اسلام آباد (آن لائن) سپریم کورٹ نے اخباری مالکان کی جانب سے واجبات کی ادائیگی کیخلاف حکم امتناعی کیس کی سماعت کے دوران درخواست گذاروں کو ہدایت کی ہے کہ واجبات کی کالم وائز تفصیلات دوبارہ عدالت میں پیش کریں اور واجبات کی عدم ادائیگی کی وجوہات بھی پیش کریں‘ عدالت نامکمل معلومات پر سماعت نہیں کر سکتی۔ عدالت نے اور بھی مقدمات کی سماعت کرنا ہوتی ہے۔ جسٹس جواد ایس خواجہ نے ریمارکس دئیے کہ ہم نظام کو درست کرنا چاہتے ہیں‘ کرپشن ختم کر کے اس بات کو یقینی بنانا چاہتے ہیں کہ جائز واجبات کی ادائیگی میں کوئی رکاوٹ پیش نہ آئے۔ عدالت معاملات کو زیادہ سے زیادہ شفاف بنانا چاہتی ہے۔ درخواست گذار عدالت کی معاونت کریں۔ انہوں نے یہ ریمارکس منگل کے روز دئیے۔ اس دوران عدالت میں درخواست گذاروں نے سال 2008ءسے 2012ءتک کے واجبات کی تفصیلات عدالت میں پیش کیں مگر کالم وائز تفصیلات نہ ہونے کی وجہ سے عدالت نے دوبارہ تفصیلات جمع کرانے کا حکم دیا ہے۔ عدالت نے کیس کی مزید سماعت 2 مئی تک ملتوی کر دی۔ جسٹس جواد ایس خواجہ کی سربراہی میں تین رکنی بنچ نے حامد میر کیس کی سماعت شروع کی۔ اس دوران عدالت نے اخباری مالکان کی تنظیم کے عہدیداران کو بیٹھنے کیلئے کہا۔ طارق سہیل نے عدالت کو بتایا کہ انہوں نے دو سی ایم ایز داخل کر دی ہیں۔ آپ نے بقایا جات کے حوالے سے درخواستیں دائر کرنے کا کہا تھا ابھی تک پیسے نہیں مل سکے ہیں جس کی وجہ سے پریشان ہیں۔ اس پر طارق سہیل نے کہا کہ 2008ءسے 2012ءتک پیسے واپس نہیں کئے گئے۔ عدالت نے کہا کہ پیسے چار سال میں کیوں نہیں دئیے گئے۔ جسٹس خلجی نے کہا کہ آپ نے تفصیل میں زیادہ تر معاملات میڈاس کے حوالے سے بتائے ہیں ان میں عرصہ کا تذکرہ موجود نہیں پتہ نہیں چل رہا کہ یہ واجبات کب تک کے ہیں۔ جسٹس جواد نے کہا کہ ہمیں یہ اخراجات اور بقایا جات کالم وائز بتلا دیں جس میں تمام تفصیل موجود ہو۔