سیلاب سے نقصانات اور تعمیر نو پر 30 ارب ڈالر لاگت آسکتی ہے‘  ابتدائی تخمینہ 

اسلام آباد(عترت جعفری) ابتدائی تخمینہ کے مطابق سیلاب سے ہونے والے نقصانات اور اس کی تعمیر نو پر 30 ارب ڈالر لاگت آسکتی ہے۔اور ملک کی جی ڈی پی گروتھ ریٹ2فی سد تک گر سکتا ہے ،منصوبہ بندی کی وزارت کے ذرائع نے بتایا ہے کہ ابتدائی تخمینہ کے مطابق مالی سال-23 2022کے دوران جی ڈی پی کی شرح نمو 2 فیصد رہ سکتی ہے جو کہ 2.3 فیصد کے ابتدائی تخمینہ سے کم ہے،  زرائع نے کہا کہ موجودہ حکومت نے  مالی سال کے لیے جی ڈی پی کی شرح نمو کا ہدف 5 فیصد مقرر کیا تھا، تاہم حالیہ سیلاب کے بعد ابتدائی طور پر یہ 2.3 فیصد خیال کیا گیا تھا۔ تاہم اب تخمینہ ہے کہ یہ2.3فی صد بھی نہیں ہو گی ،  سیلاب سے ہونے والے نقصانات کا درست تخمینہ  اور تعمیر نو کی لاگت کا تخمینہ فیلڈ اسیسمنٹ کے بعد سامنے آئے گا۔ حکومت ابتدائی رپورٹ کے لیے نقصان کے تخمینے کا ڈیٹا اکٹھا کر رہی ہے اور تصدیق کا عمل 30 ستمبر تک مکمل ہو جائے گا، جبکہ ابتدائی رپورٹ 15 اکتوبر تک جمع کرائی جائے گی۔ عالمی بینک ، ایشیائی ترقیاتی بینک ، اقوام متحدہ  سمیت 10 بین الاقوامی ترقیاتی شراکت داروں کے سرکاری افسران اور تکنیکی ماہرین کی ٹیمیں ملک میں سیلاب سے ہونے والے نقصانات کے تخمینے کے لیے ابتدائی رپورٹ کی تیاری کے لیے مشترکہ طور پر کام کر رہی ہیں۔ ، ترقیاتی شراکت داروں کے 100 ماہرین بشمول ڈبلیو بی، اے ڈی بی، اقوام متحدہ، یورپی یونین، ترکی وغیرہ 12 سے 17 شعبوں میں نقصانات اور تعمیر نو کے ابتدائی تخمینے کی تیاری کے لیے کام کر رہے ہیں۔  حکومت پاکستان امدادی سرگرمیوں کی قیادت کرے گی جبکہ ماہرین نقصانات اور تعمیر نو کی لاگت کا اندازہ لگانے کے لیے تکنیکی مہارت فراہم کریں گے۔ حتمی تشخیص کے بعد حکومت مقامی اور بین الاقوامی سطح پر تعمیر نو کے لیے فنڈز اکٹھا کرے گی۔ریلوے کے نقصانات کے تخمینہ کے بارے میں ذ رائع نے کہا کہ ابتدائی طور پر اندازہ لگایا گیا ہے کہ سیلاب سے تباہ ہونے والے ریلوے ٹریکس، پلوں اور دیگر متعلقہ انفراسٹرکچر کی تعمیر نو کے لیے 2.3 بلین ڈالر درکار ہوں گے۔پاکستان بھر میں کل 113 اضلاع سیلاب سے متاثر ہوئے ہیں لیکن ان میں سے 83 اضلاع آفت زدہ ہیں اور اس کے لیے 100 فیصد تعمیر نو، بحالی کے کام کی ضرورت ہے۔  صرف گھروں کی تعمیر نو کے لیے 3 ارب ڈالر کا تخمینہ ہے۔ تاہم، صوبے نقصانات کے تخمینے پر مسلسل کام کر رہے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ سندھ حکومت ان علاقوں میں ری اسیسمنٹ کا کام شروع کرے گی جب پانی کم ہو گا۔  سندھ میں زیادہ تر ریلوے ٹریک پانی میں ڈوب چکے ہیں۔  سیلاب سے سندھ میں کپاس،  دیگر  فصلیں بری طرح متاثر ہوئیں۔  30 لاکھ کپاس کی گانٹھوں کے نقصان کا تخمینہ ہے۔ تاہم، اب ایسا لگتا ہے کہ صورتحال اتنی خراب نہیں ہے اور نقصان 2.7 ملین گانٹھوں تک آ سکتا ہے، کپاس کی فصل کو ہونے والے نقصانات کا صحیح تخمینہ دینا کچھ پہلے کی بات ہے۔  مستقبل میں سندھ اور خیبرپختونخوا صوبوں میں گندم کی فصل کی کاشت بھی متاثر ہوگی۔نیشنل فلڈ پروٹیکشن پلان 2017 کو اپ ڈیٹ  کیا جا رہا ہے اور نیسپاک کے ساتھ شراکت میں ایک ڈچ کنسلٹنٹ یہ کام کرے گا۔ حکومت نے اب تک 303 ملین ڈالر ڈونر فنڈز کو سیلاب سے بچاؤ کی کوششوں کے لیے ری ڈائریکٹ کیا ہے، اس رقم میں عالمی بینک کے 300 ملین ڈالر اور ایشیائی ترقیاتی بینک کے 3 ملین ڈالر شامل ہیں۔اب تک عالمی برادری نے 160 ملین ڈالر دینے کا وعدہ کیا ہے لیکن تعمیر نو اور بحالی کی کوششوں کے لیے اس سے کہیں زیادہ فنڈز درکار ہوں گے۔

ای پیپر دی نیشن