اسلام آباد(وقائع نگار)اسلام آباد ہائی کورٹ کے چیف جسٹس اطہرمن اللہ کی عدالت نے اڈیالہ سنٹرل جیل میں کرپشن اور جیل حراست کے دوران ٹارچرسے متعلق کیس میں سیکرٹری انسانی حقوق کو ذاتی حیثیت میں طلب کر لیا۔گذشتہ روز سماعت کے دوران انسانی حقوق کمیشن نے رپورٹ عدالت میں جمع کرادی، چیف جسٹس اطہرمن اللہ نے کہاکہ تقریریں سب کرتے ہیں حکومت میں آتے ہیں تو کچھ نہیں کرتے،جو پیسے دیتا ہے وہ جیل میں موبائل فون بھی استعمال کرتا ہے ملاقاتیں بھی کرتا ہے،جو قیدی غریب ہو کیا ان کے کوئی حقوق نہیں ہیں،اگر کسی قیدی کی شکایت آئی تو عدالت بہت سیریس ایکشن لے گی ، چیف جسٹس نے سپریٹنڈنٹ جیل کو تنبہہ کی کہ کسی ایک قیدی کی شکایت بھی آئی تو عدالت سخت ایکشن لے گی،اس موقع پر جیل حکام نے کہاکہ21 سو قیدیوں کی گنجائش ہے اور 62 سو قیدی اڈیالہ جیل میں رہ رہے ہیں،چیف جسٹس نے برہمی کااظہار کرتے ہوئے کہاکہ یہ سب سے بڑی انسانی حقوق کی خلاف ورزی ہے جیلوں کو ایگزیکٹو نے ٹھیک کرنا ہے،یہ کرپشن کی کہانیوں سے متعلق پہلی درخواست جیل کے حوالے سے نہیں آئی،اب عدالت اس معاملے کی مکمل تحقیقات کرائے گی،جو کچھ جیلوں میں ہورہا ہے آپ کو بھی پتہ ہے سب کو پتہ ہے،عدالت نے مذکورہ بالا اقدامات کے ساتھ سماعت آج تک کیلئے ملتوی کردی۔
اسلام آباد ہائی کورٹ