سلطان الہند خواجہ خواجگان حضرت خواجہ معین الدین چشتی اجمیری

Apr 24, 2015

خالد بہزاد ہاشمی

خواجہ خواجگان، خواجہ غریب نواز، سلطان الہند، خواجہ بزرگ، حضرت خواجہ معین الدین چشتی اجمیری کے 803ویں سالانہ عرس مبارک کی روح پرور تقریبات نہایت تزک و احتشام سے آستانہ عالیہ اجمیر شریف میں جاری و ساری ہیں۔ دیوان سید زین العابدین 29ویں سجادہ نشین تمام رسومات ادا کر رہے ہیں۔اجمیر شریف پانچ ہزار سال پرانا شہر ہے، شہر لاہور سے اسکا فاصلہ 759 کلومیٹر جبکہ دلی سے یہ 416کلومیٹر دور ہے۔ اسکا قدیم نام جیدرک، جے میر، جمیر، جیانگیر اور جلو پور بھی رہا ہے۔
یہ دور افتادہ پہاڑی شہر سادھوئوں، مہنتوں کا مسکن تھا جو پہاڑیوں، گپھائوں اور مندروں میں صدیوں سے مقیم چلے آ رہے تھے۔ حضرت خواجہ غریب نواز کی آمد سے اجمیر شریف کو برصغیر پاک و ہند میں مرکزی حیثیت حاصل ہوئی، آپ نے کفر و الحاد کی تاریکی میں ایمان کی شمع جلائی، آپکی نظر پُرتاثیر میں وہ جادو تھا جو عام لوگوں کو ولی اور بادشاہ بنا دیتا۔ آپ سلسلہ چشتیہ کے روحانی تاجدار ہیں اور اس روحانی کہکشاں کا درخشندہ جھرمٹ۔ یوں تو آپکے سلسلہ کے بزرگ اولیاء کرام کی تعداد بے شمار ہے لیکن آپکے ہی چار سرکردہ بزرگان دین حضرت خواجہ بختیار کاکی، حضرت شیخ العالم بابا فرید الدین مسعود گنج شکر، محبوب الٰہی حضرت خواجہ نظام الدین اولیاء اور حضرت مخدوم خواجہ علاوالدین سید علی احمد صابر کلیر شریف نے آپکے سلسلہ کو ایک عالم میں متعارف کرا دیا۔ آپکو ہند النبی، عطائے رسولؐ، خواجہ اجمیر، ہندالولی، نائب رسول فی الہند کے القابات سے بھی پکارا جاتا ہے۔ آپ پیران پیردستگیر، غوث الاعظم حضرت شیخ عبدالقادر جیلانی کے قریبی رشتہ دار بھی ہیں۔ آپ نے حرمین شریفین، بغداد، شام، اصفہان، ہمدان، بصرہ، تبریز، ثمرقند، بخارا، ہرات، بلخ، کرمان، ہارون، میمنہ، رے، بدخشاں، کوہ حصار، غزنی ضلع حصار اور دورافتادہ ملکوں کا سفر بھی کیا۔
… …… …………
بچپن میں عیدگاہ جاتے نابینا
بچے کو اپنے کپڑے پہنائے
آپ کے والد محترم حضرت خواجہ غیاث الدین چشتی اور والدہ محترمہ بی بی ماہ نور المعروف بی بی ام الورع نے آپ کی تربیت اس عمدگی سے کی کہ بچپن میں ہی آپ کی طبیعت میں انسانیت اور رحم دلی کوٹ کوٹ کر بھری تھی، بہت چھوٹے تھے کہ عید کے روز نئے لباس میں تیار ہو کر عیدگاہ جارہے تھے راستے میں ایک نابینا بچے کو دیکھا جس کے جسم پر پھٹے پرانے اور میلے کچلے کپڑے تھے، یہ دیکھ کر آپ کا دل بھر آیا اور آپ نے اپنے زیب تن کپڑوں میں سے کچھ اتار کر اس نابینا بچے کو پہنائے اور اس کا ہاتھ پکڑ کر اپنے ساتھ عید گاہ لے گئے۔
… …… …………
گلی کے ہم عمر بچوں کو
گھر لا کر کھانا کھلاتے
آپ بمشکل تین سال کے تھے تو اکثر و بیشتر باہر گلی سے اپنے ہم عمر بچوں کو بلا کر گھر لے آتے اور اپنے ساتھ بٹھا کر کھانا کھلا کر ازحد خوش ہوتے۔ جب کوئی خاتون شیر خوار بچے کے ساتھ گھر آتی تو بچہ روتا تو آپ اپنی والدہ کو اشارہ کرتے جو فوراً سمجھ جاتیں اور اسے اپنا دودھ پلاتیں اور ایسے میں آپ کے معصوم چہرے پر خوشی رقصاں ہوتی۔
… …… …………
پیرومرشد حضرت عثمان ہارونی
سے خرقہ خلافت عطا ہوا
حضرت سلطان الہند، خواجہ غریب نواز، خواجہ جواجگان کو روحانیت میں یہ اعلی و ارفع مقام اپنے پیرومرشد حضرت خواجہ عثمان ہارونی کی نذرِکیمیا انکی خدمت اور راہ سلوک پر ان کے بتلائے راستے پر عمل پیرا ہونے سے حاصل ہوا۔ آپ کو بیس سال تک اپنے مرشد کی خدمت کا شرف حاصل ہوا، دیگر ممالک کے سفر اور سیاحت کے دوران اپنے مرشد کا سامان اور پانی کی چھاگل ہمیشہ آپ کے سر پرنور پر رہتی۔ آپ کو مرشد نے باون سال کی عمر میں خرقہ خلافت عطا اور سجادہ نشین مقرر فرمایا اور آپ کو اپنا عصا، مصلی، خرقہ، لکڑی کی نعلین(کھڑاویں) عطا کیں اور فرمایا کہ پیارے نبیؐ کے یہ تبرکات پیران طریقت کے ذریعے ہم تک پہنچے ہیں۔ جسے مرد کامل پا ئو ا سے ہماری یہ یادگار دے دینا، سینے سے لگا کر ہدایت فرمائی اے معین الدین! خلق سے دور رہنا کسی سے طمع و خواہش نہ رکھنا۔
… …… …………
خانہ کعبہ میں غیب سے ندا
ہم نے معین الدین کو قبول کیا
آپ اپنے مرشد حضرت عثمان ہارونی کی سربراہی میں حرمین شریفین پہنچے، جب خانہ کعبہ کی زیارت اور طواف کیا تو آپ کے مرشد نے آپ کا دست حق پکڑ کر اللہ تعالی کے سپرد کرتے ہوئے خانہ کعبہ کے حطیم (پرنالہ) کے نیچے آپ کے حق میں بارگاہ ایزدی میں دعا فرمائی جو اللہ تعالی نے منظوروقبول فرمائی اور غیب سے ندا آئی کہ ہم نے معین الدین کو قبول کیا۔
… …… …………
روضہ اطہرؐ سے جواب!
وعلیکم السلام یا قطب المشائخ بروبحر
جب آپ مدینہ منورہ میں مرشد کے ہمراہ روضہ اطہرؐ پر پہنچے تو آپ کے مرشد حضرت خواجہ عثمان ہارونی نے آپ سے فرمایا کہ آپ پیارے نبیؐ کے حضور سلام عرض کریں، آپ نے احترام و عقیدت سے اسلام علیکم یا رسول اللہؐ عرض کیا تو روضہ اطہرؐ سے جواب آیا! ’’وعلیکم السلام یا قطب المشائخ بروبحر‘‘ آپ کے مرشد نے یہ جواب سننے پر فرمایا کہ تیرا مقصد حل ہوا اور درجہ کمال کو پہنچ گیا۔ (انیس الارواح)
… …… …………
بارگاہ نبویؐ سے ولایت ہند عطا ہوئی
اجمیر جانے کا حکم ملا
اور بہشت کا انار عطا ہوا
ایک مرتبہ جب فریضہ حج کے لیے آپ حجاز مقدس پہنچے تو آپ کے خلیفہ اور حضرت شیخ العالم بابا فرید الدین مسعود گنج شکر کے مرشد حضرت خواجہ قطب الدین بختیار کاکی بھی آپ کے ہمراہ تھے۔ مکہ شریف سے آپ مدینہ منورہ پہنچے تو ایک طویل عرصہ تک وہاں مسجد نبویؐ میں عبادت و ریاضت میں مشغول رہے اور اسی دوران آپ کو آقاے دوجہاںؐ کی بارگاہ سے یہ بشارت ملی کہ اے معین! تو میرے دین کا معین ہے، تجھے ولایت ہند عطا کی وہاں کفروظلمت پھیلا ہے تو اجمیر جا تیرے وجود سے ظلمت وکفر دور ہو گا اور اسلام رونق پذیر ہو گا۔ یہ سن کر آپ کی خوشی کا ٹھکانہ نہ رہا لیکن ساتھ ہی حیران بھی تھے کہ آخر یہ اجمیر کون سا مقام ہے اور کس ملک میںہے؟ اسی دوران خواب میں آپ کو پیارے نبیؐ کی زیارت ہوئی اور انہوں نے آپ کو اجمیر شریف کا محل وقوع دکھایا اور بہشت کا ایک انار بھی عطا فرمایا۔
… …… …………
درگاہ حضرت علی ہجویری پر چلہ کشی
جب آپ لاہور تشریف لائے تو شہر کے محافظ مخدوم حضرت سید علی ہجویری داتا گنج بخشؒ کے روضہ مبارک پر حاضری دی اور چلہ کشی کی اور انکی درگاہ عالیہ سے فیوض و برکات کی روحانی نعمتیں اور برکات حاصل کیں اور حضرت خواجہ نے آپکی درگاہ مبارک سے رخصت ہوتے وہ شعر پڑھا جو آج زبان زد عام ہے:
گنج بخش فیض عالم مظہر نور خدا
ناقصاں را پیر کامل، کاملاں را رہنما
… …… …………
نوے لاکھ کفار کا قبول اسلام
لاہور سے اجمیر شریف کا سفر دو ماہ میں پیدل کیا، رستے میں سینکڑوں ہندوئوں کو مسلمان کیا اور جب اجمیر شریف پہنچے تو جس پر نظر پڑتی وہ مسلمان ہو جاتا، آپ کے دست حق پر نوے لاکھ کفار نے اسلام قبول کیا جس کی تاریخ مثال پیش کرنے سے قاصر ہے۔
… …… …………
پرتھوی راج کی ماں کی پریشانی
آپ کی اجمیر شریف آمد سے قبل پرتھوی راج رائے پتھورا کی ماں جو کہ علم نجوم اور جادونگری میں بہت طاق تھی اس نے نجومیوں کی مدد سے بیٹے کو پیش گوئی کی تھی کہ اس حلیے اور علامات کا ایک دریش ہندوستان آئے گا اور تیری حکومت کو ختم کر کے اپنے دین کو فروغ دے گا، تم اسکی تکریم و تواضع کرنا اور اس سے خوش خلقی اور منت سے پیش آنا وگرنہ تم اپنی جان سے ہاتھ دھو بیٹھو گے، رائے پتھورا نے ماں کی پیش گوئی پر عمل کرنے کی بجائے اپنے تمام علاقوں کے حاکمین کو اس درویش کا حلیہ لکھ بھیجا تھا اور آپ کی دہلی آمد کے بعد ہی پرتھوی راج رائے پتھورا کو اسکے مخبروں نے آپ کی آمد کی اطلاع دے دی تھی۔ دہلی کے بعد قصبہ سمانا ضلع پٹیالہ میں قیام کے دوران رائے پتھورا کے آدمیوں نے آپ کو چاپلوسی سے وہاں قیام کے بندوبست کی پیش کی۔ حضرت خواجہ غریب نواز نے مراقبہ کیا تو پیارے نبیؐ نے انکی بدنیتی سے آگاہ کیا اور وہاں قیام سے منع فرمایا جس کے بعد آپ اجمیر روانہ ہوئے اور 10 محرم الحرام 561ھ کو چالیس درویشوں کے ہمراہ اجمیر پہنچے۔
… …… …………
تمہارے اونٹ بیٹھے رہیں گے
اجمیر شریف آمد پر آپ نے ساتھیوں کے ہمراہ سایہ دار درخت کے نیچے قیام فرمایا، ساربانوں نے کہا کہ یہ جگہ ہمارے اونٹوںکے بیٹھنے کے لیے ہے آپ نے فرمایا اونٹوں کو دوسری جگہ بٹھا دو، ساربان نہ مانے، آپ نے فرمایا ہم تو اٹھتے ہیں لیکن تمہارے اونٹ بیٹھے رہیں گے، بعدازاں ساربانوں نے اونٹوں کو آرام کرنے کے بعد اٹھانا چاہا تو انہوں نے اٹھنے سے انکار کر دیا اور وہ دو روز تک لاکھ جتن کے باوجود نہ اٹھے۔ ساربان لاچار ہو کر آپ کے پاس پہنچے اور معافی کے خواستگار ہوئے آپ نے مسکرا کر فرمایا کہ اللہ تعالی کے حکم سے تمہارے اونٹ اٹھ جائیں گے ساربان واپس پہنچے تو یہ دیکھ کر حیران رہ گئے کہ اونٹ کھڑے تھے۔
… …… …………

مزیدخبریں