جب خواجہ غریب نواز اور قطب صاحب نے حضرت بابا فرید الدین مسعود گنج شکر کے ہاتھ پکڑے 

خواجہ غریب نواز نے اپنے دوران قیام دہلی عرفان کی دولت جی بھر کے لٹائی۔ قطب صاحب کے حصہ میں گراں مایہ نعمت آئی۔ ہر شخص اپنی قابلیت اور استطاعت کے مطابق آپ سے فیض یاب ہوا۔ جب سب فیض یاب ہو چکے اور خواجہ غریب نواز کی روانگی کا وقت آیا تو آپ نے خود ہی خواجہ قطب صاحب سے دریافت فرمایا: 

’’تمہارے مریدوں میں سے کیا کوئی نعمت پانے سے رہ گیا ہے؟‘‘
خواجہ قطب صاحب نے عرض کیا:
’’مسعودی (بابا فرید الدین گنج شکر) رہ گیا ہے۔ وہ چلہ میں بیٹھا ہے‘‘۔
یہ سن کر خواجہ غریب نواز کھڑے ہو گئے اور قطب صاحب سے مخاطب ہو کر فرمایا:
’’آئو اسے دیکھیں‘‘۔ دونوں حضرت بابا فرید گنج شکر کے چلہ پر گئے۔ دروازہ کھولا تو دیکھا کہ بابا صاحب بیٹھے ہوئے ہیں۔ آپ اتنے کمزور ہو گئے تھے کہ تعظیم کے واسطے کھڑے نہ ہو سکے۔ باچشم پر آب سرِنیاز زمین پر رکھ دیا۔
بابا فرید گنج شکر کا یہ حال دیکھ کر خواجہ غریب نواز نے خواجہ قطب سے فرمایا کہ:
’’اے قطب کب تک اس بیچارے کو مجاہدہ میں گھلائو گے، آئو اسے کچھ عطا کریں‘‘۔
یہ کہہ کر خواجہ غریب نواز نے بابا فرید گنج شکر کا دایاں ہاتھ پکڑا اور قطب صاحب نے بایاں بازو پکڑا۔ اس طرح ہر دو حضرات نے بابا صاحب کو کھڑا کیا۔ پھر خواجہ غریب نواز نے آسمان کی طرف منہ کر کے بارگاہ ایزدی میں بابا صاحب کے واسطے دعا فرمائی اور عرض کیا:
’’خدایا ہمارے فرید کو قبول فرما اور اکمل درویش کے مرتبہ پر پہنچا‘‘۔
غیب سے ندا آئی:
’’ہم نے فرید کو قبول کیا، یہ وحید عصر ہو گا‘‘۔
یہ الفاظ سن کر بابا صاحب کی حالت میں تبدیلی واقع ہوئی۔
پھر حضرت خواج غریب نواز نے خواجہ قطب کو ہدایت فرمائی کہ:
’’اسم اعظم جو خواجگان چشت میں سینہ بہ سینہ چلا آتا ہے اسے تلقین کرو‘‘۔
اس اسم اعظم کی برکت سے بابا صاحب خدا رسیدہ ہو گئے، علم لدنی کا انکشاف آپ پر ہوا اور حجابات کے پردے اٹھ گئے۔
خواجہ غریب نواز نے بابا صاحب کو خلعت عطا فرما کر سرفراز فرمایا۔ قطب صاحب نے بابا صاحب کو دستار و شال اور خلافت کے دیگر لوازمات عطا فرمائے۔
خواجہ غریب نواز نے بابا صاحب کے متعلق پیشین گوئی فرمائی اور قطب صاحب کو مخاطف کر کے فرمایا:
’’قطب! بڑے شہباز کو دام میں لائے اس کا آشیانہ سدرۃ المنتہیٰ ہو گا‘‘۔
ایک شاعر جو اس مبارک موقع پر موجود تھا فی البدیہہ حسب ذیل اشعار پڑھے:
بخششِ کونین از شیخین شد در باب تو
بادشاہی یافتن از بادشاہانِ جہاں
مملکت دنیا و دیں گشتہ مسلم برترا
عالمِ کن گشتہ اقطاع تو اے شاہِ جہاں

ڈاکٹر ظہورالحسن شارپ

ای پیپر دی نیشن