کراچی (نیوز رپورٹر)ڈاو¿ یونیورسٹی کے وائس چانسلر پروفیسر محمد سعید قریشی نے کہا کہ پاکستان میں ہر
سال15 ہزارکٹے ہونٹ اور تالو میں سوراخ کی سرجری کی ضرورت ہوتی ہے کیونکہ لگ بھگ سالانہ 10 ہزار ایسے بچوں کی ولادت ہوتی ہے جن کے ہونٹ کٹے ہوتے ہیں یا تالو میں سوراخ ہوتا ہے بعض کے ایک ساتھ دونوں مسائل ہوتے ہیں۔پاکستان میں حلق کے سورا خ کی سرجری پر جتنا کام ہوا ہے دنیا میں کہیں نہیں ہوا یہی وجہ حلق کے سوراخ کی سرجری پر پہلی کتاب ایک پاکستانی سرجن کی شائع ہوئی ہے اور اس میں ہمارے قابل فخر بات یہ ہے کہ مصنف ڈا کے تربیت یافتہ سرجن ہیں ۔ ان خیالات کا اظہار انہوں نےڈا میڈیکل کالج کے آراگ آڈیٹوریم میں ڈاکٹر غلام قادر فیاض کی کتاب "سرجیکل اٹلس آف کلیفٹ پالیٹ اینڈ پےلیٹل فیسٹیولا" کی تقریب سے خطاب کرتے ہوئے کیا۔اس موقع پر پر صاحب کتاب کے علاوہ ممتاز سماجی شخصیت حضرت حاجی حنیف طیب،پروفیسر شائستہ آفندی، پروفیسر شہاب افضل بیگ،ڈاکٹر طاہر شیخ،ڈاکٹر مظہر نظام، ڈاکٹر فضل، ڈاکٹر اشرف گناترا، اور دیگر نے خطاب کیا۔ کتاب کے مصنف ڈاکٹر غلام قادر فیاض نے کہا کہ پاکستان میں پیدائشی طور پر کٹے ہونٹ یا تالو میں سوراخ والے بعض بچے پیچیدگیوں کے باعث پیدائش کے پہلے سال ہی موت کا شکار ہوجاتے ہیں۔ کیونکہ ان کے والدین لاعلمی کے باعث علاج کے درست مرکز تک نہیں پہنچ پاتے ہیں انہوں نے بتایا کہ کتاب کے 109 ابواب ہیں اور یہ کلیفٹ پالیٹ پر ایک موثر اور جامع ترین کتاب ہے جبکہ پے لیٹل فیسٹیولا پر یہ دنیا کی پہلی کتاب ہے۔
پروفیسر سعید قریشی
کٹے ہونٹ اور تالوکی سالانہ پندرہ ہزار سرجریز کی ضرورت
Sep 23, 2022