اکیسویں صدی پوری دنیا میں ایشیاءکی صدی تسلیم کی جا رہی ہے کیونکہ چین کے ساتھ سا¶تھ ایشیاءکے ممالک بھی ترقی کا سفر طے کر رہے ہیں۔ اس لئے پوری دنیا زیادہ سے زیادہ منافع کے لئے سا¶تھ ایشیاءکی طرف دیکھ رہی ہے لیکن سا¶تھ ایشیاءمیں پاکستان جیسا تیزی سے ترقی کرتا ہوا ملک صرف توانائی کے بحران کی وجہ سے عالمی سرمایہ کاری میں سے اپنا حصہ وصول کرنے میں ناکام ہے۔ اب حکومت نے اس طرف توجہ دی ہے تو بہتری کے آثار نظر آنے لگے ہیں۔
دوسری طرف سا¶تھ ایشیاءکے ممالک کی تنظیم سارک کی سربراہی کانفرنس سر پر آگئی ہے جس میں باہمی تجارت میں اضافہ کے ساتھ سافٹا (سا¶تھ ایشیاءفری ٹریڈ ایریا) کے عملی نفاذ پر بھی بات ہو گی۔ سارک چیمبر آف کامرس کی دو روزہ گول میز کانفرنس نیال کے دارالحکومت کٹھمنڈو میں ہوئی جہاں بنگلہ دیش کے صدر انیس الحق نے صدارت کی۔ پاکستانی وفد سارک چیمبر کے نائب صدر افتخار علی ملک اور سابق صدر سارک طارق سعید کی قیادت میں گیا اور دو دنوں میں پاکستان کی بہترین نمائندگی کی۔ افتخار علی ملک نے اجلاس پر زور دیا کہ باہمی تجارت میں اضافہ کرنے کے لئے ضروری ہے کہ سا¶تھ ایشیاءکے ممالک اپنے باہمی جھگڑے ختم کرنے کے لئے مفصل مکالمہ کریں اور ہر مسئلہ کو جڑ سے حل کریں۔ آئندہ وقت میں پانی کی وجہ سے مزید پیچیدگی پیدا ہونے کے امکانات ہیں اس لئے ضروری ہے کہ سا¶تھ ایشیاءمیں پانی کے مسائل آپس میں بیٹھ کر گفت و شنید سے حل کئے جائیں۔ نیپال کے سربراہ نے بھی پاکستانی وفد کو دعوت دی۔ نیپالی سربراہ مدھو کمار نے پاکستانی وفد کو خوش آمدید کہا اور اس بات پر زور دیا کہ باہمی تجارت میں اضافہ کے لئے اقدامات کرنے کی ضرورت ہے اور اس راہ میں حائل رکاوٹوں کو ختم کرنا چاہئے۔
افتخار علی ملک نے نوائے وقت کو بتایا کہ سارک سربراہی کانفرنس کے لئے دو دنوں میں کافی اچھی اور قابل عمل تجاویز تیار کی گئی ہیں۔ سارک چیمبرز کے اس وقت سو ملٹی پل ویزے جاری کئے جاتے ہیں جن کی مالیت دو سو ڈالر ہے اور یہ ویزا ایک سال کے لئے ہوتا ہے۔ تجویز پیش کی گئی ہے کہ سارک ملٹی پل ویزوں کی تعداد پانچ سو کر دی جائے تاکہ سارک مالک کے بزنس مین زیادہ تعداد میں ایک دوسرے کے پاس آجا سکیں۔ اس وقت تک سارک چیمبر کو سارک کی سربراہی اور وزارتی کانفرنس سے الگ رکنا جا رہا ہے لیکن اب تجویز پیش کی گئی ہے کہ سربراہی اور وزارتی کانفرنسوں میں سارک چیمبر آف کامرس کے عہدیداروں کو بھی مدعو کیا جائے کیونکہ سربراہی کانفرنس میں اقتصادی معاملات تو سارک چیمبر نے ہی حل کرنے ہوتے ہیں 15ویں سارک سمٹ منعقدہ کولمبو کی بعض سفارشات پر ابھی تک عملدرآمد نہیں کیا گیا ہے۔ آن لائن کسٹمز کلیرنس اور امپورٹ ایکسپورٹ کی سہولتیں دستیاب ہونی چاہئیں۔ کم ترقی یافتہ ممالک کو خصوصی سہولتیں دی جائیں تاکہ وہ بھی ترقی پذیر ممالک کے برابر کھڑے ہو سکیں۔ سافٹا معاہدے کی اپ گریڈیشن کی سفارش کی گئی ہے تاکہ موجودہ حالات میں فٹ ہو سکے۔ وزارتی سطح کے اجلاس میں باہمی تجارت میں موجود رکاوٹوں کا جائزہ لے کر انہیں ختم کر دیا جائے۔ سابق صدر سارک طارق سعید نے تبصرہ کرتے ہوئے کہا کٹھمنڈو میں گول میز کانفرنس بہت مفید رہی ہے جس سے سارک سربراہی کانفرنس میں فائدہ اٹھایا جائے گا۔
دوسری طرف سا¶تھ ایشیاءکے ممالک کی تنظیم سارک کی سربراہی کانفرنس سر پر آگئی ہے جس میں باہمی تجارت میں اضافہ کے ساتھ سافٹا (سا¶تھ ایشیاءفری ٹریڈ ایریا) کے عملی نفاذ پر بھی بات ہو گی۔ سارک چیمبر آف کامرس کی دو روزہ گول میز کانفرنس نیال کے دارالحکومت کٹھمنڈو میں ہوئی جہاں بنگلہ دیش کے صدر انیس الحق نے صدارت کی۔ پاکستانی وفد سارک چیمبر کے نائب صدر افتخار علی ملک اور سابق صدر سارک طارق سعید کی قیادت میں گیا اور دو دنوں میں پاکستان کی بہترین نمائندگی کی۔ افتخار علی ملک نے اجلاس پر زور دیا کہ باہمی تجارت میں اضافہ کرنے کے لئے ضروری ہے کہ سا¶تھ ایشیاءکے ممالک اپنے باہمی جھگڑے ختم کرنے کے لئے مفصل مکالمہ کریں اور ہر مسئلہ کو جڑ سے حل کریں۔ آئندہ وقت میں پانی کی وجہ سے مزید پیچیدگی پیدا ہونے کے امکانات ہیں اس لئے ضروری ہے کہ سا¶تھ ایشیاءمیں پانی کے مسائل آپس میں بیٹھ کر گفت و شنید سے حل کئے جائیں۔ نیپال کے سربراہ نے بھی پاکستانی وفد کو دعوت دی۔ نیپالی سربراہ مدھو کمار نے پاکستانی وفد کو خوش آمدید کہا اور اس بات پر زور دیا کہ باہمی تجارت میں اضافہ کے لئے اقدامات کرنے کی ضرورت ہے اور اس راہ میں حائل رکاوٹوں کو ختم کرنا چاہئے۔
افتخار علی ملک نے نوائے وقت کو بتایا کہ سارک سربراہی کانفرنس کے لئے دو دنوں میں کافی اچھی اور قابل عمل تجاویز تیار کی گئی ہیں۔ سارک چیمبرز کے اس وقت سو ملٹی پل ویزے جاری کئے جاتے ہیں جن کی مالیت دو سو ڈالر ہے اور یہ ویزا ایک سال کے لئے ہوتا ہے۔ تجویز پیش کی گئی ہے کہ سارک ملٹی پل ویزوں کی تعداد پانچ سو کر دی جائے تاکہ سارک مالک کے بزنس مین زیادہ تعداد میں ایک دوسرے کے پاس آجا سکیں۔ اس وقت تک سارک چیمبر کو سارک کی سربراہی اور وزارتی کانفرنس سے الگ رکنا جا رہا ہے لیکن اب تجویز پیش کی گئی ہے کہ سربراہی اور وزارتی کانفرنسوں میں سارک چیمبر آف کامرس کے عہدیداروں کو بھی مدعو کیا جائے کیونکہ سربراہی کانفرنس میں اقتصادی معاملات تو سارک چیمبر نے ہی حل کرنے ہوتے ہیں 15ویں سارک سمٹ منعقدہ کولمبو کی بعض سفارشات پر ابھی تک عملدرآمد نہیں کیا گیا ہے۔ آن لائن کسٹمز کلیرنس اور امپورٹ ایکسپورٹ کی سہولتیں دستیاب ہونی چاہئیں۔ کم ترقی یافتہ ممالک کو خصوصی سہولتیں دی جائیں تاکہ وہ بھی ترقی پذیر ممالک کے برابر کھڑے ہو سکیں۔ سافٹا معاہدے کی اپ گریڈیشن کی سفارش کی گئی ہے تاکہ موجودہ حالات میں فٹ ہو سکے۔ وزارتی سطح کے اجلاس میں باہمی تجارت میں موجود رکاوٹوں کا جائزہ لے کر انہیں ختم کر دیا جائے۔ سابق صدر سارک طارق سعید نے تبصرہ کرتے ہوئے کہا کٹھمنڈو میں گول میز کانفرنس بہت مفید رہی ہے جس سے سارک سربراہی کانفرنس میں فائدہ اٹھایا جائے گا۔