گوجرانوالہ( نمائندہ خصوصی ) قتل کے مقدمہ میں دو سال بعد نیاموڑ آگیا، مقدمہ کا مدعی مبینہ طور پر ہی قاتل نکلا۔مقتول کی اہلیہ کی درخواست پر آرآئی بی نے تفتیش کی تو اصل حقائق سامنے آگئے۔تفتیشی اورانچارج ہومی سائیڈیونٹ نے جائے وقوعہ سے شواہد ہی جمع نہ کیے اور مبینہ طور پر طمہ نفسانی کے تحت تفتیش کر کے بے گناہ شخص کو پھنسایا جا رہا تھا بتایاگیاہے کہ تھانہ کوتوالی کے علاقہ صرافہ بازار میں 2022میں دو گروپوں کے درمیان جھگڑا ہوا تھا اس دوران فائرنگ سے محمدعلی نامی دکاندار گولی لگنے سے جاں بحق ہوگیا تھا۔اس مقدمہ کامدعی ابوبکربنا، جبکہ تفتیش میں جب سی سی ٹی وی فوٹیجز سامنے آئیں جس میں دیکھا گیا کہ مدعی مقدمہ ابوبکرنے بھی جوابی فائرنگ کی تھی جسے تفتیشی نے صفحہ مثل کا حصہ ہی نہیں بنایا تھا اور جوگولی محمدعلی کولگی وہ مبینہ طور پر ابوبکرکے پستول سے نکلی تھی۔ جس پر مقتول کی اہلیہ زاہرہ بی بی نے آرپی او کودرخواست دی کہ اسکے مقدمہ کی دوبارہ تفتیش کی جائے اوراسکے شوہرکااصل قاتل پکڑاجائے۔ جس پر ریجنل انویسٹی گیشن برانچ کے افسران نے اسکی ازسرنوتفتیش کی اوراس میں انکشاف ہواکہ اسوقت کے انچارج انویسٹی گیشن سب انسپکٹرمنشا گھمن اورانچارج ہومی سائیڈ سب انسپکٹرعاطف نے ثبوت صفحہ مثل کاحصہ نہ بنائے اورنہ ہی سی سی ٹی وی و دیگرشواہدلیے گئے ۔جس سے انکی غفلت ثابت ہوتی ہے اورانہوں نے غلط طریقہ سے برآمدگی پستول ڈال کرملزمان کوچالان کیا۔تفتیش میں مبینہ انکشاف ہواکہ جومقدمہ کامدعی ہے اصل میں اسی کے پستول کی گولی جوپوسٹ مارٹم میں 30بورکی نکلی وہ لگی اوراس سے ہی محمدعلی کی جان گئی ہے۔