لاہور (خبرنگار+ خصوصی نامہ نگار) ق لیگ کے صدر، سابق وزیراعظم چودھری شجاعت حسین، امیر جماعت اسلامی سینیٹر سراج الحق نے کہا ہے کہ سپریم کورٹ کے 5 رکنی بنچ میں سے کسی نے وزیراعظم نوازشریف کو صادق و امین قرار نہیں دیا، وہ جے آئی ٹی میں پیشی سے قبل استعفیٰ دیں، چیف جسٹس آف پاکستان جے آئی ٹی کی شفافیت کو یقینی بنائیں اور جے آئی ٹی کی ہر 15 روزہ کارکردگی رپورٹ پبلک کی جائے۔ وہ چودھری شجاعت کی رہائش گاہ پر میڈیا سے گفتگو کر رہے تھے۔ امیر جماعت اسلامی کا ڈاکٹر فرید پراچہ، میاں مقصود احمد، ڈاکٹر وسیم اختر، اصغر گجر اور قیصر شریف کے ہمراہ آمد پر پرتپاک استقبال کیا گیا۔ دونوں پارٹیوں کے رہنمائوں کی ملاقات میں طارق بشیر چیمہ، سینیٹر کامل علی آغا، ایس ایم ظفر، ڈاکٹر خالد رانجھا، محمد بشارت راجہ، چودھری ظہیرالدین، ڈاکٹر عظیم الدین لکھوی اور میاں منیر بھی موجود تھے۔ ملاقات میں دونوں جماعتوں کے دو، دو سینئر وکلاء پر مشتمل 4 رکنی ٹیم بنانے کا فیصلہ کیا گیا جو جے آئی ٹی کی روزانہ کی بنیاد پر مانیٹرنگ کریگی، پانامہ کے ایشو پر گرینڈ اپوزیشن الائنس میں شرکت کی باضابطہ دعوت دینے کیلئے چودھری شجاعت حسین کی قیادت میں اعلیٰ رہنمائوں کا وفد آج پیر کو منصورہ جائیگا۔ چودھری شجاعت حسین نے سراج الحق اور دیگر رہنمائوں کا شکریہ ادا کرتے ہوئے کہا کہ تمام اپوزیشن جماعتوں کو اختلافات بھلا دینے چاہئیں، نوازشریف کو پہلے ہی مستعفی ہوجانا چاہئے تھا، تمام ججوں نے دراصل ایک ہی فیصلہ دیا ہے، ہماری امیر جماعت اسلامی سے ملاقات بہت مفید رہی۔ امیر جماعت اسلامی سراج الحق نے پانامہ کیس پر اپوزیشن کے مشترکہ ٹی او آر کی تشکیل میں طارق بشیر چیمہ، کامل علی آغا کے کردار کی تعریف کرتے ہوئے کہا کہ میں شجاعت حسین کا شکریہ ادا کرتا ہوں۔ انہوں نے کہا کہ کرپشن ام المسائل ہے، جماعت اسلامی اور ق لیگ کے وکلا کی مشترکہ ٹیم کا اعلان جلد ہو گا، جے آئی ٹی دہشت گردوں کے خلاف بنائی جاتی ہے یہ پہلا موقع ہے کہ سپریم کورٹ نے وزیراعظم کو ملزم قرار دیتے ہوئے انہیں جے آئی ٹی کے سامنے پیش ہونے کو کہا ہے۔ صباح نیوز کے مطابق چودھری شجاعت نے پیش گوئی کرتے ہوئے کہا کہ وزیراعظم جے آئی ٹی بنتے ہی استعفیٰ دیدیں گے۔ سراج الحق نے مزید کہا کہ کرپشن کرپٹ سسٹم اور پاکستان اکٹھے نہیں چل سکتے، پہلی بار ہمارے ججز نے وزیراعظم کو صادق اور امین کا سرٹیفکیٹ نہیں دیا اور پانچوں ججز نے اس پر اتفاق کیا ہے کہ مزید تحقیقات کی ضرورت ہے اور ایک لحاظ سے ملزم ڈیکلیئر کر دیا۔ علاوہ ازیں ق لیگ، سنی اتحاد کونسل، مجلس وحدت المسلمین اور پاکستان عوامی تحریک پر مشتمل 4جماعتی اتحاد نے چودھری شجاعت حسین کی سربراہی میں پانامہ کے ایشو پر گرینڈ الائنس بنانے کی منظوری دیدی ہے۔ ق لیگ کے صدر و سابق وزیراعظم چودھری شجاعت حسین کی رہائش گاہ پر اجلاس میں 6نکاتی مشترکہ اعلامیہ جاری کیا گیا جس میں وکلاء تحریک کی بھرپور حمایت اور جے آئی ٹی کی 15 روزہ کارکردگی رپورٹ پبلک کرنے کا مطالبہ بھی کیا گیا۔ اعلامیہ میں کہا گیا ہے کہ پانامہ فیصلہ کی روح کے مطابق وزیراعظم ایک ملزم کی حیثیت اختیار کر چکے ہیں، انصاف کے تقاضوں کو پورا کرنے کیلئے ان سے فوری استعفیٰ کا مطالبہ کیا جاتا ہے، سپریم کورٹ کے فیصلے کے تناظر میں اداروں کے عدم تعاون کی صورتحال میں جے آئی ٹی کو وزیراعظم کے غیر ضروری اثر و رسوخ سے محفوظ رکھنے کیلئے وزیراعظم نوازشریف کا مستعفی ہونا ضروری ہے تاکہ اس جے آئی ٹی کی فائنل رپورٹ کا انجام بھی سانحہ ماڈل ٹائون کی جے آئی ٹی جیسا نہ ہو جائے، سپریم کورٹ کو جے آئی ٹی کی 15 روزہ دی جانے والی رپورٹ کو پبلک کیا جائے، ہائیکورٹ کے جج باقر نجفی صاحب کی سانحہ ماڈل ٹائون رپورٹ کو فی الفور شائع کیا جائے، چار جماعتی اتحاد نے چودھری شجاعت حسین کی سربراہی میں پانامہ ایشو پر گرینڈ الائنس بنانے کی منظوری دیتے ہوئے دوسری اپوزیشن جماعتوں سے رابطوں کیلئے کہا اور طارق بشیر چیمہ، خرم نواز گنڈاپور، صاحبزادہ حامد رضا، علامہ راجہ ناصر عباس پر مشتمل رابطہ کمیٹی تشکیل دی گئی، یہ اجلاس وکلاء تنظیموں کے تحریک کے اعلان کی پرزور حمایت کرتا ہے۔ اجلاس میں سینیٹر کامل علی آغا، ایس ایم ظفر، طارق بشیر چیمہ، چودھری ظہیرالدین، محمد بشارت راجہ، ڈاکٹر خالد رانجھا، ڈاکٹر عظیم الدین لکھوی، میاں منیر، شیخ عمر حیات، شاداب جعفری، پاکستان عوامی تحریک کے رہنما ڈاکٹر بشارت جسپال، سنی اتحاد کونسل کے صاحبزادہ حامد رضا، مجلس وحدت المسلمین کے راجہ ناصر اور اسد عباس نقوی بھی شریک تھے۔ دریں اثناء پنجاب اسمبلی میں اپوزیشن جماعتیں وزیر اعظم کے استعفے پر متحد ہو گئیں، اپوزیشن لیڈر میاں محمود الر شید نے آج اپوزیشن جماعتوں کا اجلاس بلا لیا۔ اس سلسلے میں گزشتہ روز محمود الر شیدنے پیپلز پارٹی کے پارلیمانی لیڈر احمد سعید قاضی، ق لیگ کے وقاص حسن موکل اور جماعت اسلامی کے پارلیمانی لیڈر ڈاکٹر وسیم اختر سے رابطہ کر کے اجلاس میں شرکت کی دعوت دی، اجلاس آج پنجاب اسمبلی کے اجلاس سے قبل اپوزیشن چیمبر میں ہوگا۔ جس میں وزیراعظم کے استعفے پر مشترکہ قرارداد لانے، ایوان میں بھرپور احتجاج کی حکمت عملی اختیار کرنے اور ایوان کی کارروائی کے بائیکاٹ کا فیصلہ کیا جائیگا۔ میاں محمود الر شید نے تفصیلات بتاتے ہوئے کہا کہ دو ججوں کے فیصلے کے بعد وزیراعظم عہدے پر رہنے کا اخلاقی جواز کھو بیٹھے ہیں، عدالتی فیصلے کے بعد دنیا بھر میں پاکستان کی جگ ہنسائی ہوئی اس لئے وزیراعظم کو مستعفی ہو کر تحقیقات کیلئے پیش ہونا پڑے گا، انہوں نے کہا کہ دو سینئر ترین ججوں کے فیصلے کے مطابق میاں محمد نواز شریف صادق اور امین نہیں رہے،جے آئی ٹی کی تحقیقاتی رپورٹ پر سپریم کورٹ کے فیصلے تک وزیراعظم عہدہ سے فی الفور مستعفی ہو جائیں، انہوں نے کہا کہ آج پنجاب اسمبلی کے اجلاس میں بازوئوں پرسیاہ پٹیاں باندھ کر شرکت کرینگے،سپیکر نے مشترکہ قرار دادنہ لانے دی تو اجلاس کسی صورت نہیں چلنے دیں گے۔ مزید برآں سربراہ تحریک انصاف عمران خان نے اپنے اراکین اسمبلی کو کل پنجاب اسمبلی کے اجلاس میں شرکت یقینی بنانے کی ہدایت کی ہے۔ علاوہ ازیں منصورہ میں تقریب سے خطاب کرتے ہوئے امیرجماعت اسلامی سراج الحق نے کہا ہے کہ حکمرانوں کی آپس میں لڑائی محض ڈرامہ ہیں، سپریم کورٹ کرپٹ اشرفیہ کااحتساب کرے، مارشل لا کے بعد نام نہاد جمہوری نظام میں بھی چند خاندان نظرآتے ہیں، پانامہ سکینڈل میں آنیوالے تمام ناموں کا احتساب ہونا چاہیے، پیپلزپارٹی اورمسلم لیگ (ن) نے عوام کو سو بار سبز باغ دکھائے، دونوں جماعتوں نے ہمیشہ جھوٹ بولا اور دھوکا کیا، کرپشن کے خاتمے کی وہی بات کرتے ہیں جنہوں نے اربوں کے قرضے معاف کرائے، کسانوں اور مزدوروں کے بچوں کیلئے بھی ایوانوں کے دروازے کھلنے چاہیے، اسلامی انقلاب کے بغیر ملک کے مسائل حل نہیں ہوسکتے، ظالم سٹیٹس کو کے خلاف سب کو متحد ہونا پڑیگا۔ سراج الحق نے کہا کہ قائداعظم کی رحلت کے بعد ان لوگوں نے پاکستان پر قبضہ کیا جو ایسٹ انڈیا کمپنی کے غلام تھے، عوام نے خوشحال پاکستان کی خاطر پیپلز پارٹی اور مسلم لیگ (ن) کو ووٹ دیا، ملک کے غریب لوگ جرم ضعیفی کے شکار ہو گئے ہیں، اس لیے ان کے خون کی کوئی قیمت نہیں ہے۔ حکمران مغل شہزادوں کے محلوں کا طواف کرنا چھوڑ دیں کرپشن کے خاتمے کی وہی بات کرتے ہیں جنہوں نے اربوں کے قرضے معاف کرائے کسانوں اور مزدوروں کے بچوں کیلئے بھی ایوانوں کے دروازے کھلنے چاہیے۔