”بوسٹن دھماکے“ امریکہ اور روس کا سکیورٹی اطلاعات کے تبادلے پر اتفاق

نیویارک + ماسکو (نمائندہ خصوصی + اے پی اے) روس اور امریکہ نے سکیورٹی اطلاعات سے ایک دوسرے کو باخبر رکھنے پر اتفاق کیا ہے۔ بوسٹن میں بم دھماکوں کے بعد ''کریملن'' اور ''وائٹ ہاﺅس'' نے وعدہ کیا ہے کہ وہ سیکورٹی کے بارے میں اطلاعات سے ایک دوسرے کو زیادہ اچھی طرح باخبر رکھیں گے۔ بوسٹن کے واقعے کو انٹیلی جنس کی ایک بڑی ناکامی کے طور پر دیکھا جا رہا ہے۔ روس اور امریکہ میں سکیورٹی کے ماہرین میں یہ بحث ہو رہی ہے کہ دو برس سے خطرے کے جو سگنل مل رہے تھے وہ کس طرح نظروں سے اوجھل ہو گئے۔ ماسکو میں آندرئے سولڈاتووف ایک ویب سائٹ چلاتے ہیں جو روس کی سیکورٹی سروسز کا مطالعہ کرتی ہے۔ وہ کہتے ہیں ”جہاں تک حساس اطلاعات کے ایک دوسرے کے ساتھ تبادلے کا تعلق ہے روس اور امریکہ کی کارکردگی اچھی نہیں ہے۔“ نیو یارک یونیورسٹی کے پروفیسر مارک گالیوٹی روس اور امریکہ کی سیکورٹی سروسز کے ماہر ہیں۔ وہ کہتے ہیں” کسی دوسرے ملک کے ساتھ سیکورٹی کی اطلاعات کا تبادلہ کرنے کے لیے یہ ضروری نہیں ہے کہ آپ اس ملک کو پسند بھی کرتے ہوں۔“ اب یہ باتیں ایسے وقت میں کہی جا رہی ہیں جب ایسے نئے شواہد ملے ہیں کہ دونوں بھائیوں میں سے بڑے بھائی تیمرلان سرنائیو میں اسلامی انتہا پسندی کے رجحان پیدا ہو چکے تھے۔ این این آئی کے مطابق چیچن نژاد بھائیوں کے والد انظر سارنائیف نے کہا ہے کہ ان کے بیٹے بے گناہ ہیں، بوسٹن دھماکے ایف بی آئی کی سازش ہے۔ میڈیا رپورٹس کے مطابق اپنے انٹرویو میں انہوں نے کہا کہ میرے بیٹے دھماکے نہیں کر سکتے، انہوں نے مستقبل میں روس واپس آ کر ملازمت کرنے کا سوچا ہوا تھا۔

ای پیپر دی نیشن