اسلام آباد (صباح نیوز+ آئی این پی) چیف جسٹس میاں ثاقب نثار نے ریمارکس دئیے ہیں کہ سرکاری اداروں میں بھرتیوں پر پابندی کا اختیار کس قانون میں ہے اور الیکشن کمشن کے پاس پابندی کا اختیار کہاں سے آیا، اس کی وضاحت کی ضرورت ہے۔ پیر کو چیف جسٹس پاکستان میاں ثاقب نثار کی سربراہی میں جسٹس عمر عطا بندیال اور جسٹس اعجازالاحسن پر مشتمل تین رکنی بینچ نے الیکشن کمشن کی جانب سے سرکاری اداروں میں بھرتیوں کی پابندی کے فیصلے پر ازخود نوٹس کی سماعت کی۔ سماعت شروع ہوئی تو چیف جسٹس نے استفسار کیا کہ کس قانون کے تحت الیکشن کمشن کی جانب سے بھرتیوں پر پابندی لگائی گئی اور بعض اہم ترین اداروں میں سربراہان کی تقرریوں کا عمل چل رہا ہے، کیا الیکشن کمشن کی پابندی کا اطلاق ان اداروں پر بھی ہوگا۔ اس موقع پر سیکرٹری الیکشن کمشن نے کہا کہ وفاقی حکومت نے بعض بھرتیوں کی اجازت مانگی تھی۔ چیف جسٹس نے استفسار کیا کہ پہلے بتائیں الیکشن کمشن کو بھرتیوں پر پابندی کا اختیار کس نے دیا۔ سیکرٹری الیکشن کمشن نے کہا کہ آرٹیکل218کے تحت شفاف انتخابات کی ذمہ داری الیکشن کمشن کی ہے اور الیکشن ایکٹ 217 بھی الیکشن کمشن کو اختیارات دیتا ہے۔ چیف جسٹس نے استفسار کیا کہ اسمبلیاں تحلیل ہونے سے پہلے کیا ایسا حکم دیا جاسکتا ہے، کیا اس طرح کا فیصلہ حکومت کے امور کو متاثر نہیں کرے گا اور کیا الیکشن کمشن کے پاس ایسے اختیار سے متعلق کوئی عدالتی فیصلہ موجود ہے۔ چیف جسٹس نے کہا کہ ازخود نوٹس لینے کا مقصد بھی آپ کو بتا دیتا ہوں، الیکشن میں تاخیر نہیں ہونی چاہیے اور آئندہ انتخابات اپنے مقررہ وقت پر ہونے چاہئیں۔ چیف جسٹس نے ریمارکس دئیے کہ الیکشن کمشن کے بھرتیوں پر پابندی کے فیصلے کی وضاحت ضروری ہے جبکہ عدالت نے اٹارنی جنرل اور تمام ایڈووکیٹس جنرلز کو نوٹسز جاری کرتے ہوئے سماعت آج (منگل) تک کے لئے ملتوی کردی۔ یاد رہے کہ الیکشن کمشن نے 11 اپریل کو عام انتخابات کے پیش نظر سرکاری اداروں میں بھرتیوں پر پابندی عائد کردی تھی۔ کٹاس راج مندر سے متعلق ازخود نوٹس کی سماعت کے دوران چیف جسٹس ثاقب نثار نے اپنے ریمارکس میں کہا کہ حکومت پنجاب قانون کے مطابق اختیارات استعمال کرے، قدرتی چشمے پر کسی کا حق نہیں ہے، قدرتی چشمے کا پانی استعمال کرنا ایک غیر قانونی اقدام ہے،۔ سی پیک نہ ہوتا تو ایک لمحے میں سیمنٹ فیکٹری بند کر دیتے، ماحولیاتی ایجنسی کو زیر زمین پانی استعمال کرنے کی اجازت کا اختیار نہیں۔ ماحولیاتی ایجنسی کے جن افسروں نے اجازت دی انہیں نہیں چھوڑوں گا۔ افسروں نے کس طرح اربوں روپے کے پانی کے استعمال کی اجازت دی؟ پانی کی جو حالت ہے آئندہ آنے والی نسلیں معاف نہیں کریں گی۔ ڈیمز بنا کر پانی کو محفوظ کرنے کے لیے کچھ نہیں کرنا؟ لوگوں کو پانی میسر نہیں ذمہ دار کون ہے؟ جسٹس عمر عطا بندیال نے کہا کہ پوٹھوہار خطے میں چھوٹے ڈیم بنائے جا سکتے ہیں۔ پیر کو سپریم کورٹ آف پاکستان میں کٹاس راج مندر سے متعلق از خود نوٹس کی سماعت ہوئی۔ سماعت کے دوران چیف جسٹس ثاقب نثار نے کہا کہ رات مجھے ایک پیغام موصول ہوا کہ ایک سیمنٹ فیکٹری میری ریٹائرمنٹ کا انتظار کر رہی ہے، ہو سکتا ہے کہ کسی نے مذاق کیا ہو۔ وکیل سیمنٹ فیکٹری نے کہا کہ یہ پیغام ہماری طرف سے نہیں ہو سکتا۔ ہم قدرتی چشمے سے پانی کی ضرورت پوری کر رہے ہیں۔ چیف جسٹس نے کہا افسروں نے کس طرح اربوں روپے کے پانی کے استعمال کی اجازت دی؟ ہر سال 7 ارب روپے کا پانی فیکٹری استعمال کرتی ہے۔ جب سے فیکٹری لگی ہے حساب کریں تو اربوں روپے کا پانی بن جاتا ہے۔ یہ صرف کٹاس راج کا معاملہ نہیں ہے۔ حکومت پنجاب قانون کے مطابق اختیار استعمال کرے۔ فیکٹری مالکان کو صرف پیسے کمانے کا رومانس ہے۔ چیف جسٹس کا کہنا تھا کہ علاقہ میں پانی کی کمی سے مویشی مر رہے ہیں۔ علاوہ ازیں سپریم کورٹ نے تارکین وطن کو ووٹ کا حق دینے کیلئے تیار سافٹ ویئر کا جائزہ لینے کیلئے قائم ٹاسک فورس کی وقت بڑھانے کی استدعا مسترد کرتے ہوئے اسے 15دنوں میں ٹاسک مکمل کرنے کی اجازت دے دی ۔چیف جسٹس میاں ثاقب نثارکی سربراہی میں تین رکنی بینچ نے تارکین وطن کو ووٹ کا حق دینے سے متعلق کیس کی سماعت کی تو چیف جسٹس کا کہنا تھا کہ نادرا کی رقم حکومت ادا نہیں کر رہی،آئندہ عام انتخابات آ رہے ہیں، کیا حکومت نے پیسہ نہ دیکر ادارے کو تباہ کر نا ہے، اس دوران تحریک انصاف کے وکیل کا کہنا تھا کہ الیکشن کمشن سافٹ ویئر کے تھرڈ پارٹی جائزے کے لئے ٹاسک فورس بنا لی ہے ، ایڈیشنل سیکرٹری الیکشن کمشن نے عدالت کو بتایاکہ ٹاسک فورس کی پہلی ملاقات بیس اپریل کو ہوئی ہے، چیف جسٹس نے استفسار کیاکہ کیا ووٹ کی سہولت کا پروگرام فول پروف ہے، ایسا تو نہیں کہ پروگرام ہیک ہو جائے؟۔ چیف جسٹس نے تحریک انصاف کے رہنما سے کہاکہ عارف علوی صاحب آپ ایک سیاسی رہنمابن کر سوچیں۔ڈاکٹر منشاکی خدمات الیکشن کمیشن نے حاصل کی ہیں ڈاکٹر منشا اپناکام کرکے دیں گے تو قوم ٹاسک فورس کی شکرگزار ہوگی، عارف علوی نے کہاکہ انہوں نے مائیکروسافٹ سے رابطہ کیاہے اورمائیکروسافٹ 10روزمیں اپنی تجاویز دے گی ٹاسک فورس کے سربراہ ڈاکٹر منشاد ستی عدالت میں پیش ہوئے تو جسٹس اعجازالاحسن نے ان سے استفسار کیاکہ کیا سسٹم کو ہیک ہونے سے متعلق رپورٹ تیار ہوئی؟ تو ڈاکٹر منشا دستی نے کہاکہ ان کی تمام خدمات مفت میں ہوں گی،قوم کے لیے اپنی خدمات پیش کی ہیں،میری ٹیم میں نمایاں ڈاکٹرز اور ماہرین شامل ہیں، سسٹم کا جائزہ لے کر عدالت کو رپورٹ کریں گے، چیف جسٹس نے کہا کہ عام انتخابات قریب ہیں اس لئے ہم چاہتے ہیں یہ سسٹم تارکین وطن کی سہولت کے لیے استعمال ہو، ڈاکٹر منشا کا کہنا تھا کہ ہمیں کافی محدود وقت دیا گیا ہے۔
چیف جسٹس
لاہور (وقائع نگار خصوصی ) لاہور ہائیکورٹ نے چیف جسٹس پاکستان کے ازخود نوٹس لینے پرعام انتخابات سے قبل بھرتیوں اور ترقیاتی کاموں پر پابندی کے خلاف حکومت پنجاب کی درخواست پر کارروائی ملتوی کردی ۔ لاہور ہائیکورٹ کے جسٹس امین الدین کی سربراہی میں تین رکنی فل بنچ نے کیس کی سماعت کی۔ ایڈیشنل ایڈووکیٹ جنرل نے نشاندہی کی کہ چیف جسٹس پاکستان نے اس معاملہ پر از خود نوٹس لے لیا ہے لٰہذا سماعت ملتوی کر دی جائے اس سے قبل درخوستگزار نے موقف اختیار کیا تھا کہ الیکشن سے قبل بھرتیاں کرنا اور ترقیاتی منصوبوں کو شروع کرنا حکومت کاحق ہے جبکہ الیکشن کمشن نے ترقیاتی منصوبوں اور بھرتیوں پر پابندی عائد کر دی ہے۔درخواستگزار نے استدعا کی کہ الیکشن کمشن کے اس اقدام سے حکومت کو دشواری کا سامنا ہے۔ عدالت الیکشن کمشن کے پابندی کے نوٹیفیکیشن پر عمل درآمد معطل کرے عدالت نے درخواست پر مزید کارروائی 27اپریل تک ملتوی کردی۔
پنجاب حکومت درخواست
انتخابات میں تاخیر نہیں ہونی چاہیے‘ بھرتیوں پر پابندی کیوں لگائی : الیکشن کمشن سے وضاحت طلب چیف جسٹس
Apr 24, 2018