میکسیکو کے صدر اینڈرس مینوئل لوپیز اوبراڈور نے کہا ہے کہ امریکی انتظامیہ نے حالیہ دہائیوں کے دوران لاطینی امریکہ کی ترقی میں بہت کم سرمایہ کاری کی ہے جبکہ یہ ایک ایسا عمل ہے جو ہجرت کی روانی کو کم کر سکتا ہے۔لوپیز اوبراڈور نے اپنی روزانہ کی پریس کانفرنس کے دوران کہا کہ آخری بار جان ایف کینیڈی انتظامیہ (1961-1963) کے دور میں امریکہ نے خطے میں تقریبا 10 ارب امریکی ڈالر(موجودہ دور کے مطابق 120 ارب امریکی ڈالرز کے برابر) کی نمایاں سرمایہ کاری کی تھی۔انہوں نے کہا کہ اس کے بعد سے انہوں نے لاطینی امریکہ اور کیریبین کی ترقی میں کتنی سرمایہ کاری کی ہے؟ اس رقم کا 10 فیصد بھی نہیں۔لوپیز اوبراڈور نے واضح کیا کہ جب انہوں نے دسمبر 2018 میں منصب سنبھالا تھا تو امریکہ نے میکسیکو اور وسطی امریکہ میں ترقیاتی منصوبوں میں 4 ارب امریکی ڈالر کی سرمایہ کاری کا عزم ظاہر کیا تھا ، لیکن کچھ موصول نہیں ہوا۔تاہم انہوں نے کہا کہ وہ پر امید ہیں کہ امریکی صدر جو بائیڈن نقل مکانی کو روکنے کے لیے وسطی امریکہ میں ترقی کو فروغ دینے کی ان کی تجویز کو قبول کریں گے۔لوپیز اوبراڈور نے کہا کہ نقل مکانی کے رجحان کو طاقت کے ذریعے حل نہیں کیا جانا چاہیے ، بلکہ نتیجہ خیز طریقوں کے ساتھ ہجرت کی حوصلہ شکنی کی جاسکتی ہے۔