ابن مریم ہوا کرے کوئی
میرے دکھ کی دوا کرے کوئی
کل کے غالب ہوں یا آج کے مغلوب ، دکھ کی دوا سب چاہتے ہیں ۔ دکھوں کا ایک جال ہے جس میں پاکستان کے عوام پھنس کر رہ گئے ہیں۔ اور ہر دکھ کے مداوا کیلئے ابن مریم کے نقش قدم پر چلنے والوں کے منتطر ہیں۔جو بھی خلق خدا کی بہتری کیلئے سوچتا ہے اس کی اپنی بہتری کیلئے بھی راستے ہموار ہوتے چلے جاتے ہیں ۔ المیہ یہ ہے کہ لوگ اب بہت دکھی ہیں اورصورتحال کی بہتری کیلئے بہت کچھ بدلنے کی ضرورت ہے۔ بڑوں کے مسائل تو ہوتے ہی ہیں بچوں کے مسائل اس لئے زیادہ اہم اور فوری توجہ کے لائق ہوتے ہیں کہ ان معصوم فرشتوں میں ماں باپ کی جان بھی اٹکی ہوتی ہے۔ جہدا دل ٹٹ جائے جنوں چوٹ لگے اوہ جانے ۔کے مصداق جس گھر میں کوئی بچہ بیمار ہواس کے والدین اورعزیزوں پر کیا گزرتی ہے اس کا اندازہ صرف وہی لگا سکتے ہیں۔ پھر عام بیماریاںکے تو چلو کچ لوگ عادی سے ہو چکے ہیں لیکن دل کی بیماری اور وہ بھی بچوں کے دل کی بیماری ایسی ہے کہ جس میں وقت کی اہمیت بہت بڑھ جاتی ہے۔ اسی پس منظر میں گزشتہ ہفتہ پنجاب کی وزیر اعلی مریم نواز شریف نے،ہر سال دل کے مریض 5 ہزار سے زائد بچوں کی زندگیاں بچانے کے تاریخی پروگرام کا آغاز کیا تو یہ ایک چونکانے والی بات ہی تھی ۔دل کے مریض بچوں کاچیف منسٹر چلڈرن ہارٹ سرجری پروگرام اس پرگرام کا نام رکھا گیا جس کے تحت مفت علاج اور آپریشنہوں گے۔چلڈرن ہارٹ سرجری پروگرام شروع کرواتے ہوئے ان کا کہنا تھا کہ میں وزیر اعلیٰ نہیں ایک ماں کی حیثیت سے منصوبے کا آغاز کرتے ہوئے بے حد خوش ہوں۔ بچے کی وفات پر مائیں جس صدمے سے گزرتی ہیں، سمجھ سکتی ہوں۔ چلڈرن ہارٹ سرجری کی جدید سہولیات ماؤں کے آنسو پونچھنے اور کم سن بچوں کی بیماری دور کرنے کی پرخلوص کوشش ہے،اس اہم پروگرام، جس کے تحت نہ صرف پنجاب بھر بلکہ خیبرپختونخوا اور دیگر صوبوں کے مریض بچوں کا بھی علاج ہوگا ،کے آغاز کی کاروائی ہفت پہلو تھی جس میں وزیر اعلی نے چائلڈ سرجری کارڈ تقسیم کیے۔ چیف منسٹر چائلڈ ہارٹ سرجری کی مانیٹرنگ کیلئے بنائے گئے ڈیش بورڈ کا مشاہدہ کیا، چلڈرن ہسپتال کے کارڈیک سرجری وارڈ ،ایچ ڈی یو اور دیگر شعبوں کا دورہ اور دستیاب سہولتوں کا جائزہ لیا۔۔وزیر اعلیٰ مریم نوازشریف نے ننھے مریضوں کی خیریت پوچھی، تحائف دئیے۔ چلڈرن ہسپتال میں ہارٹ کے مریض بچوں کیلئے مخصوص پلے ایریاکا بھی دورہ کیااور یہاں تک کہ بچوں کے ساتھ لڈو بھی کھیلی۔ بچوں سے گفتگوکرتے ہوئے ان کا کہنا تھا کہ اللہ تعالیٰ آپ کو صحت دے، ہم سب آپ کیلئے دعا کرتے ہیں۔ مریض بچوں کے والدین سے گفتگو کے دوران سہولیات کے بارے میں دریافت کیا۔ انہوں نے کہا کہ بچوں سمیت پنجاب کے ہر شہری کی تکالیف دور، قطار اور انتظار کے نظام سے نجات دلانا میرا مشن ہے۔اب بچپوں کیلئے جس پروگرام کا آغاز کیا گیا ہے اسکی کامیابی کیلئے سرکاری ہسپتالوں میں چلڈرن ہارٹ سرجری کی استعداد میں اضافے کیلئے سپیشلسٹ سرجن اورالائیڈ سٹاف کی تعداد بڑھائی جائے گی۔
اس میں کوئی شبہ نہیں ہے کہ بچوں کیلئے پاکستان میں اپنی نوعیت کی پہلی علاج گاہ میںاب امراض قلب میں مبتلا ننھے بچوں کو طویل انتظار نہیں کرنا پڑے گا۔ یونیورسٹی آف چائلڈ ہیلتھ کے وائس چانسلر مسعود صادق نے اس تقریب میں جس میں ۔ سینئر صوبائی وزیر مریم اورنگزیب، صوبائی وزرا خواجہ سلمان رفیق، خواجہ عمران نذیر، پارلیمانی سیکرٹری صحت رشدہ لودھی،معاون خصوصی راشد نصر اللہ، بریگیڈیئر ربابر علاؤالدین،ایم پی اے ثانیہ عاشق، سیکرٹری صحت عظمت محمود،ڈاکٹر عدنان خان،ڈاکٹر فرقد عالمگیر، کوثر کاظمی اور دیگر حکام موجود تھے، بچوں کے دکھوں کے حوالے سے صحیح منظر نامہ پیش کیا اورکہا ا کہ دل کے بروقت آپریشن کی سہولت نہ ہونے سے ہر سال 5000 سے زائد کم سن بچے وفات پا جاتے تھے۔100میں سے ایک بچہ دل کے مرض کے ساتھ پیدا ہورہا ہے۔ جن میں سے بیشتر نازک صورتحال کا شکار ہوتے ہیں اور ہسپتال نہ لیجانے یا تاخیر سے پہنچنے کی وجہ سے ناقابل علاج ہوجاتے یا اللہ کو پیارے ہوجاتے ہیں۔ دل کے امراض کے علاج کے منتظر بچوں کی تعداد12ہزار سے زیادہ ہے اور پنجاب میں ہر ہفتے میں 100مریض بچے بڑھ جاتے ہیں۔پنجاب میں6سرکاری ہسپتال اورآٹھ پرائیویٹ ہسپتال دل کے امراض میں مبتلا بچوں کا علاج کیا جا سکتا ہے جبکہ یہاں بچوں کے علاج کیلئے 19کارڈیالوجسٹ اور 12 کارڈیک سرجن موجود ہیں۔ انہی امور کے پیش نظر وزیر اعلیٰ مریم نواز کی ہدایت پر کارڈیو ویسکولر ڈیزیز میں مبتلا ہر بچے کے علاج کو یقینی بنانے کیلئے چیف منسٹر چلڈرن ہارٹ سرجری پروگرام تشکیل دیا گیا ہے چنانچہ اب خصوصی ایپ کے ذریعے امراض قلب میں مبتلا بچوں کی سرجری اور اس عمل کی مانیٹرنگ کو یقینی بنایا جائیگا، جس کیلئے سرکاری اور پرائیویٹ ہسپتالوں سے استفادہ لیا جائیگا اور سینٹر ویٹنگ لسٹ کا سی ایم سٹیئرنگ کمیٹی جائزہ لے گی اور ہر تین ماہ کے بعد وزیر اعلیٰ کو رپورٹ پیش کی جائیگی۔ ڈاکٹر مسعود صادق نے بتایا کہ مریض بچے کا سرکاری ہسپتالوں میں جگہ نہ ہونے پر پرائیویٹ ہسپتال میں آپریشن ہوگا۔ پہلے مرحلے میں 6 سرکاری اور مخصوص نجی ہسپتالوں میں چلڈرن ہارٹ سرجری کی سہولت دی جا رہی ہے۔ پی آئی سی اور چلڈرن ہسپتال لاہور،ملتان اور پی آئی سی،فیصل آباد اور راولپنڈی کارڈیالوجی انسٹیٹیوٹ میں بچوں کے آپریشن ہوں گے۔ دوسرے مرحلے میں وزیر آباد، ڈیرہ غازی خان، بہاولپور اور سرگودھا کے ہسپتالوں میں بھی چلڈرن ہارٹ سرجری کی سہولت فراہم کی جائے گی۔ چلڈرن ہارٹ سرجری پروگرام کی مانیٹرنگ کیلئے آن لائن ڈیش بورڈ کی بھی سہولت ہو گی ۔ وزیر اعلی مریم نواز شریف اوروائس چانسلر مسعود صادق کی طرف سے بچوں کے بروقت علاج کی جو منصوبہ بندی کی گئی ہے اس پر اگر اس کی روح کے مطابق عمل ہو جاتا ہے تو یہ پنجاب میں صحت کے میدان میں ایک بڑا انقلابی پروجیکٹ ہو گا اور یقینی طور پر دوسرے صوبے بھی انہی خطوط پر کام کر کے اپنے بچوں اور انکے ذریعے انکے والدین کا دل جیتنے کی کوشش کرینگے۔ سیاست اور جمہوریت کے مقابلوں میں تو یہ اور بھی ضروری ہے اور صوفیا بھی کہہ گئے ہیں کہ۔
دل ببہ دست آور کہ حج اکبر است
از ہزاراں کعبہ یک دل بہتر است