ایک بار پھر قائد جمہوریت میاں محمد نوازشریف سرخرو ٹھہرے۔ عدالت عظمیٰ نے پھر حق پر مبنی فیصلہ صادر کیا۔ عوامی عدالت سے لے کر قانونی عدالت تک سب نے میاں محمد نواز شریف کی آئینی جمہوری سیاست اور کردار پر مہر لگائی حق جیت گیا اور باطل اپنے انجام کو پہنچا۔
عدالت کا فیصلہ قوم کی آواز بھی ہے اور قانون کی سربلندی بھی…
عدالت کا فیصلہ روادار، پرامن پاکستان بنانے کا فیصلہ ہے۔
عدالت کا فیصلہ پاکستان میں سی پپک منصوبے کی تکمیل کا فیصلہ ہے
عدالت کا فیصلہ مضبوط مستحکم، خوشحال پاکستان کا فیصلہ ہے عدالت کا فیصلہ آپریشن ردالفساد کی کامیابی کا فیصلہ ہے۔ عدالت کا فیصلہ پالیسیوں کے تسلسل اور ترقیاتی منصوبوں کی تکمیل کے لئے ہے۔
وزیراعظم میاں محمد نوازشریف جب سے بھاری عوامی مینڈیٹ لے کر عوامی خدمت اور ملکی ترقی کے لئے شب و روز کام کام اور صرف کام کر رہے ہیں تو دوسری طرف احتجاج اور احتجاج اور احتجاج کے ساتھ دھرنوں کی بھر مار ہو رہی ہے۔ ان غیرتعمیری سرگرمیوں کو عوام نے رد کر دیا تو پانامہ سکینڈل کو گھسیٹ کر میاں محمد نوازشریف اور ان کے خاندان سے منسوب کیا گیا۔ بلند بانگ دعوے کئے گئے۔ سڑکوں اور چوراہوں پر عدالتیں لگائی گئیں۔ میڈیا کے ہر ٹاک شو میں فیصلے تک سنائے گئے۔ سیاستدان نجومی بن بیٹھے اور پشین گوئیاں کرنے لگے۔ عدالت کا یہ فیصلہ ان تمام نام نہاد دھڑنوں، غلط بیانی کے پلندوں اور الزامات کے ساتھ جھوٹی پیشن گوئیاں کی موت ہے۔ حق کی اس آواز نے باطل کے تمام دعوئوں کو جھوٹا اور بے بنیاد قرار دے دیا۔ میاں محمد نوازشریف ایک بار پھر سرخرو ہوئے۔ انشاء اللہ 2018ء کے انتخابات بھی بھی سرخرو ٹھہریں گے۔
میاں محمد نوازشریف نے اپنی سیاسی بصیرت کی بنا پر روز اول سے ایک JIT بنانے کی تجویز اپنے سیاسی مخالفین کو دی تھی۔ انہوں نے اسے کیا اور قوم کو ہزیانی کیفیت میں مبتلا کیا۔
بہرحال عدالت عظمیٰ کے فیصلے کے مطابق JIT بن گئی ۔JIT سے بھی انشاء اللہ میاں محمد نواز شریف اور انکے بیٹے سرخرو ہونگے۔ عدالت عظمی کا حکم سر آنکھوں پر میاں محمد نواز شریف شفافیت پر یقین رکھتے ہیں جوائنٹ انوسٹی گیشن ٹیم کے سامنے وہ حقائق ثبوت کے ساتھ رکھیں گے۔ انشاء اللہ حق کا بول بالاہوگا اور باطل پھر منہ چھپاتا پھرے گا۔ عدالت عظمی کے سامنے پیش ہونا جرم نہیں بلکہ اسلامی تاریخ کی کئی جلیل القدر ہستیاں خود عدالت میں پیش ہوئیںاور سرخرو ٹھہریں۔
تاریخ ہمیں بتاتی ہے کہ بڑ ی بڑی شخصیات کو اپنی اپنی زندگی میں شدید دباؤ اور مخالفت کا سامنا کرنا پڑا یہ لیڈر شپ کا امتحان ہوتا ہے تاریخ اس بات کی بھی شاہد ہے کہ میاں محمد نواز شریف نے اللہ کی مہربانی سے اپنی سیاسی بصیرت ٗحوصلے اور قائدانہ صلاحیتوں کو بروئے کار لاکر ہر امتحان میں مردانہ وار مقابلہ کیا اور ہمیشہ سرخرو ہوئے ۔99کے بعد کو ئی کہہ سکتا ہے تھا کہ نواز شریف ایک بار پھر وزیراعظم بنیں گے لیکن رب کائنات کے صدقے اس نے میاںمحمد نواز شریف کے ذریعہ معجزہ بھی کر دکھایا۔ میاں محمد نواز شریف ایک پھر بھاری اکثریت کے ساتھ وزیراعظم بن گئے۔ یہ اللہ تعالیٰ کی طرف سے میاں محمد نواز شریف کو سرخروئی ملی ہے اس سرخروئی کو کوئی حاسد کس طرح بدل سکتا ہے۔اللہ تعالیٰ اس ملک کے غریب عوام کی تقدیر بدلنا چاہتا ہے اس خطے میں امن، برداشت ،رواداری اور ترقی و خوشحالی لانا چاہتا ہے اسی لیے تو اس نے اس قوم کے لیے ایسا لیڈر چنا ہے جواس قوم کی تقدیر بدل دے
میرے ہاتھ میں قلم ہے تیرے ذہن میں اجالا
تجھے کون روک سکے گا ظلمتوں کا پالا
مجھے فکر امن عالم ٗ تجھے فقط اپنی ذات کا غم
میں طلوع ہو رہا ہوں تو غروب ہونے والا
2018کا الیکشن ایک بار پھر سرخروئی کی داستان رقم کرئے گا۔ ہم ہاتھوں میں قلم لیے اور ذہنوں کو اجالا کیے آگے بڑھیں گے۔ ہمیں ظلمت کا پالا کوئی نہ روک سکے گا 2018 الیکشن کا سال مسلم لیگ ن کی سرخروئی کے ساتھ طلوع ہو گا اپنی ذات کے غم میں مگن مخالفین ہمیشہ کے لیے غروب ہو جائیں گے۔