وفاقی وزیر سائنس و ٹیکنالوجی سینیٹر شبلی فراز نے کہا ہے کہ ہم نے الیکشن کمیشن کے وضع کیے گئے اصولوں کی روشنی میں ای وی ایم تیار کی، ہمارا یہ ہرگز مقصد نہیں ہے کہ 2023 کے الیکشن میں ہماری بنی ہوئی مشین ہی استعمال ہو، الیکشن کمیشن آف پاکستان دنیا کی اچھی کمپنیوں کو ای وی ایم کا ٹینڈر دے کر مشین خرید سکتا ہے۔ الیکشن کو شفاف بنانا الیکشن کمیشن کا مینڈیٹ ہے ہم اس کے مینڈیٹ میں مداخلت نہیں کرنا چاہتے۔ اسلام آباد میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے وفاقی وزیر نے کہاکہ گزشتہ کچھ ہفتوں سے کافی قیاس آرائیاں اور بحث و مباحثے ہورہے ہیں کچھ سنی سنائی بات کررہے ہیں اور کچھ کی ذہنی اختراع ہے اور کچھ اچھی باتیں بھی ہورہی ہیں کچھ کہہ رہے ہیں حکومت ووٹنگ مشین کو استعمال کرنے میں بضد ہے کچھ کہہ رہے ہیں کہ اس مشین میں ایسی چیزیں ڈال دی گئی ہیں جس سے الیکشن پر ٹیکنیکل اثر انداز ہوا جاسکتا ہے اس طرح کی باتوں سے عوام کو کنفیوژن ہورہی ہے اس لئے میں نے سوچا کہ لوگوں کو واضح طورپر بتا دیا جائے میں الیکٹرانک ووٹنگ مشین کے انتخابات میں استعمال سے متعلق بہت ساری باتوں کی وضاحت کرنا چاہتا ہوں۔ انتخابات کو تنازعات سے پاک کرنے کیلئے ای وی ایم جیسی ٹیکنالوجی کا استعمال ضروری ہے تمام بڑے اداروں نے اتفاق کیاتھا کہ الیکشن کو شفاف اور غیر متنازعہ بنانے کیلئے ہمیں ٹیکنالوجی کی طرف جانا ہوگا ،وزیراعظم نے مجھے ذمہ داری سونپی کہ اس پر کام کیا جائے لہذا ہم نے 3 ماہ کے اندر مشین بنا دی وزیراعظم عمران خان کے وژن کے مطابق شفاف انتخابات کیلئے ٹیکنالوجی کے استعمال کی جانب جانا ہوگا۔ الیکشن کمیشن آف پاکستان سے ہم نے 19اپریل کو رابطہ کیا اور ہماری ٹیکنیکل ٹیم نے ان سے ملاقات کی الیکشن کمیشن نے ہمیں وہ ریکوائرمنٹ دیں جنہیں وہ مناسب سمجھتے تھے ۔ جس سے کہ الیکشن کا انعقاد ہر پہلو سے دیکھا جائے اور جو جو چیزیں اس مشین میں ہونی چاہئیں ان کا تذکرہ کیا۔ تقریباً پچاس ،ساٹھ نکات تھے الیکٹرانک ووٹنگ مشین میں جو چیزیں ہونی چاہیے الیکشن کمیشن نے اس کیلئے ہماری رہنمائی کی اور ہم نے وہی کچھ کیا جس کا ہمیں کہا گیا ہم نے الیکشن کمیشن کے وضع کیے گئے اصولوں کی روشنی میں ای وی ایم تیار کی اس کے بعد ہم نے اپوزیشن پارٹیوں کو مختلف پلیٹ فارم پر دعوت دی کہ وہ آئیں اس کو ٹیسٹ کریں اور اس کو پرکھیں۔ بدقسمتی سے انہوں نے ایسا نہیں کیا اور ایسا تاثر دیا کہ وہ مخالفت برائے مخالفت کریں گے۔ جب ہم نے الیکشن کمیشن آف پاکستان کو ڈیمانسٹریشن دی تو انہوں نے ا یک ٹیکنیکل ٹیم بنائی وہ ٹیم اس کے مختلف پہلووئں کا جائزہ لے گی اور پھر وہ جو بھی ہمیں پوائنٹس دے گی اس کو ہم آگے لے کر چلیں گے۔ اس کمیٹی کی پہلی میٹنگ 8ستمبر کو ہوئی۔ دوسری میٹنگ 15 ستمبر کو ہونی تھی مگر کسی وجوہات کی بنا پر نہ ہوسکی۔ وفاقی وزیر نے کہاکہ پہلی بات تو یہ ہے کہ ہمارا بحیثیت سیاسی پارٹی کے یہ ہرگز مقصد نہیں ہے کہ 2023 کے الیکشن میں یہی مشین ہوگی جو وزارت سائنس اینڈ ٹیکنالوجی نے بنائی ہے یہ ایک آئیڈیا تھا اس کنسپٹ کو لے کر الیکشن کمیشن کے پاس گئے ۔ ہم نے ثابت کیا ہے کہ ہمارے ملک میں یہ چیزیں ہوسکتی ہیں اور ہم ہماری وزارتیں اس قابل ہیں کہ جب انہیں کوئی ٹاسک ملتا ہے تو وہ اسے پورا کرسکتی ہیں ۔ میں دوبارہ واضح کردینا چاہتا ہوں کہ یہ ضروری نہیں ہے کہ الیکشن میں یہی مشین ہوگی ۔ الیکشن کروانا ، الیکشن کیلئے مشینیں لینا یہ سارا عمل الیکشن کمیشن آف پاکستان کا مینڈیٹ ہے۔ جس میں ہم کوئی مداخلت نہیں کرنا چاہتے۔ ہم اس کے مینڈیٹ کا احترام کرتے ہیں الیکشن کمیشن آف پاکستان کے حوالے سے خبریں چل رہی تھیں کہ وہ بھی اس بات پر رضا مند ہیں کہ الیکشن کیلئے الیکٹرانک مشین ہونی چاہی مگر وہ غلطیوں سے پاک ہونی چاہیے جو خوش آئند بات ہے۔