس وزیراعظم کو جس نے اسلام کیخلاف ہونیوالے واقعہ پر مسجد میں باپردہ ہو کر مسلمانوں سے یکجہتی کی تھی‘ فون کیا اورپرامن پاکستان کے بارے میں انہیں آگہی دی مگر! افسوس!  نیوزی لینڈ کی وزیراعظم نے مجبوری ظاہر کرتے ہوئے اپنے کرکٹ بورڈ فیصلے کو درست قرار دے دیا اور یوں نیوزی لینڈ کرکٹ ٹیم اگلے روز اپنے ملک روانہ ہوگئی۔ 
بظاہر یہ معاملہ اب کھیل کا ہے مگر حقیقت یہی ہے کہ کھیل سے زیادہ بھارت نے پاکستان اور افواج پاکستان کی عالمی خدمات کو بدنام کرنے کی کوشش کی ہے۔ انٹرنیشنل کھلاڑیوں کو باور کروانے کی یہ کوشش کی گئی کہ پاکستان بدستور دہشت گرد سرگرمیوں میں ملوث ہے۔ بلاشبہ بھارت کی یہ سازش ناکام ہوئی ہے تاہم پاکستان کیخلاف اسے Pre plan سازش کا شاخسانہ قرار دیا جا سکتا ہے۔ 

ای پیپر دی نیشن