پیپکو کی طرف سے پی ایس او کو تیل کی مد میں پندرہ ارب روپے کی ادائیگی نہ ہونے کی وجہ سے پی ایس اونے تیس ہزارٹن یومیہ فرنس آئل کی سپلائی روک دی ہے جس سے متعدد پاورہاؤسز گذشتہ چارروز سے بند پڑے ہیں۔پیپکوکے ذمے پی ایس اوکے بقایاجات دوسوارب روپے سے تجاوز کرگئے ہیں ۔ اس وقت ملک میں بجلی کی پیداوارنوہزار پانچ سو میگاواٹ جبکہ طلب ساڑھے پندرہ ہزارمیگاواٹ کے قریب پہنچ گئی ہے اور پیپکو کو چھ ہزارمیگاواٹ شارٹ فال کاسامناہے۔ شارٹ فال ریکارڈسطح پر پہنچنے کے بعد لاہورسمیت بڑے شہروں میں بارہ جبکہ ضلعی اورتحصیل ہیڈکوارٹرز میں اٹھارہ گھنٹے جبکہ دیہات میں لوڈشیڈنگ کادورانیہ بیس گھنٹے تک پہنچ گیاہے۔ بجلی نہ ہونے سے گھریلو کے علاوہ صنعتی سرگرمیاں بھی ٹھپ ہوکررہی گئی ہیں ۔لاہور سمیت پنجاب کی تمام صنعتی تنظیموں نے لوڈشیڈنگ کے خلاف چھبیس اپریل سے ملک بھر میں احتجاجی مظاہرہوں کااعلان کیاہے۔صوبائی دارالحکومت کےعلاقوں نسبت روڈ، گوالمنڈی، ٹاؤن شپ،موچی گیٹ ،بندروڈ،ملتان روڈ،شاہدرہ، جلوموڑاورکوٹ لکھپت میں رات بھر بجلی کی آنکھ مچولی جاری رہی۔
دوسری طرف صدر زرداری نے بجلی کےبحران کا نوٹس لیتے ہوئے تیل اور گیس کے محکموں کےسربراہان کو کل اسلام آباد طلب کرلیا۔
ذرائع کے مطابق صدر آصف علی زرداری نے نئے لوڈ مینجمنٹ پلان کو مسترد کرتے ہوئے نیا لوڈمینجمنٹ پلان فوری طور پر ترتیب دینے کی ہدایت کی ہے۔