عمران عدلیہ پارلیمنٹ کو نہیں مانتے تو کیا فیصلے کبڈی سے ہونگے ,کمشن غیر ملکی کمپنی سے فرانز آڈٹ کراسکے گا:وفاقی وزرا

اسلام آباد+ گکھڑ منڈی+ نیویارک (خبرنگار خصوصی+ نمائندہ خصوصی+ نامہ نگار+ نیوز ایجنسیاں) وفاقی وزیر اطلاعات پرویز رشید نے کہا ہے پانامہ لیکس کی تحقیقات کیلئے چیف جسٹس کو خط لکھے جانے کے بعد مخالفین کی کیفیت کھسیانی بلی جیسی ہوگئی ہے‘ کمشن پر اعتراض کرنے والے لوگ خود خوفزدہ ہوگئے۔ آن لائن کے مطابق نجی ٹی وی سے گفتگو کرتے ہوئے انہوں نے کہا پانامہ لیکس پر بنایا گیا کمشن مکمل طور پر بااختیار ہوگا۔ وفاقی اور صوبائی حکومتیں کمشن سے مکمل تعاون کریں گی۔کمشن کے راستے میں کسی دشواری کو حائل نہیں ہونے دیا جائے گا۔ پانامہ لیکس پر بنائے گئے کمشن کا ہر مطالبہ تسلیم کیا جائے گا ۔ کمشن انتظامی، قانونی اور مالی طور پر بااختیار ہو گا حکومت کمشن اور اس میں شامل ججز کے حکم کی تعمیل کرے گی۔ انہوں نے کہا کمشن کے راستے میں حائل رکاوٹوں کو ختم کیا جائے گا۔ کمشن تحقیقات کے لئے کسی بھی شخص کو بلا سکتا ہے۔ این این آئی کے مطابق انہوں نے کہا اپوزیشن کی پٹاری کے سامنے کمشن کا ڈھکن آگیا ہے۔ عوام کو گمراہ کرنے والا اپوزیشن کھیل بند ہو رہا ہے۔ اپوزیشن رہنمائوں نے کمشن کے ٹرمز آف ریفرنس کو پڑھا ہی نہیں۔ اپوزیشن نے میں نہ مانوں والا رویہ اختیار کرلیا ہے‘ کوئی چیز رہ گئی ہے تو اپوزیشن نشاندہی کرے۔ کمشن پر اعتراض کرنے والوں کو اپنی داڑھی سے تنکا برآمد ہونے کا ڈر ہے۔ گوجرانوالہ میں میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے انہوں نے کہاکہ وزیراعظم کے خطاب سے پہلے عمران خان سپریم کورٹ کا کمشن کہتے رہے اور آج کمشن سے بھاگ رہے ہیں۔ خان صاحب کی داڑھی میں کئی تنکے ہیں جس وجہ سے کمشن سے خوفزدہ ہیں۔ پانامہ لیکس میں وزیراعظم کا نام کسی بھی جگہ موجود نہیں‘ عمران اپنی عادت کے مطابق جھوٹ بولتے ہیں۔ ان کا مزید کہنا تھا برطانیہ میں پاکستانی امیدوار کے بجائے زیک گولڈ اسمیتھ کی الیکشن کمپین میں حصہ لیا۔ ماموں کوئی بھی ہو سکتا ہے لیکن خان صاحب ہمیں ماموں نہ بنائیں۔ عمران میں اخلاقی جرأت ہونی چاہئے وہ کہیں صادق خان کی مخالفت کرتا ہوں جس شخص میں اتنی اخلاقی جرأت نہیں اس کے منہ سے اخلاقیات کی باتیں اچھی نہیں لگتیں۔ عمران پاکستان کے کسی قانون، آئین کو نہیں مانتے آج تو انہوں نے سپریم کورٹ کو بھی نہ ماننے کا کہہ دیا ہے۔ سپورٹس مین سپرٹ کا تقاضا ہے ہاریں تو شکست تسلیم کرلیں‘ بڑے کھلاڑی کسی بھی کھیل میں ہوں وہ نتیجے کو تسلیم کرتے ہیں‘ کھلاڑی بڑا نہ ہو تو کمزور کھلاڑی ہار کی ذمہ داری ریفری سے امپائر اور کبھی کسی اور پر لگا دیتا ہے۔ ہاکی میں کھویا ہوا مقام حاصل کریں گے‘ کھیلوں کے میدان دوبارہ آباد ہو رہے ہیں‘ دہشت گردی کی وجہ سے کھیلوں کے میدان ویران ہوتے گئے۔ انہوں نے کہا جو کھلاڑی بڑا نہیں ہوتا وہ امپائر کی انگلی اٹھنے کا انتظار کرتا ہے۔ عمران تحقیقات چاہتے ہیں تو مخالفت کی بجائے تعاون کریں۔ انہوں نے کہا کمشن کو انٹرنیشنل فرم سے فرانزک آڈٹ کرانے کا اختیار ہوگا۔ حکومت اس کیلئے مالی وسائل دینے کی پابند ہو گی۔ کمشن بننے سے خان صاحب کی داڑھی کے تنکے باہر نکلیں گے۔ کمشن کے ٹی او آرز پر تمام سیاسی جماعتوں سے مشاورت کی۔ یہ ان ججز کا کمشن ہو گا جنہوں نے مشرف کے سامنے سر نہیں جھکایا جب خان صاحب دھرنے کا فیصلہ کریں گے تو ہم بتائیں گے کیسے نمٹنا ہے۔ عمران خان نے ٹی او آرز کو پڑھا ہی نہیں۔ عمران کے نئے وکیل کا شیخ رشید سے مقابلہ ہے۔ نئے وکیل اور شیخ رشید خان صاحب کے دائیں طرف کھڑا ہونا چاہتے ہیں۔ ضابطہ کار کی پہلی شق میں ہے کمشن کو اختیار ہے وہ ٹیکس ایکسپرٹ کو بلائے۔ عمران خان اب سڑکوں پر نکلیں گے تو کرسیاں بھی نہیں ہوں گے وہ اکیلے ہوں گے میں یقین دلاتا ہوں تحریک انصاف کا جلسہ ویسے ہی یاد نہیں رہے گا جیسے دھرنا یاد نہیں رہا۔ عمران ایچی سن اور آکسفورڈ کے کیسے پڑھے ہیں۔ جمہوریت کو نہیں مانتے آپ سے اچھے ٹاٹ کے پڑھے ہیں جو جمہوریت کو سمجھتے ہیں‘ انگریزوں میں شادی کرکے بھی کچھ نہیں سیکھا‘ جمہوریت تو خان صاحب کے سسرال میں ہے وہاں سے بھی کچھ نہیں سیکھا۔ خبرنگار خصوصی کے مطابق سینیٹر پرویز رشید نے کہا اپوزیشن کے کسی رہنما نے جوڈیشل کمشن کے ٹرمز آف ریفرنسز کو نہیں پڑھا‘ حزب اختلاف نے ’’میں نہ مانوں والا‘‘ رویہ اختیار کر رکھا ہے اور پانامہ پیپرزز کی تحقیقات کرانا ہی نہیں چاہتی۔ ایک بیان میں انہوں نے جوڈیشل کمشن کے معاملے پر اپوزیشن رہنمائوں کی آراء پر ردعمل دیتے ہوئے کہا جوڈیشل کمشن کے ٹی آر اوز کی شق اے میں لکھا ہے کمشن کو کسی بھی ماہر کی معاونت حاصل کرنے کا مکمل اختیار ہو گا‘ اپوزیشن جانتی ہے ہمارا دامن صاف ہے‘ کمشن کو وہ تمام اختیارات دئیے گئے ہیں جو عدالت کو حاصل ہوتے ہیں‘ کمشن تحقیقات کیلئے کہیں سے بھی ماہرین کو بلا سکتا ہے۔ جوڈیشل کمشن کے معاملے پر تمام سیاسی جماعتوں کے ساتھ مشاورت کی ہے‘ کسی بھی ٹیکس ماہر کو بلایا جا سکتا ہے۔ اسحاق ڈار نے پیپلزپارٹی‘ تحریک انصاف سے رابطے کئے جبکہ مشاہد اللہ نے ایم کیو ایم سے مشاورت کی‘ اپوزیشن کا بڑا مطالبہ تھا چیف جسٹس کی سربراہی میں تحقیقات کرائیں‘ اپوزیشن نشاندہی کرے‘ ٹرمز آف ریفرنسز میں کیا کمی ہے۔ نوائے وقت نیوز کے مطابق وفاقی وزیر خزانہ اسحاق ڈار نے کہا ہے معیشت پر منفی سیاست سے گریز کیا جائے۔ پری بجٹ سیمینار سے خطاب کرتے ہوئے انہوں نے کہا مستحکم پاکستان کیلئے ضروری ہے ایک دوسرے کی ٹانگیں نہ کھینچیں۔ کراچی کی روشنیاں بحال کرنا جمہوری حکومت کا تاریخی اقدام ہے۔ بدعنوانی کا خاتمہ اور نظم و نسق بہتر بنانا اولین ترجیح ہے۔ ان کا کہنا تھا ٹانگیں کھینچنا بند کر کے پاکستان کا مفاد مقدم رکھنا ہو گا۔ رواں مالی سال 3100 ارب روپے ٹیکس وصولی کا ہدف ہے۔ ملکی فلاح اور ترقی کیلئے نیک نیتی سے کام کر رہے ہیں‘ معیشت کی بحالی کیلئے مثبت اصلاحات کیں۔ بہتر صورتحال کے باعث پاکستان میں بیرونی سرمایہ کاری آ رہی ہے۔ دنیا نے 2012ء کے آخر میں پاکستان کے ساتھ کاروبار بند کر دیا تھا۔ ضرب عضب سے متاثرہ لاکھوں افراد کی آمد سے معیشت پر اثرات مرتب ہوئے ہیں۔ حکومت نے سب سے پہلے توانائی بحران پر توجہ دی۔ نمائندہ خصوصی کے مطابق اسحاق ڈار نے کہا ملک ترقی کرنے لگے تو کوئی نہ کوئی سازش شروع ہو جاتی ہے۔ اس سال جولائی میں بجلی کے سرکلر ڈیٹ کی طرح تمام ریفنڈ ادا کرنے کی کوشش کریں گے۔ 25 ہزار میگاواٹ بجلی پیدا کرنے کی منصوبہ بندی کی ہے۔ 10 ہزار میگاواٹ بجلی 2018 ء تک سسٹم میں آئیگی۔ آپریشن اور آئی ڈی پیز کیلئے مجموعی طور پر 230 ارب روپے کے اخراجات ہوں گے۔ اس سال جی ڈی پی گروتھ 5 فیصد سے زائد رکھنے کا ہدف ہے۔ 32 ماہ میں کسی پراجیکٹ میں ہیر پھیر کا کوئی سکینڈل نہیں آیا۔ آئی این پی کے مطابق نیویارک میں ماحولیاتی تبدیلی کیخلاف اقوام متحدہ ہیڈ کوارٹر میں طے پانے والے معاہدے کی تقریب سے خطاب اور میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے وفاقی و زیر داخلہ چودھری نثار نے کہا اپوزیشن میں نہ مانوں کی ضد پر اڑی ہوئی ہے‘ تمام جماعتوں نے جوڈیشل کمشن کا مطالبہ کیا تھا وہ پورا ہوا تو اب پھر بیان بدلا جا رہا ہے۔ انہوں نے کہا پیرس معاہدہ دنیا کی تاریخ میں سنگ میل کی حیثیت رکھتا ہے۔ دنیامیں گلوبل وارمنگ میں پاکستان کا کردار کم ہے اس کے باوجود پاکستان موسمی تبدیلیوں کے اثرات سے متاثر ہو رہا ہے۔ ماضی کے مقابلے میں پاکستان کا درجہ حرارت بہت بڑھ چکا ہے۔دنیا کے مقابلے میں پاکستان کے 5 ہزار گلیشیئر تیزی سے پگھل رہے ہیں۔ پاکستان میں موسمیاتی تبدیلی کونسل اور اتھارٹی قائم کی گئی ہے۔ پاکستان طویل المدت پائیدار ترقی کے ویژن 2025ء پر عمل پیرا ہے۔ انہوں نے کہا ہم جوڈیشل سمیت ہر قسم کے کمشن کے سامنے پیش ہونے کو تیار ہیں۔ قوم سے خطاب میں وزیراعظم غصے میں نہیں دکھ کا شکار نظر آئے۔ آن لائن کے مطابق وفاقی وزیر ریلوے خواجہ سعد رفیق نے کہا عمران خان بہتان تراشی اور ہٹ دھرمی کے مہلک امراض میں مبتلا ہیں، وہ سازشوں اور الزامات کی بجائے کارکردگی سے ہمارا مقابلہ کریں۔ ایک بیان میں انہوں نے کہامیں نہ مانوں اور مخالفت برائے مخالفت کا رویہ افسوسناک ہے۔ پانامہ لیکس کی تحقیقات کے لئے وزیراعظم نے کمشن کا اعلان کر دیا ہے اعلی عدلیہ پر مبنی کمشن مکمل بااختیار ہو گا یہ انکوائری کمیشن فرانزک آڈٹ کے لئے کسی بھی فرم کی خدمات حاصل کر سکتا ہے تمام ریاستی ادارے کمشن کے احکامات پر عملدرآمد کرنے کے پابند ہوں گے انہوں نے کہا لندن میں یہودی میئر کی حمایت شرمناک ہے پاکستانیوں اور یہودیوں کی بیک وقت نمائندگی کرنا عمران خان کا فن ہے اقتدار کے بھوکوں کو 2018ء تک انتظار کرنا ہو گا۔ کمشن کے قواعد و ضوابط پر اعتراض کرنے والے پارلیمان فورم استعمال کریں ہمارا مقابلہ کرنا ہے تو سازشوں اور الزامات کی بجائے کارکردگی سے کیا جائے۔

ای پیپر دی نیشن