لاہور (وقائع نگار خصوصی) لاہور ہائی کورٹ کے فل بنچ نے زرعی آمدنی ٹیکس کے نادہندہ امیدواروں کو الیکشن میں حصہ لینے کی مشروط اجازت دیتے ہوئے بورڈ آف ریونیو سے آج تفصیلی جواب طلب کر لیا ہے۔ گزشتہ روز بورڈ آف ریونیو کے نمائندوں نے عدالت میں پیش ہو کر بتایا کہ زرعی زمین پر دو طرح کا ٹیکس عائد ہوتا ہے ایک تو زرعی زمین پر ٹیکس ہے اور دوسرا زرعی زمین ہونے کی آمدنی پر ٹیکس ہے۔ اس وقت زرعی زمین پر ٹیکس کی ریکوری کی جا رہی ہے مگر زرعی زمین کی آمدنی پر ریکوری کی پریکٹس موجود نہیں۔ اس پر فاضل عدالت نے قرار دیا کہ بورڈ آف ریونیو کا جواب تسلی بخش نہیں۔ جب زرعی زمین کی آمدنی پر ٹیکس کی ریکوری کی پریکٹس ہی موجود نہیں تو پھر بنیاد پر امیدواروں کا کیا قصور ہے جو ان کو انتخابی عمل سے باہر رکھا گیا ہے۔ فاضل عدالت نے زرعی آمدنی ٹیکس کے تمام نادہندگان کو الیکشن میں مشروط حصہ لینے کی اجازت دیتے ہوئے آج بورڈ آف ریونیو سے تفصیلی جواب طلب کر لیا ہے۔ فاضل عدالت نے الیکشن کمشن کو حکم دیا ہے کہ وہ اس زرعی آمدنی ٹیکس کی ناراضگی کی بنیاد پر انتخابی عمل سے آو¿ٹ ہونے والے امیدواروں کے نام الیکشن لڑنے والوں کی فہرست میں شامل کریں۔ تاہم الیکشن میں حصہ لینے کا عمل عدالت کے حتمی فیصلے سے مشروط ہوگا۔ فاضل عدالت میں سابق وفاقی وزیر رانا فاروق سعید خان سمیت زرعی آمدنی ٹیکس کے نادہندہ امیدواروں نے اپنے کاغذات نامزدگی مسترد ہونے کے خلاف درخواستیں دائر کر رکھی ہیں۔
زرعی آمدن ٹیکس، نادہندہ امیدواروں کو الیکشن لڑنے کی مشروط اجازت
Apr 24, 2013