ترمیمی آرڈیننس پر جسٹس منصور علی شاہ کا تحفظات کا اظہار

Sep 23, 2024 | 23:29

ویب ڈیسک

جسٹس منصور علی شاہ نے حکومتی ترمیمی آرڈیننس پر اپنے تحفظات کا اظہار کر دیا ہے۔
تفصیلات کے مطابق سپریم کورٹ پریکٹس اینڈ پروسیجر کمیٹی سے متعلق آرڈیننس پر جسٹس منصور علی شاہ نے خط لکھا ہے جس میں ترمیمی آرڈیننس پر تحفظات کا اظہار کیا گیا ہے۔خط کے متن کے مطابق آرڈیننس کے اجراء کے چند ہی گھنٹوں بعد پریکٹس اینڈ پروسیجر کمیٹی کی دوبارہ تشکیل کردی گئی۔جسٹس منصور علی شاہ کا کہنا تھا کہ ترمیمی آرڈیننس آنے کے بعد بھی سینئر ترین ججز کو کمیٹی اجلاس میں شرکت کرنا چاہیے تھا۔خط کے متن میں ان کا کہنا ہے کہ کوئی وجہ بتائے بغیر جسٹس منیب اختر کو کمیٹی سے ہٹا دیا گیا اور جسٹس منیب اختر کو کمیٹی سے ہٹانے کی وجوہات بھی نہیں بتائی گئی۔جسٹس منصور علی شاہ نے خط میں کہا کہ اپنی مرضی کا ممبر کمیٹی میں شامل کرکے من مرضی کی گئی جو غیر جمہوری رویہ اور ون مین شو ہے۔کیونکہ دوسرے سینئر ترین جج، جسٹس منیب اختر کو کمیٹی کی تشکیل سے ہٹا دیا گیا.یہ نہیں بتایا گیا کہ کیوں اگلے سینئر ترین جج کو نظر انداز کیا گیا اور اس کے بجائے چوتھے سینئر ترین جج کو کمیٹی کے رکن کے طور پر نامزد کیا گیا؟

واضح رہے کہ اس سے قبل سپریم کورٹ پریکٹس اینڈ پروسیجر کمیٹی کا اجلاس ہوا تھا .جس میں چیف جسٹس قاضی فائز عیسیٰ اور جسٹس امین الدین نے شرکت کی تھی۔سپریم کورٹ نے آرٹیکل 63 اے نظرثانی کیس سماعت کے لیے 5 رکنی لارجر بینچ تشکیل دیا ہے جو 30 ستمبر کو کیس کی سماعت کرے گا۔چیف جسٹس قاضی فائز عیسیٰ آرٹیکل 63 اے نظرثانی بینچ کی سربراہی کریں گے۔جسٹس منیب اختر، جسٹس امین الدین خان، جسٹس جمال مندوخیل، جسٹس مظہر عالم میاں خیل بینچ میں شامل ہیں۔

مزیدخبریں