کووڈ 19 سے شدید بیمار ہونے والے افراد میں ذہنی پیچیدگیوں کا خطرہ لاحق ہو سکتا ہے ۔امریکی تحقیق کے مطابق کورونا وائرس کی سنگین شدت کا سامنا کرنے والے مریضوں کو علاج دوران یا صحت یابی کے بعد ذہنی خلفشار یا شدید مسائل کا سامنا ہوسکتا ہے۔مشی گن یونیورسٹی کی اس تحقیق میں کووڈ 19 کے باعث ہسپتال میں زیرعلاج رہنے والے 150 مریضوں کو شامل کیا گیا تھا۔ ان میں سے 73 فیصد مریضوں میں ڈیلیریوم نامی پیچیدگی کو دریافت کیا گیا۔ ڈیلیریوم میں متاثرہ فرد ذہنی خلفشار کا شکار ہوجاتا ہے اور ذہنی الجھن، اشتعال اور سوچنے میں مشکلات کا سامنا کرتا ہے۔محققین نے دریافت کیا کہ کووڈ سے دماغ کے لیے آکسیجن کی سطح گھٹ جاتی ہے جبکہ بلڈ کلاٹس اور فالج کا خطرہ بھی بڑھتا ہے، جس کا نتیجہ ذہنی افعال متاثر ہونے کی شکل میں نکلتا ہے۔تحقیق میں یہ بھی دریافت کیا گیا کہ کووڈ کے ایسے مریض بہت زیادہ بیمار ہوتے ہیں اور ان میں پہلے سے فشار خون اور ذیابیطس جیسے امراض ہوتے ہیں۔اسی طرح وہ عناصر بھی نظر آتے ہیں جو ڈیلیریوم کے مریضوں میں نظر آتے ہیں یعنی ذہنی الجھن اور غصہ، جو دماغی ورم کا نتیجہ ہوتے ہیں۔تحقیق میں یہ بھی دریافت کیا گیا کہ ذہنی افعال میں مسائل کا تسلسل ہسپتال سے ڈسچارج ہونے کے بعد برقرار رہتا ہے اور 40 فیصد کو نگہداشت کی ضرورت پڑی۔ کچھ مریضوں میں اس کی علامات مہینوں تک برقرار رہی جس کے باعث انہیں مکمل صحت یابی میں مشکلات کا سامنا کرنا پڑا۔ محققین نے کہا کہ تحقیق سے ظاہر ہوتا ہے کہ ویکسینیشن اور بیماری کی سنگین شدت سے بچنا کیوں ضروری ہے، کیونکہ کووڈ 19 سے طویل المیعاد دماغی پیچیدگیوں کا خطرہ بڑھ سکتا ہے۔