روم (آن لائن) اطالوی وزیراعظم ماتیو رینزی نے کہا ہے کہ ان کا ملک انسانی سمگلروں کے ساتھ جو تارکینِ وطن کو یورپ لانے کے دھندے میں ملوث ہیں ’حالتِ جنگ‘ میں ہے۔ انہوں نے یورپی یونین پر زور دیا کہ وہ ایک موثر کارروائی کرے تاکہ لوگوں کو بحیرہ روم میں مرنے سے بچایا جا سکے، اطالوی پارلیمان سے خطاب کرتے ہوئے رینزی نے کہا کہ انسانی سمگلر ’اکیسویں صدی کے غلاموں کی تجارت کرنے والے ہیں۔ انہوں نے 28 رکنی یورپی یونین پر زور دیا کہ وہ اس بڑھتے ہوئے مسئلے پر قابو پانے کے لیے ٹھوس اقدامات کریں۔ ادھراطالوی وزیرِ دفاع روبرٹا پینوتی نے اطالوی ٹی وی کو بتایا کہ اس حوالے سے یورپ کو فوجی مداخلت کے امکان پر غور کرنا چاہیے، ہمیں معلوم ہے کہ سمگلر کہاں اپنی کشتیاں رکھتے ہیں اور کہاں وہ اکٹھے ہوتے ہیں اور فوجی مداخلت کے منصوبے موجود ہیں۔بحیرۂ روم میں غیر قانونی تارکینِ وطن کی ہلاکتوں میں اضافے کے بعد یورپی یونین کے رہنماؤں نے ہنگامی اجلاس طلب کیا ہے۔ اس اجلاس میں پیش کی جانے والی تجاویز میں ایک پائلٹ پروجیکٹ کی تجویز بھی شامل ہو گی جس کے تحت ایسے پانچ ہزار تارکین وطن کو رہنے کی اجازت دے دی جائے گی جو ’تحفظ دیے جانے کی شرائط‘ پر پورا اترتے ہوں گے۔ گذشتہ اتوار کو بحیرۂ روم میں اٹلی کی سمندری حدود میں غیر قانونی تارکینِ وطن کی کشتی ڈوب گئی تھی۔ اس حادثے میں اب تک ڈوب کر ہلاک ہونے والے تارکینِ وطن کی کُل تعداد 1750 ہو گئی ہے۔ مشرقِ وسطیٰ اور افریقہ سے جنگ اور غربت و افلاس سے بچ کر بھاگنے والے افراد کی تعداد روز بروز بڑھ رہی ہے جن میں خصوصاً اریٹریا اور شام جیسے ممالک کے شہری ہیں۔ حالیہ مہینوں میں کمزور اور سمندر میں چلنے کے ناقابل کشتیوں میں سوار ہو کر آنے والے افراد کی تعداد میں اضافے کے ساتھ ڈوب کر ہلاک ہونے والوں کی تعداد بھی بڑھی ہے۔ ایک اندازے کے مطابق اس سال اب تک 21000 سے زیادہ لوگ اٹلی پہنچے ہیں۔ انگوٹھوں کی تصدیق اور دیگر تجاویز بھی دی گئی ہیں۔
انسانی سمگلر وں کے ساتھ حا لتِ جنگ میں ہیں:اطالوی وزیراعظم
Apr 24, 2015