بابا گورونانک کی چلہ کشی
……
خواجہ بزرگ کے آستانے پر مسلمان کے دوش بدوش غیر مسلم بھی عقیدت و احترام کے ساتھ حاضر ہوتے ہیں، بابا گرونانک بھی اجمیر شریف میں مزار خواجہ پر حاضر ہوئے اور چالیس دن تک چلہ کش رہے ہیں، سکھوں کی مذہبی کتاب گرنتھ صاحب سے اس کی تصدیق ہوتی ہے۔
…………………………
وائسرائے لارڈ کرزن پکار اٹھا
میں نے ہندوستان میں ایک قبر کو بادشاہت کرتے دیکھا
انگریز وائسرائے لارڈ کرزن1902 میں دورہ ہند کے موقع پر اجمیر شریف میں حاضر ہوا تو بارگاہ پر پہنچ کر بے خود ہو کر پکار اٹھا! میں نے ہندوستان میں ایک قبر کو بادشاہت کرتے دیکھا ہے۔
…………………………
زارا روس کا والد شہزادہ الیگزینڈر فقیر بن کر درگاہ پر روپوش رہا
زارا روس کا والد الیگزینڈر اول کشمیری فقیر کے روپ میں سالہا سال درگاہ شریف پر روپوش رہا۔ اجمیر کے لوگ اس کی فقیری کے گرویدہ تھے۔ روسی حکومت نے شہزادے کی گمشدگی کا اشتہار تمام ممالک میں تصاویر کے ساتھ سربراہان کو بھجوایا۔ کمشنر اجمیر کے پاس اشتہار پہنچا تو کسی نے اسے شہزادے کے روپ سے آگاہ کیا۔ کمشنر نے روسی حکومت کو مطلع کیا تو روسی فوجی دستہ اسے لینے پہنچ گیا۔ درگاہ شریف کے خدام سب نے اپنی ٹوپیاں حضرت خواجہ غریب نواز کے اس فقیر کے سامنے عقیدت میں اتار دیں۔ شہزادے الیگزینڈر کی عجیب حالت تھی۔ وہ رو رو کر مرقد مبارک، دالان اور حجروں کو چومتا اور روسی فوجی دستہ بمشکل اسے سنبھالتے ہوئے رخصت ہوا۔
… … … … … …
اوباما بھی خواجہ غریب نواز کے عقیدت مند نکلے
یوں ہندوستان پاکستان میں حضرت خواجہ غریب نواز کے کروڑوں چاہنے والے ہیں لیکن اس میں ایک بڑی تعداد غیرمسلموں کی بھی ہے اور یہ سلسلہ گذشتہ ساڑھے آٹھ سو سال سے جاری ہے۔
درگاہ حضرت خواجہ غریب نواز اجمیر شریف اور درگاہ حضرت خواجہ نظام الدین اولیاء کے سجادگان نے راقم الحروف کو بتایا ہے کہ آج بھی اجمیر شریف کے ہندو دکاندار دکان کھولنے سے قبل چابی کو حضرت خواجہ غریب نواز کی لحد سے چھو کر جاتے ہیں جبکہ دلی میں ہندوئوں کو حضرت نظام الدین اولیاء کی درگاہ پر نماز پڑھتے ہوئے بھی دیکھا جا سکتا ہے۔ امسال امریکی صدر بارک اوباما نے بھی حضرت خواجہ غریب نواز کی عقیدت میں انکے عرس کے موقع پر بھارت میں امریکی سفیر رچرڈ ورما کے ہاتھ درگاہ شریف کے سجادہ نشین حاجی سلمان چشتی کو چادر پیش کی ہے۔ یہ کسی بھی امریکی صدر کی جانب سے بھجوائی جانے والی پہلی چادر ہے۔