اسلام آباد (نمائندہ خصوصی) وفاقی وزیر خزانہ مفتاح اسماعیل نے جو نیو یارک میں ہیں نائب صدر ورلڈ بینک مارٹن رائزر اور کنٹری ڈائریکٹر ورلڈ بینک ناجی بن ہاسین کے ساتھ ورچوئل میٹنگ کی۔ وزیر مملکت ڈاکٹر عائشہ غوث پاشا، فنانس ڈویژن اور ورلڈ بینک کے سینئر افسران نے بھی اجلاس میں شرکت کی۔ وزیر خزانہ نے عالمی بنک کو سیلاب کے تباہ کن اثرات سے آگاہ کیا۔ اس طرح کے نقصان سے ملک کے معاشی استحکام پر بڑے معاشی اثرات مرتب ہوں گے۔ اجلاس میں توانائی کی اصلاحات کی مختلف تجاویز پر بھی غور کیا گیا۔ وی پی ورلڈ بینک نے سیلاب کی وجہ سے موجودہ مشکل صورتحال سے نمٹنے میں موجودہ حکومت کی کوششوں کو سراہا۔ مسٹر مارٹن نے تباہ کن سیلاب پر گہرے افسوس کا اظہار کیا اور کہا کہ ان کے دورے کا مقصد زمینی حقائق کو جاننا ہے۔ انہوں نے مزید کہا کہ عالمی بینک کی پاکستان میں بہت بڑی سرمایہ کاری ہے۔ عالمی بینک موجودہ اور نئے منصوبوں کے ذریعے سیلاب سے متعلق 1.7بلین ڈالر تک کی امداد فراہم کرنے کا ارادہ رکھتا ہے۔ یہ سماجی تحفظ کے پروگراموں کو مضبوط بنانے، بحالی میں مدد کے لیے نئے ہنگامی آپریشن، طویل مدتی اہلیت کی کوششوں کی شکل میں ہو سکتا ہے۔ نائب صدر نے کہاکہ پاکستان میں عالمی بینک کا سب سے بڑا انرجی پورٹ فولیو ہے۔ انہوں نے مزید کہا کہ پاکستان کی قابل تجدید ذرائع کی طرف پالیسی کی تبدیلی درست سمت میں قدم ہے۔ یہ پاکستان کے لیے اپنے توانائی کے میٹرکس کو قابل تجدید ذرائع کی طرف منتقل کرنے کا ایک بہترین موقع ہے۔ انہوں نے سیاسی قیمت سے قطع نظر ٹیرف ایڈجسٹمنٹ کے سلسلے میں درست قدم اٹھانے پر وزیر کی تعریف کی۔
ورلڈ بنک