ایران میں مھسا امینی کی زیرحراست ہلاکت پر ہنگاموں میں ہلاکتیں 36ہوگئیں

تہران: ایران میں حجاب نہ کرنے کے الزام میں پولیس کے زیر حراست قتل پر ایران بھر میں پُرتشدد مظاہروں کا سلسلہ جاری ہے جس میں ہلاک ہونے والوں کی تعداد 36 تک جا پہنچی۔ نیویارک کی ایک غیر سرکاری تنظیم نے دعویٰ کیا ہے کہ ایران میں چند روز سے جاری پُرتشدد مظاہروں اور احتجاج کے دوران ہلاک ہونے والوں کی تعداد 36 ہوگئی۔ ایرانی حکومت کا کہنا ہے کہ 7 روز سے جاری پُرتشدد مظاہروں اور احتجاج کے دوران ہلاک ہونے والوں کی تعداد 17 ہے جن میں سے سیکیورٹی فورس کے 5 اہلکار بھی شامل ہیں۔پُرتشدد مظاہروں کے باعث کئی شہروں میں انٹرنیٹ سروس بند ہیں اور متاثرہ علاقوں میں نفری بڑھادی گئی ہے جب کہ صدر ابراہیم رئیسی نے مھسا امینی کے قتل کی تحقیقات کا حکم بھی دیا ہے۔خیال رہے کہ  مھسا امینی کو ایرانی پولیس نے حجاب نہ کرنے پر حراست میں لیا تھا اور تین دن بعد طبیعت بگڑنے پر اسپتال منتقل کیا جہاں 16 ستمبر کو 22 سالہ لڑکی نے اسپتال میں دم توڑ دیا۔مھسا امینی کے اہل خانہ نے الزام عائد کیا تھا کہ 22 سالہ لڑکی کو پولیس نے دوران حراست تشدد کا نشانہ بنایا جس پر وہ کومہ میں چلی گئی تھی۔ایرانی پولیس نے تشدد کا الزام مسترد کرتے ہوئے دعویٰ کیا کہ مھسا امینی کو دل کا دورہ پڑا تھا جس کے باعث انھیں فوری طور پر اسپتال منتقل کیا گیا۔

ای پیپر دی نیشن