تنقید برائے اصلاح

مکرمی! تنقید کرنا ہر کسی کا حق ہے لیکن تنقید برائے اصلاح ہونی چاہیے بے جاتنقید منفی راہ پرلے جاتی ہے۔ جس طرح شوشل میڈیا ہمارے میڈیا پربڑی تنقید کررہا ہے اور اسکی اس یلغار کا مقصد میڈیا کو اس کے اپنے ہی عوام میں غیر مو¿ثرکرنا ہے۔ یہ ایک اٹل حقیقت ہے کہ کالی بھیڑیں ہرجگہ موجود ہیں اور میڈیا بھی ان سے پاک نہیں ۔ سوشل میڈیا پر کبھی یہ نہیں دکھایا جاتا کہ میڈیا کی فلاں خبر نشر ہونے سے فلاں حکام نے نوٹس لے لیا۔ جبکہ جنوبی وزیرستان میں گیارہ معصوم بچے ڈرون حملوں سے مرتے ہیں اور سوشل میڈیا کہتا ہے کہ میڈیا اس معاملے میں بے حس ہے۔ تو اس کیلئے عرض ہے کہ میڈیا کی بھی کچھ مجبوریاں ہوتی ہیں اور سب سے بڑھ کر یہ کہ میڈیا کے نمائندے بعض جگہوں پر پہنچ نہیں سکتے ۔ جس کی وجہ سے فوج کی ترجمان آئی ۔ ایس۔ پی ۔ آر یاحکومتی نمائندگان پریس ریلز کے ذریعے ہلاکتوں کی تعداد بتاتی ہے وہی تعداد جوں کی توں ملکی مفاد کے پیش نظر میڈیا کو دینا پڑتی ہے۔ ان سب باتوں کے باوجود بلاشبہ میڈیا کا ضابطہ اخلاق ترتیب دینا نہایت ضروری ہے۔(محمد طیب زاہر رانا لاہور)

ای پیپر دی نیشن