اسلام آباد (اپنے سٹاف رپورٹر سے+ نیوز ایجنسیاں+ نوائے وقت رپورٹ) پاکستان تحریک انصاف کے سربراہ عمران خان نے پانامہ لیکس پر حکومت کی جانب سے اعلان کردہ جوڈیشل کمشن کو رد کرتے ہوئے کہا ہے کہ حکومت سنجیدہ ہے تو اپوزیشن کے ساتھ بیٹھ کر ٹی آر اوز بنائے۔ نوازشریف ٹی او آرز خود کیسے دے سکتے ہیں، 1956ء کے قانون کے تحت کمشن بے اختیار ہوگا، حکومت جب چاہے ختم کرسکتی ہے۔ قرضوں کے معاملات ڈالنے سے پانچ سال انکوائری ختم نہیں ہوگی، وزیراعظم کا احتساب ہوجائے اسکے بعد دیگر لوگوں کے کیسز کھولے جائیں۔ وزیراعظم کا احتساب پہلے باقیوں کا بعد میں ہوگا، حکومت نے انصاف اور احتساب کو دفن کرنے کیلئے انکوائری کمیٹی بنائی، ثابت ہوگیا نوازشریف احتساب سے ڈرتے ہیں، وزیراعظم 1990ء سے 2013ء تک کی ٹیکس ریٹرن عوام کے سامنے رکھیں۔ آج تحریک انصاف کے یوم تاسیس پر آئندہ کے لائحہ عمل کا اعلان کرونگا۔ وزیراعظم نے اس معاملے کو دبانے کی کوشش کی تو میرے پاس رائیونڈ مارچ کے علاوہ کوئی راستہ نہیں ہوگا، جمہوری حکومتیں اخلاقی قوت سے چلتی ہیں ڈنڈے کے زور پر نہیں، جب اتنے دھبے لگ جائیں تو صفائی پیش کرنی پڑتی ہے۔ بنی گالہ میں جہانگیر ترین، نعیم الحق، حامد خان اور دیگر رہنمائوں کے ہمراہ پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے عمران نے کہا کہ وزیراعظم کی تقریر پر تشویش ہے، تقریر میں انہوں نے پانامہ لیکس کو میرے اور دیگر لوگوں سے منسوب کرکے سازش قرار دیا، الزامات ہم نے نہیں لگائے، یہ الزامات عالمی تحقیقاتی صحافیوں نے لگائے ہیں۔ 8 ممالک کے سربراہوں کے نام پانامہ لیکس میںآئے، کسی ایک نے نہیں کہا کہ انکے خلاف سازش ہوئی، ڈیوڈ کیمرون نے اپوزیشن پر الزام نہیں لگایا بلکہ پارلیمنٹ میں جا کر اپنی 6 سال کی ٹیکس ریٹرن دکھائیں، یہ جمہوریت ہے۔ وزیراعظم نوازشریف کی جائیدادیں اربوں روپوں کی ہیں، تقریر میں اسکا کوئی جواب نہیں دیا۔ ایسا انہوں نے پہلی بار نہیں کیا، ماضی میں بھی سپریم کورٹ پر حملہ کیا، اپنی صفائی کے بجائے دوسروں پر چڑھ دوڑتے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ وزیراعظم کیخلاف کوئی سازش نہیں ہوئی، انکا نام آگیا ہے، نوازشریف نے خود کو بے گناہ ثابت کرنا ہے، ہم نے کچھ نہیں کرنا، یہ لوگوں کو دھوکہ دے رہے ہیں۔ عمران خان خان تیار ہے، جب بھی احتساب کرنا ہو مجھ سے شروع کریں میرا سارا پیسہ میرے نام پر ہے، چوری نہیں کیا تو اپنے نام پر کیوں نہ رکھوں۔ انہوں نے کہا کہ میری بات نہ کریں، آپ وزیراعظم ہیں ٹیکس چوری الیکشن کمشن کو صحیح اثاثے ظاہر نہ کرنا اور کرپشن کے الزامات ہیں، ان پر ذمہ داری ہے کہ بتائیں کہ یہ جائیدادیں کہاں سے آئیں؟ کیا آپ نے اس پر ٹیکس دیا۔ انہوں نے کہا کہ حکومت کی طرف سے پانامہ لیکس پر بنایا گیا جوڈیشل کمشن مذاق ہے ۔ باقی جن کا نام آیا ہے وہ بزنس مین ہیں انکو ایف بی آر ڈیل کریگا۔ وزیراعظم پر الزامات ہوں تو وہ کس منہ سے کہیں گے کہ ملک میں ٹیکس چوری کیا جا رہا ہے اور منی لانڈرنگ ہورہی ہے۔ انہوں نے کہا کہ تمام اپوزیشن اس بات پر متفق ہے کہ چیف جسٹس کی سربراہی میں جوڈیشل کمیشن تحقیقات کرے، ٹی او آرز حکومت اور اپوزیشن بیٹھ کر بنائیں۔ حکومت کے کمشن کے اختیارات سول کورٹ سے زیادہ نہیں، اس کمشن کو ایک نوٹیفیکیشن سے ختم کیا جاسکتا ہے، ہم اسے رد کرتے ہیں، سب نے کہا ہے کہ بین الاقوامی فرانزک آڈٹ ماہرین شامل ہونے چاہئیں، تین کمپنیوں سے میں نے بات کرلی ہے، حکومت کے ٹی آر اوز میں ٹیکس چوری کا کوئی ریفرنس نہیں۔ انہوں نے کہا کہ ہم چاہتے ہیں چیف جسٹس کے نیچے انکوائری کمشن بنے اور فرانزک آڈٹ کیلئے انٹرنیشنل فرم کو ہائر کیا جائے اور ایف بی آر، نادرا، ایف آئی اے اور نیب کو بھی کہا جا سکتا ہے، اسکے علاوہ ہم کچھ تسلیم نہیں کرینگے۔ خطاب کے دوران میاں نوازشریف بڑے غصے میں تھے، مغرب کی جمہوریت کو چھوڑیں، جمہوریت میں عوام کا پیسہ حکمرانوں کے پاس امانت ہوتا ہے، اگر اس پیسہ کا صحیح استعمال نہ ہو تو اپوزیشن نشاندہی کرتی ہے، جب ان سے جواب مانگا جاتا ہے تو کہتے ہیں کہ آپ ہی چور ہیں، ہمیں یہ روایت ختم کرنی ہوگی۔ جس پر اپوزیشن متفق ہے اس طرح جوڈیشل کمشن نہ بنایا گیا تو سڑکوں پر نکلیں گے۔ ایک سوال پر انہوں نے کہا کہ کہ نوازشریف اتنے بڑے بزنس مین ہیں، انکے نام پر کچھ بھی نہیں، پہلے خطاب پر انہوں نے کہا کہ کرپشن کا پیسہ انسان اپنے نام پر نہیں رکھتا، دھرنوں میں کھربوں کے نقصان سے متعلق سوال کے جواب میں عمران نے کہا کہ اگر حکومت چار حلقے کھول دیتی تو دھرنا نہیں کرتے۔ دھرنے سے نہیں صاحب اقتدار منی لانڈرنگ کے ذریعے جو پیسہ باہر بھیجتے ہیں اس سے ملک کو نقصان ہوتا ہے۔ ملک کرپشن کی وجہ سے تباہ ہو رہا ہے۔ وزیراعظم نے اس معاملے کو دبانے کی کوشش کی تو میرے پاس رائیونڈ مارچ کے علاوہ کوئی راستہ نہیں ہوگا۔ ایک اور سوال پر انہوں نے کہا کہ پاکستانیوں کو بڑی دیر کے بعد موقع ملا ہے، ملک کو بدل سکتے ہیں اگر طاقتور کا احتساب ہوگیا تو ادارے مضبوط ہوجائیں گے اور پاکستان آگے نکل جائیگا۔ انہوں نے مطالبہ کیا ہے کہ اپوزیشن کے مطالبے کے مطابق جوڈیشل کمشن بنائیں۔ آزاد جوڈیشل کمشن نہ بنا تو عوامی تحریک شروع کرینگے، حکومت کا سپریم کورٹ کو خط مذاق ہے۔ صباح نیوز کے مطابق عمران خان نے پانامہ لیکس کی تحقیقات کیلئے حکومت کی جانب سے جاری ضابطہ کار کو رد کردیا اور کہا اپنے احتساب کیلئے تیار بیٹھا ہوں لیکن پہلے احتساب نوازشریف کا ہوگا پھر میرا احتساب ہوگا۔ صاف شفاف تحقیقات نہ ہوئی تو آخر کار رائیونڈ کی جانب مارچ ہوگا۔ آج پارٹی کی بیسویں سالگرہ کا جشن منائیں گے، یہ احتجاجی جلسہ نہیں ہے، جشن کی اس تقریب میں پانامہ لیکس کی صاف شفاف تحقیقات کیلئے سٹریٹ موومنٹ کے لائحہ عمل کا اعلان کیا جائیگا، فوج میں احتساب سے اس قومی ادارے میں مزید بہتری آئیگی کیونکہ شفافیت اور احتساب ہی سے ادارے مضبوط ہوتے ہیں۔ تحقیقات کے مطالبے پر اپوزیشن ایک پیج پر ہے۔ بلاول نے تو وزیراعظم سے استعفے کا مطالبہ بھی کیا ہے، کائرہ اور اعتزاز کا موقف بھی ہمارے جیسا ہے، جو نوازشریف کو بچانا چاہیگا ثابت ہوگا وہ خود احتساب سے ڈرتا ہے۔ انہوں نے کہا سورن سنگھ کے قتل پر بڑی تشویش ہے، ملزم گرفتار ہوچکے۔ بی بی سی کے مطابق انہوں نے کہا کہ میں نے پیسے کرکٹ کھیل کر کمائے، ٹیکس دیتا ہوں تو اپنے نام پر کیوں نہ رکھوں۔