ایبٹ آباد کے حسین مرغزاروں کے درمیان پاکستان کی بری فوج کا ایک قابل افتخار تربیتی ادارہ پاکستان ملٹری اکیڈمی کا کول واقع ہے۔ یہاں بیتے شب و روز کسی فوجی افسر کے دل و دماغ سے کبھی محو نہےں ہوتے۔ پاسنگ آﺅٹ پرےڈ کا شمار تو ان کی زندگی کے ےادگار ترےن لمحات مےں ہوتا ہے۔ 20اپرےل 2013ءکو منعقدہ 127وےں پی اےم اے لانگ کورس کی پاسنگ آﺅٹ پرےڈ اس لئے زےادہ اہمےت کی حامل تھی کہ اس سے خطاب کرتے ہوئے چےف آف آرمی سٹاف جنرل اشفاق پروےز کےانی نے دوٹوک الفاظ مےں اس امر کا اعادہ کےا کہ ”پاکستان اسلام کے نام پر معرضِ وجود مےں آےا تھا اور اسلام کو کبھی پاکستان سے خارج نہےں کےا جاسکتا۔ اسلام ہی پاکستان کو متحد رکھنے کی قوت ہے۔ مےں آپ کو ےقےن دلاتا ہوں کہ مشکلات کے باوجود پاکستان کی بری فوج پاکستانی قوم کے اس مشترک خواب کو تعبےر دےنے کے لئے اپنی بہترےن کوششےں بروئے کار لائے گی کہ پاکستان کو قائداعظم محمد علی جناحؒ اور علامہ محمد اقبالؒ کے وژن کے مطابق اےک صحےح اسلامی جمہوری مملکت بناےا جائے۔ اس امر مےں کوئی شک نہےں ہونا چاہےے کہ اےک مضبوط پاکستانی فوج اور اس کے شانہ بشانہ متحد قوم کے ہوتے ہوئے پاکستان کو انشاءاللہ کبھی نقصان نہےں پہنچ سکتا۔“
جنرل کےانی کی طرف سے بری فوج مےں مستقبلِ قرےب مےں قائدانہ کردار ادا کرنے والے افسران کو پاکستان کی اساس اور بانےانِ پاکستان کے وژن کے متعلق ےاددہانی ہمارے ملک کے موجودہ حالات کے تناظر مےں بڑی اہم اور دُور رس اثرات کی حامل ہے۔ حال ہی مےں آئےن پاکستان کی شق 62اور 63کے حوالے سے ابتدائی طور پر نااہل قرار پانے والے اےک سےاستدان کی حماےت مےں نظرےہ¿ پاکستان کی مخالفت کا اےک طوفان کھڑا کردےا گےا تھا۔ پرنٹ اور الےکٹرانک مےڈےا سے وابستہ کچھ عناصر نے اس مملکتِ خداداد کی غاےتِ وجود کے خلاف خوب دل کی بھڑاس نکالی۔ دنےا کے تمام ممالک مےں کچھ بنےادی قومی مفادات کے خلاف لب کشائی ےا خامہ فرسائی کی ممانعت ہوتی ہے مگر پاکستان اےک اےسا بدنصےب ملک ہے جہاں کوئی بھی شخص اس کے بنےادی نظرےے کے خلاف ذرائع ابلاغ مےں ہرزہ سرائی کرسکتا ہے۔ ظاہر ہے اس مکروہ سلسلے کی روک تھام افواجِ پاکستان کے دائرہ اختےار مےں نہےں آتی تاہم جو امر آئےن پاکستان مےں روز روشن کی مانند واضح کردےا گےا ہو‘ اس کے خلاف زہر افشانی پر عدالتِ عظمی کو سوموٹو نوٹس لےنے مےں کےا امر مانع ہے؟ کسی نے پاکستانی قوم کو آزاد عدلےہ کی نعمت طشتری مےں رکھ کر پےش نہےں کردی بلکہ اس کی خاطر معزز جج حضرات اور وکلاءکے ہمراہ عوام نے بھی طوےل جدوجہد کی ہے اور وہ بجا طور پر اسے آئےنِ پاکستان کی پاسبان سمجھتے ہےں۔ لہٰذا پاکستان کی عدالتِ عظمی نظرےہ¿ پاکستان کے خلاف ذرائع ابلاغ پر ہونے والی ہرزہ سرائی روکنے کےلئے اگر کوئی قدم اٹھاتی ہے تو بلاشبہ ےہ قوم کے سوادِاعظم کی امنگوں کی ترجمانی ہوگی۔
جنرل اشفاق پروےز کےانی کے ان خےالات سے وہ وطن فروش عناصر تو ےقےنا بڑے ماےوس ہوئے ہوں گے جو پاکستان کو اےک لادےن اور بھارت کی تابع فرمان رےاست دےکھنے کے متمنی ہےں۔ ےہ عناصر پاکستان اور اسلام کے دشمنوں کی اےماءپر نظرےہ¿ پاکستان کو 1970ءمےں فوجی ٹکسال مےں ڈھالی گئی اےک اصطلاح قرار دےتے ہےں۔ گزشتہ برس آزادی پرےڈ سے خطاب کے دوران جنرل کےانی نے جب ےہ کہا کہ ”ہمارے وجود کی بنےاد نظرےہ¿ پاکستان ہے‘ لہٰذا ہم مےں سے ہر اےک کو چاہےے کہ اس نظرےے کو اپنی آئندہ نسلوں تک منتقل کرنے کی جدوجہد کرے“ تو ےہ عناصر بہت تلملائے تھے اور ان کے اےک سرخےل نے تو ےہاں تک لکھ دےا کہ ہمارا ملک نظرےہ¿ پاکستان پر قائم نہےں ہوا بلکہ دولخت ہوا ہے۔
دراصل ہمارے ازلی دشمن بھارت کی خفےہ اےجنسی ”را“ اور دےگر دشمن ممالک کی خفےہ اےجنسےوں نے پاکستان کے خلاف ہمہ جہت جنگ شروع کر رکھی ہے اور متعدد حلقوں بشمول ذرائع ابلاغ مےں اپنے راستے(inroads) بنالےے ہےں۔ اس مقصد کے لئے اُنہوں نے بھاری سرماےہ خرچ کےا ہے اور اسلامی تارےخ گواہ ہے کہ مسلمانوں کو ان کے دشمنوں سے زےادہ ان کی اپنی صفوں مےں موجود دشمن کے اےجنٹوں نے ہمےشہ زےادہ نقصان پہنچاےا۔ قائداعظمؒ اےسے عناصر کو ففتھ کالمسٹس قرار دےتے تھے جبکہ جنرل حمےد گل انہےں ”بُکل دے وچ چور“ کے نام سے پکارتے ہےں۔ نظرےہ¿ پاکستان پر حالےہ تابڑ توڑ حملے کےا اسی حقےقت کی جانب اشارہ نہےں کرتے؟ ےہ عناصر چند طالع آزما جرنےلوں کی بداعمالےوں اور عسکری اشرافےہ کے کچھ مخصوص حلقوں کی طرف سے موقع پرست اور بدعنوان سےاستدانوں کا ہم پےالہ وہم نوالہ بن جانے کو بنےاد بنا کر پوری پاکستانی فوج کو رگےدتے ہےں مگر ملک مےں منصفانہ اور شفاف انتخابات کے انعقاد کو ےقےنی بنانے‘ کراچی مےں قتل و غارتگری کے تدارک اور قدرتی آفات کی صورت مےں اسی فوج سے امداد کے خواستگار ہوتے ہےں۔ ےہ طرز عمل ان کی منافقت پر ہی تو دلالت کرتا ہے۔ ہماری قومی زندگی مےں نظم و ضبط کا فقدان اےک المےے کی صورت اختےار کرچکا ہے تاہم افواج پاکستان کا مثالی نظم و ضبط اس کی امتےازی شان بن چکا ہے۔ دےن اسلام کے نام پر بننے والے اس ملک کی حرمت پر جان قربان کردےنے کا جذبہ رکھنے والے فوجی افسران اور جوان پاکستان کی بقاءکے ضامن ہےں۔ اسی لئے وہ پاکستان کے دشمنوں اور ان کے مقامی اےجنٹوں کی آنکھوں مےں کانٹوں کی مانند کھٹکتے ہےں۔ جنرل کےانی کا ےہ بےان نہ صرف انتہائی بروقت اور قابل تعرےف ہے بلکہ دےگر سروسز چےفس کو بھی ان کی پےروی کرتے ہوئے پاکستان کے اسلامی نظرےاتی تشخص کی حماےت مےں ڈٹ کر گفتگو کرنی چاہےے۔
جنرل کیانی اور پاکستان کا اسلامی نظریاتی تشخص
Apr 24, 2013