نیویارک‘ تل ابیب (اے پی پی + اے این این + بی بی سی + رائٹر+اے ایف پی) اقوام متحدہ نے مقبوضہ فلسطینی علاقوں میں یہودی بستیوں کی تعمیر غیرقانونی قرار دیتے ہوئے کہا ہے کہ یہ سلسلہ فوری طورپر بند کیا جائے۔ کوآرڈینیٹر نکولائی ملادینوف نے کہا یہ اقدام مغربی کنارے کی فلسطینی آبادیوں کے درمیان رخنہ اندازی کی کوشش ہے۔ غزہ میں جاری انسانی بحران پر تشویش کا اظہار کرتے ہوئے کہا غزہ کو روزانہ چھ گھنٹے سے بھی کم بجلی فراہم کی جاتی ہے جو انتہائی تشویش کا باعث ہے۔ اسرائیل نے 2006ءسے غزہ کا محاصرہ کر رکھا ہے۔ دریں اثنا اقوام متحدہ کی 15 روزہ رپورٹ میں بتایا ہے دو ہفتوں کے دوران ایک فلسطینی شہری شہید‘ 46 زخمی اور 20 مکانات مسمار کرا دیئے گئے۔ 23 مارچ کو زخمی ہونے والا 17 سالہ فلسطینی جاسم نخلہ زخموں کی تاب نہ لاتے ہوئے دم توڑ گیا۔ ادھر 2 اسرائیلی فوجیوں کو گرفتار کر لیا۔ کہا کہ ان افراد نے عربوں پر چھروں‘ ڈنڈوں اور سریوں سے پانچ حملے کئے اور ان پر دہشت گردی کے الزامات عائد کئے گئے ہیں۔ اہلکاروں نے عربوں کی گاڑیوں کو بھی نقصان پہنچایا۔ اسرائیل نے چین کے ساتھ ایک معاہدے پر دستخط کئے ہیں جس کے تحت تعمیراتی شعبہ میں کام کرنے کیلئے 6 ہزار چینی مزدور اسرائیل آئیں گے۔ پراپرٹی کی بلند ترین سطح پر قیمتوں کے باعث رہائشی سہولیات کی کمی ہے۔ اسرائیل نے چین کا یہ مطالبہ مان لیا ہے کہ یہ مزدور مقبوضہ مغربی کنارے میں تعمیر ہونے والی اس یہودی بستیوں کے کام میں حصہ نہیں لیں گے۔ یہودی میڈیا کی رپورٹ پر اسرائیلی حکام نے کوئی ردعمل نہیں دیا۔
اقوام متحدہ