نوڈیرو(آن لائن) پیپلز پارٹی کے سرپرست اعلیٰ بلاول بھٹو زرداری نے کہا ہے کہ وقت ایک بار پھر ہمیں اس موڑ پر لے آیا ہے جہاں سے ہمارا سفر شروع ہوا تھا‘ ایک بار پھر ہمارے مقابلے پر وہ لوگ ہیں جو امن و امان کے دشمن ہیں، یہ ایک مخصوص سوچ کے پالے ہوئے ہیں‘ ہم نے پانچ سال تک اس سوچ سے جنگ کی ہے اور یہ جنگ آج بھی جاری ہے، میں بھی ایک دن انشاءاﷲ شہید بھٹو اور شہید بی بی کی طرح آپ کی انتخابی لیڈ کرونگا‘ ہم سب کو مل کر جمہوریت کا سفر جاری رکھنا ہے۔ نوڈیرو میں ویڈیو لنک کے ذریعے خطاب میں بلاول نے کہا کہ میں آپ کے درمیان‘ آپ کے ساتھ رہ کر الیکشن لڑنا چاہتا تھا۔ میں اپنے وطن پاکستان کی گلیوں میں اپنے ہر ورکر کے ساتھ مل کر الیکشن مہم کرنا چاہتا تھا۔ میں جانتا ہوں کہ بی بی شہید کے جاں نثار میرے انتظار میں ہےں‘ لیکن ہم ایک سوچ کے خلاف جنگ میں ہیں‘ قائد عوام اور بی بی شہید کے قاتل اب ہمیں بھی ختم کرنا چاہتے ہیں۔ مجھے اپنی جان کی پروا نہیں‘ دنیا جانتی ہے کہ ہم نے ہمیشہ جمہوریت کی خاطر جان دی ہے۔ میں بھی ایک دن ان شاءاﷲ شہید بھٹو اور شہید بی بی کی طرح آپ کی الیکشن مہم لیڈ کرونگا‘ اور اس دفعہ میں اپنے بزرگوں کا ساتھ دوں گا۔ انہوں نے کہا کہ ہم سب کو مل کر جمہوریت کا سفر جاری رکھنا ہے۔ یہ سفرجو روشنی کا سفر ہے‘ یہ سفر جو آزادی کا سفر ہے‘ یہ سفر جو غریب کی خوشحالی کا سفر ہے‘ یہ سفر جو مزدور کے حقوق کا سفر ہے اور اس منزل پر ختم ہوگا جہاں کسی کو کوئی خوف نہیں ہوگا۔ آج ہم پر حملے کیے جارہے ہیں‘ آج ہمارے گھروں سے لاشیں اٹھائی جارہی ہیں اس لیے کہ ہم ضیاءکی پیداوار نہیں ہیں۔ جن سے سمجھوتے بھی کیے جاتے ہیں اور جن کے گھروں کی حفاظت بھی۔ ہمارے پاس صرف عوام ہیں۔ وہ غریب عوام جن کا مرنا جینا ہمارے ساتھ ہے۔ وہ مزدور جن سے جینے کا حق بھی چھین لیا گیا‘ وہ غریب عورتیں ہیں جن کے حقوق پامال کردیئے گئے ہیں‘ وہ بچے جن سے کتابیں لے لی گئیں‘ کہاں ہیں وہ لوگ جو پنجاب میں دودھ اور شہد کی نہریں دینے کا دعویٰ کرتے ہیں۔ کیا انہیں جنوبی پنجاب کے وہ لوگ نظر نہیں آتے ؟جنہیں پانی بھرنے کے لیے بھی میلوں کا سفر طے کرنا پڑتا ہے‘ کیا انہیں لاہور کی ورکشاپ میں کام کرتے ہوئے‘ لاکھوں بچے نظر نہیں آتے‘ بھوک اور بیماری سے لوگ مر گئے اور تم سستی روٹی سکیم کی آڑ میں سیاست چمکاتے رہے۔ 70ارب روپے کی میٹرو بس سے تم نے اپنی سیاست تو سجا لی‘ مگر غریب عوام کو بھول گئے‘ چھوٹے چھوٹے لاکھوں ہاتھ پتھر اٹھا تے رہے‘ اور تم نے دانش سکول کے تماشے لگا لئیے‘ مگر تعلیم کے مرکز فراہم کرنے بھول گئے‘ تمہیں خبر نہیں ہے‘ کہ عوام کون ہوتے ہیں؟۔ تمہیں پتہ ہی کب ہے کہ غربت اور مزدوری کیا ہوتی ہے۔ خدمت دیکھنا چاہتے ہو تو آ¶ بے نظیر انکم سپورٹ پروگرام دیکھو‘ جس نے عورت کو اس کا حق دیا۔ تماشے لگانے سے عوام کی خدمت نہیں ہوتی۔ ہم عوام ہیں‘ عوام ہمارے ہیں‘ پیپلز پارٹی کبھی اپنے عوام کو اکیلا نہیں چھوڑے گی‘ یہ قائد عوام کا وعدہ تھا‘ یہ بی بی شہید کا وعدہ تھا اور اب یہ میرا وعدہ ہے۔ مجھے یقین ہے کہ سندھ کے عوام ہمیں ووٹ دیں گے۔ اس لیے ہم نے سندھ میں اتنے ترقیاتی فنڈ دیئے ہیں‘ جو آج تک سندھ کی تاریخ میں نہیں دیئے گئے تھے‘ انہوں نے کہا کہ جنوبی پنجاب ہمارا ہے اور ہمارا رہے گا‘ اس لیے کہ ہم نے جنوبی پنجاب کے دل کی آواز پر لبیک کہا‘ ہم نے جنوبی پنجاب کا نعرہ اس لیے لگایا کہ ہم وہاں سے دہشت گردی‘ بے روزگاری اور غربت کا خاتمہ کرسکیں۔ ہم نے ملتان اور بھاولپور کے عوام کی آواز پوری کرنے کی کوشش کی اور اگر تخت لاہور کے وارث ہمارا راستہ نہ روکتے‘ تو ہم یہ آواز پوری کرچکے ہوتے۔ یہ بھی یاد رکھنا لاہور اور پشاور بھی مجھے اتنے ہی عزیز ہیں جتنا لاڑکانہ۔ پیپلز پارٹی ایک جنون ہے‘ ایک جذبہ ہے‘ اور جذبے کبھی ہارا نہیں کرتے۔ آ¶ ایک بار پھر اس جنون اور جذبے کو اپنے سینوں میں زندہ کریں۔ بلاول بھٹو نے کہاکہ مجھے افسوس صرف اس بات کا ہے کہ‘ پیپلز پارٹی کو جب بھی حکومت ملی‘ تو کسی ڈکٹیٹر کے تباہ کیے ہوئے پاکستان کی حکومت ملی‘ لوٹے ہوئے پاکستان کی حکومت ملی‘ آئین کی بگڑی ہوئی صورت ملی‘ دہشت گردی سے کچلی ہوئی عوام ملی‘ہم نے پھر بھی عوام کی خدمت کی‘ اور اب جب ہم نے اس وطن کو ایک بار پھر جمہوریت کے راستے پر ڈال دیا ہے تو میں اپنے مخالفوں کو یاد دلانا چاہتا ہوں کہ اگر تم آج الیکشن لڑ رہے ہو تو یاد رکھنا کہ یہ ہماری وجہ سے ہے‘ یہ راستہ بی بی شہید نے اپنے خون سے بنایا ہے۔