صوبہ خیبر پختونخوا کی مختلف سیاسی جماعتوں نے آئین کے آرٹیکل دو سو سینتالیس میں ترمیم کرکے پارلیمنٹ اورعدلیہ کو قبائلی علاقوں تک توسیع دینے کا مطالبہ کیا ہے۔

Apr 24, 2010 | 22:34

سفیر یاؤ جنگ
یہ مطالبہ جماعت اسلامی کے زیراہتمام پشاور میں ہونے والے کل جماعتی جرگے میں کیا گیا۔ جرگے میں عوامی نیشنل پارٹی، تحریک انصاف، جمعیت علمائے اسلام، جمعیت اہلحدیث اور دیگر سیاسی پارٹیوں کے صوبائی قائدین نے شرکت کی۔ اس موقع پر مقررین کا کہنا تھا کہ اسی لاکھ قبائلی تریسٹھ سال سے آئینی قوانین سے محروم ہیں۔ ان علاقوں میں صرف انتظامیہ کا راج ہے جوعوام کے سیاہ و سفید کی مالک بنی بیٹھی ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ اگر ان علاقوں میں حکومتی عمل داری ہوتی تو فورسز کو یہاں آپریشن نہ کرنا پڑتا۔ انہوں نے تجویز دی کہ پولیٹیکل ایجنٹ کے اختیارات جرگے کو تفویض کر دیئے جائیں۔ اس موقع پر گفتگو کرتے ہوئے جماعت اسلامی کے صوبائی امیر پروفیسرابراہیم خان کا کہنا تھا کہ ان کی جماعت قبائلی علاقوں میں اصلاحات کے لئے اپنی جدوجہد جاری رکھے گی۔
جرگے کے بعد جاری ہونے والے مشترکہ اعلامیہ میں شرکاء نے اس بات پر اتفاق کیا کہ قبائلی علاقوں کی آزادانہ حیثیت کو برقرار رکھا جائے اور اس خطے کے حوالے سے صدر کے تمام اختیارات پارلیمنٹ کو سونپ دیئے جائیں۔ اعلامیے میں مطالبہ کیا گیا کہ فاٹا میں پولیٹیکل پارٹیز ایکٹ نافذ کرکے وہاں بھی گلگت بلتستان جیسا نظام تشکیل دیا جائے اور بلدیاتی الیکشن کرائے جائیں تاکہ اس علاقے کی محرومیوں کا ازالہ ہوسکے۔
مزیدخبریں