پاکستان تحریک انصاف کے چیئرمین عمران خان نے کل بروز ہفتہ سے باقاعدہ تحریک چلانے کا اعلان کرتے ہوئے کہا ہے جب انصاف اور ملک میں قانون کی حکمرانی کیلئے کال دوں تو وکلاءبرادری نے میرا ساتھ دینا ہے۔ اسکے برعکس وفاقی وزیر داخلہ رانا ثناءاللہ کا کہنا ہے کہ عمران خان نے ہماری نوجوان نسل تباہ کردی‘ قوم کو تقسیم کیا‘اگر کوئی مارچ وفاق کیخلاف ہوتا ہے اور کوئی صوبہ وفاق میں عدم استحکام لانے کیلئے اس مارچ کا حصہ بنتا ہے تو وہ آئین کی صریحاً خلاف ورزی ہے۔ میں وفاقی کابینہ اور وزیراعظم کو اس بارے میں کہوں گا کہ وہ آئین کے مطابق اس صوبے کیخلاف اختیار استعمال کریں۔
سابق وزیراعظم عمران خان نے حکومت کیخلاف پبلک جلسوں کا سلسلہ شروع کر ر کھا ہے جس میں وہ حکومت کو تنقید کا نشانہ بناتے نظر آرہے ہیں۔ اب انہوں نے باقاعدہ اپنی تحریک شروع کرنے کا اعلان کیا ہے جس کے تحت وہ ہفتے کے روز سے اسلام آباد کی طرف لانگ مارچ کرینگے۔ بے شک تحریک چلانا‘ احتجاج کرنا ہر سیاسی جماعت کا آئینی استحقاق ہے۔ کوشش یہی ہونی چاہیے کہ تحریک یا احتجاج پرامن اور آئین و قانون کے دائرے میں رہ کر کیا جائے۔ تحریک کی آڑ میں اگر قانون ہاتھ میں لیا جائیگا ‘ توڑ پھوڑ یا اداروں کو چیلنج کیا جائیگا تو باامر مجبوری قانون کو بھی حرکت میں آنا پڑیگاجس سے امن متاثر ہوسکتا ہے۔ افسوسناک امریہ ہے کہ عمران خان کے ہر احتجاجی پروگرام میں لاقانونیت اور جنگل کے معاشرے کا ہی منظر پیش ہوتا نظر آیا ہے۔ اسلام آباد کی جانب کئے جانیوالے گزشتہ لانگ مارچ میں بھی توڑ پھوڑ کی گئی جس پر حکومت کو فوری ایکشن لینا پڑا۔ عمران خان اگر واقعی سسٹم کی اصلاح چاہتے ہیں اور اس کیلئے سنجیدہ ہیں تو انہیں آئین و قانون کے مطابق اپوزیشن بنچوں پر بیٹھ کر اپنا مو¿ثر کردار ادا کرنا چاہیے۔ احتجاج ‘ جلسے جلوس سے نقص امن کا خطرہ لاحق رہتا ہے۔ پی ٹی آئی کو اپنا آئینی حق ضرور استعمال کرنا چاہیے لیکن احتجاج کے دوران خلفشار پیدا کرنے کی کوشش نہ کی جائے۔ پرامن احتجاج کیا جائیگا تو حکومت کو بھی کسی قسم کی رکاوٹ کھڑی کرنے کی ضرورت محسوس نہیں ہوگی۔ عمران خان ملک کے وزیراعظم رہ چکے ہیں‘ اس وقت ملک کو جن بحرانوں کا سامنا ہے اور اندرونی و بیرونی صورتحال کا بھی انہیں بخوبی ادراک ہے تو انہیں ایسے کسی احتجاج یا تحریک سے گریز کرنا چاہیے۔