بلاول بھٹو کی جمہور بچاو انتخابی مہم کا آغاز

تاریخ اس بات کو ہمیشہ یاد بھی رکھے گی اور اپنے دامن میں محفوظ بھی کرے گی کہ پاکستان میں جب جب جمہوریت کے راستے میں رکاوٹیں آئیں یا کھڑی کی گئیں اس وقت پاکستان پیپلز پارٹی ہی واحد جماعت تھی جس نے ان رکاوٹوں کو دور کرنے اور گرانے میں اپنا جمہوری کردار ادا ہی نہیں کیا بلکہ حق بھی ادا کیا۔ پاکستان میں جمہوری تسلسل کی تاریخ پر بھی نظر دوڑائیں تو آپ کو اس تسلسل میں پاکستان پیپلز پارٹی کا ہی کردار نظر آئے گا۔ پاکستان پیپلز پارٹی کی قیادت سمجھتی ہے کہ ملک نے اگر ترقی کرنی ہے، دنیا میں باوقار طریقے سے زندہ رہنا ہے اور قوموں کی صف میں عزت و آبرو کے ساتھ کھڑے ہونا ہے تو اس کے لئے جمہوری حکومت ناگزیر ہونے کے ساتھ قانون کی حاکمیت اور پارلیمنٹ کی خود مختاری بھی انتہائی ضروری ہے۔ ایک بار پھر جمہوریت کے خلاف تانے بانے بنے جا رہے ہیں جس کا ادراک پاکستان پیپلز پارٹی کی قیادت کو ہے اسی لئے بلاول بھٹو زرداری ملک میں فوری انتخابات کرانے کا مطالبہ لیکر انتخابی مہم چلانے کیلئے سندھ سے پنجاب آئے۔ بلاول بھٹو نے اپنی انتخابی مہم کا آغاز سندھ سے کیا ہے جہاں کم وبیش تین دہائیوں سے ان کی پارٹی کی حکومت ہے جس کے خلاف مختلف سازشیں کی گئیں لیکن خدمت کا عزم لیے سفر جاری رکھا۔ اپنی اس انتخابی مہم میں انہوں نے اپنے ساتھ آصفہ بھٹو کو بھی انتخابی مہم میں شریک سفر کر رکھا ہے۔دیکھا گیا ہے کہ عوام میں آصفہ بھٹو کی پذیرائی کے پرجوش مناظر زیادہ دیکھنے میں آئے ہیں۔ اپنی اتنخابی مہم کے دوران پاکستان کے مختلف شہروں میں جلسوں سے خطاب میں پاکستان پیپلز پارٹی کے چیئرمین بلاول بھٹو زرداری نے کہا ہے کہ ملک میں اختیارات کی نچلی سطح تک منتقلی کا سفر ابھی مکمل نہیں ہوا، اگر آئندہ عام انتخابات میں عوام نے پاکستان پیپلز پارٹی کو موقع دیا تو وہ وزارتیں صوبوں کے حوالے کردی جائیں گی، جو اٹھارویں آئینی ترمیم کے تحت وفاق کا پاس نہیں ہونی چاہئیں۔ انہوں نے مزید کہا کہ اب نوشتہ دیوار ہے، اگلی حکومت پاکستان پیپلز پارٹی کی ہوگی۔ 
سکھر کے جناح اسٹیڈیم میں بیراج کی نہروں کے اطراف عدالتی حکم پر ہونے والے آپریشن کے نتیجے میں بے گھر ہونے والے 7 ہزار خاندانوں سمیت دو کچی آبادیوں، بشیرآباد اور راجو مارواڑی گوٹھ، کے سینکڑوں خاندانوں میں رہائشی پلاٹوں کی تقسیم کی تقریب سے خطاب کرتے ہوئے پی پی پی چیئرمین نے کہا کہ صدر آصف علی زرداری نے اپنے دورِ صدارت کے دوران قوم کو اٹھارویں ترمیم کا تحفہ دیا۔ آج ہم نے جو سندھ میں این آئی سی وی ڈی اور گمبٹ میڈیکل انسٹیٹیوٹ جیسے ہسپتال بنائے ہیں، وہ ا±سی اٹھارویں ترمیم کی وجہ سے بنے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ عدلیہ نے (روکنے کی) کوشش کی۔ صحت کی وزارت کو تو ہم نے لے لیا۔ لیکن اِس وقت بھی وفاق میں ایسی وزارتیں ہیں، جو نہیں ہونی چاہئیں۔ 
چیئرمین بلاول بھٹو زرداری نے عوام کو مخاطب ہوتے ہوئے کہا کہ میرا آپ سے وعدہ ہے کہ اگر آئندہ الیکشن کے نتائج پر پاکستان پیپلز پارٹی کی حکومت بنی تو ہم صوبائی خودمختاری کا کام مکمل کریں گے۔ اگر مذکورہ وزارتیں صوبوں کے حوالے کی جائیں، تو سالانہ 100 ارب روپے بچائے جا سکتے ہیں۔ یہ وزارتیں سندھ، پنجاب، خیبرپختونخواہ اور بلوچستان کے پاس آجائیں، تو سالانہ 100 ارب روپے آپ پر خرچ ہوں گے۔ ان 100 ارب روپوں سے تمام صوبوں میں این آئی سی وی ڈی جیسے ہسپتال بنائیں گے، بینظیر انکم سپورٹ پروگرام جیسے منصوبے بنائیں گے، وہ پیسے بزرگ شہریوں اور نوجوانوں پر خرچ کریں گے۔ ہم خان صاحب کی طرح جھوٹے وعدے نہیں کرتے، ہم پاکستان پیپلز پارٹی ہیں، جو وعدہ کرتے ہیں وہ پورا کرتے ہیں۔ 
پی پی پی چیئرمین نے کہا کہ اگر عوام نے انہیں موقع دیا تو وہ ان سے قربانی نہیں لیں گے۔ ہم اسلام آباد میں بیٹھے بابووَں سے قربانی لیں گے، جو ہمیشہ کہتے ہیں کہ ملک نازک دور سے گذر رہا ہے، عوام کو قربانی دینا ہوگی۔ ہم عوام پرنہیں، ملک کے امیروں اور اشرافیہ پر بوجھ ڈالیں گے۔ میں ان وعدوں کو پورا کروں گا۔ چیئرمین بلاول بھٹو زرداری نے کہا کہ پاکستان ایک عجیب ملک ہے۔ دوسرے ممالک میں منصف انصاف کرتے ہیں، لیکن ہماری عدلیہ کی تاریخ یہ ہے کہ اس نے قائدِ عوام تک کو انصاف دینے کے بجائے پھانسی کی سزا دی۔ انہوں نے کہا کہ ایک اور چیف جسٹس ریٹائر ہوا ہے، لیکن تاحال شہید بھٹو اور ملک کے عوام کو انصاف نہیں مِلا۔ انہوں نے کہا کہ سابق چیف جسٹس ثاقب نثار اور چیف جسٹس گلزار احمد نے تو جیسے اپنی ضد بنالی تھی کہ جتنا ہوسکے اتنے زیادہ غریبوں کے گھر تڑوانے ہیں۔ میں اس ناانصافی کو روک نہیں سکتا تھا، لیکن وزیراعلیٰ سندھ کو ہدایات دی تھیں کہ عدالتی حکم پر ہونے والے آپریشن کے متاثرین کو گھر بنا کر دیں گے۔ آج یہ باعثِ خوشی ہے کہ جو لوگ بے گھر ہوئے، آج انہیں اپنی زمین کے مالکانہ حقوق دیئے جا رہے ہیں۔ 
پی پی پی چیئرمین نے اپنی جماعت کی صوبائی حکومت کی جانب سے سکھر میں صحت عامہ کے شعبے میں فراہم کی گئی سہولیات کا حوالہ دیتے ہوئے کہا کہ یہاں این آئی سی وی ڈی اور ایس آئی یو ٹی کے ہسپتال کام کر رہے ہیں، جبکہ کینسر کے علاج کا ہسپتال زیرِ تعمیر ہے۔ انہوں نے کہا کہ پنجاب بھر میں گردوں کے علاج کے لیے واحد ہسپتال لاہور میں قائم ہے، جو بھی سہولیات کے حوالے سے سندھ کی تحصیل گمبٹ میں قائم میڈیکل ہسپتال سے بہت پیچھے ہے۔ انہوں نے کہا کہ عوام پاکستان کو مسائل اور بحرانوں سے نکالنے کے لیے ان کا ساتھ دیں۔ آئندہ عام انتخابات میں آپ پاکستان پیپلز پارٹی کو کامیاب کرائیں، اور نہ صرف سندھ سے بلکہ پنجاب، خیبرپختونخواہ اور بلوچستان سے بھی کامیاب کروائیں۔ ملک میں عوام دوست، غریب دوست، مزدور دوست اور کسان دوست حکومت لانے کے لیے پاکستان پیپلز پارٹی کو کامیاب کروائیں ہم آپ کی زندگیاں بدل دیں گے۔ پاکستان کے لیے اب نوجوان قیادت کی ضرورت ہے۔
 آج پاکستان مسائل کے انبار میں گھرا ہوا ہے۔ ان بحرانوں کا حل شہید ذوالفقار علی بھٹو اور شہید محترمہ بے نظیر بھٹو کے منشور میں مضمر ہے جنہوں نے ہمیں سکھایا کہ ملکی معیشت تب ہی اپنے قدموں پر کھڑی ہو سکتی ہے جب عوام معاشی طور پر مضبوط ہوں گے۔ پیپلز پارٹی کے فلسفے اور دیگر جماعتوں کے فلسفے میں یہی بنیادی فرق ہے جو ملک کے عام لوگوں پر اشرافیہ کو ترجیح دیتی ہیں۔ ان کا خیال ہے کہ امیر کو امیر تر بنانے سے لوگوں کے لیے روزگار میں اضافہ ہوگا۔ ہمارا خیال ہے کہ کسان اور مزدور کو امیر بنانے سے ملک کی ترقی ہو سکتی ہے۔ ٹیکس معافی یا سبسڈی وہ مراعات ہیں جو امیروں کو دی جاتی ہیں۔ پیپلز پارٹی نے عام لوگوں کو مضبوط کرنے کے لیے مسلسل جدوجہد کی ہے جس کی ایک مثال بے نظیر انکم سپورٹ پروگرام ہے جس کے ذریعے ملک کی غریب خواتین مستفید ہو رہی ہیں۔ پی پی پی کی خواہش ہے کہ سبسڈی کے فوائد براہ راست کسانوں تک پہنچیں، صنعتکار یا درمیانی آدمی کے بغیر۔ ہم شہید محترمہ بے نظیر بھٹو اور صدر زرداری کے فلسفے کے ذریعے ملک کو اس معاشی بحران سے نکالنے میں مدد کریں گے۔
چیئرمین بلاول نے کہا کہ پیپلز پارٹی نے ہمیشہ یہ دیکھا ہے کہ وہ جو وعدے کرتی ہے اسے پورا کیا جائے۔ صدر زرداری کے 2008 کی حکومت کی ذمہ داری سنبھالنے سے پہلے ہم گندم، چینی، چاول اور دیگر بحرانوں سے چھلنی تھے۔ ہم زیادہ تر اشیائ درآمد کر رہے تھے۔ ایک سال کے اندر، پی پی پی کی حکومت نہ صرف اس حد تک پیداوار کرنے میں کامیاب رہی کہ وہ ہمارے ملک کی ضروریات کو پورا کرتی ہے بلکہ اسے دوسرے ممالک کو برآمد کرنے میں بھی کامیاب رہی۔ کسان خوشحال ہوگا تو پاکستان ترقی کرے گا۔

چودھری منور انجم 

ای پیپر دی نیشن