عوام دو دن کی سرکاری چھٹی اور اس سے آٹھ سو پچاس میگا واٹ بجلی کی بچت کے ضمن میں حکومتی مؤقف سے زیادہ متفق نظرنہیں آتے۔ لوگوں کا کہنا ہے کہ گذشتہ سال توانائی کی بچت کے لئے گھڑیاں ایک گھنٹہ آگے کردی گئی تھیں، اب دوچھٹیاں کردی گئی ہیں،حکمرانوں کے نت نئے تجربات لوگوں کے لیے پریشانی کا سبب بن رہے ہیں۔ دفاتر، فیکٹریاں اورکارخانے ایک دن زیادہ بند رکھنے سے ملک کی لڑکھڑاتی معیشت اوراقتصادی صورتحال کے مزید خراب ہونے کا خدشہ ہے۔
دوچھٹیوں سے گھریلو خواتین بھی پریشان ہیں۔ ان کا کہنا ہے کہ اس سے بجلی کی لوڈ شیڈنگ میں پتہ نہیں کمی ہوگی یا نہیں لیکن بچوں کی تعلیم کا نقصان ضرور ہوگا۔
جہاں تک تعلیمی اداروں میں ہفتے میں دوچھٹیوں کے فیصلے پر عملدرآمد کا تعلق ہے تو پہلے روز کچھ تعلیمی ادارے بند رہے، تاہم کچھ سکولوں میں حکومتی احکامات نہ آنے کی وجہ سے چھٹی نہیں دی گئی۔ سکولوں میں آنے والے بچوں کا کہنا تھا کہ تعلیمی اداروں کے لیے یکساں پالیسی ہونی چاہیئے یاتو تمام سکول بندہوں یا سب کھلنے چاہیئیں۔
حکومت کا موقف ہے کہ ہفتے میں دوچھٹیوں کے فیصلے کا مقصد بجلی کی بچت ہے، لیکن لوگوں کا خیال ہے کہ توانائی کے بحران پرقابو پانے کیلئے بجلی کی بچت سے زیادہ پیدواربڑھانے پر توجہ دینے کی ضرورت ہے
دوچھٹیوں سے گھریلو خواتین بھی پریشان ہیں۔ ان کا کہنا ہے کہ اس سے بجلی کی لوڈ شیڈنگ میں پتہ نہیں کمی ہوگی یا نہیں لیکن بچوں کی تعلیم کا نقصان ضرور ہوگا۔
جہاں تک تعلیمی اداروں میں ہفتے میں دوچھٹیوں کے فیصلے پر عملدرآمد کا تعلق ہے تو پہلے روز کچھ تعلیمی ادارے بند رہے، تاہم کچھ سکولوں میں حکومتی احکامات نہ آنے کی وجہ سے چھٹی نہیں دی گئی۔ سکولوں میں آنے والے بچوں کا کہنا تھا کہ تعلیمی اداروں کے لیے یکساں پالیسی ہونی چاہیئے یاتو تمام سکول بندہوں یا سب کھلنے چاہیئیں۔
حکومت کا موقف ہے کہ ہفتے میں دوچھٹیوں کے فیصلے کا مقصد بجلی کی بچت ہے، لیکن لوگوں کا خیال ہے کہ توانائی کے بحران پرقابو پانے کیلئے بجلی کی بچت سے زیادہ پیدواربڑھانے پر توجہ دینے کی ضرورت ہے