کراچی (وقائع نگار) وزیراعلیٰ سندھ سید مراد علی شاہ نے کہا کہ سندھ اس وقت جھمپیر‘گھارو‘کیٹی بندر ونڈ کوریڈور سے نیشنل گرڈ کےلئے 935 میگاواٹ بجلی شامل کر رہا ہے جبکہ سی پیک کے تحت تین منصوبوں یو ای پی‘ چائنا تھری جارجز اور سچل سے اضافی 300 میگا واٹ ونڈ پاور پروجیکٹس کے منصوبے زیر تعمیر ہیں جو کہ اکتوبر 2018ءمیں مکمل ہوں گے انہوں نے یہ بات سی پیک سمٹ سے خطاب کرتے ہوئے کہی انہوں نے کہا کہ پاکستان اور چین کے مابین گہرے دوستانہ تعلقات ہیں اور اسے وقت نے ثابت بھی کیا ہے اور دنیا نے دیکھا بھی ہے۔ انہوں نے کہا کہ مجھے پورا یقین ہے کہ سی پیک ہمارے ملکی معیشت کےلئے ایک سنگ میل ثابت ہو گا۔ وزیراعلیٰ سندھ نے کہا کہ پاکستان پیپلزپارٹی کی قیادت نے ہمیشہ پاکستان کو ترقی اور خوشحالی کی راہ پر گامزن کرنے کےلئے کام کیا ہے اور سوچا ہے اور مجھے اپنی قیادت کی سوچ اور اس کے نتائج دیکھ کر خوشی اور فخر محسوس ہوتا ہے۔ وزیر اعلیٰ سندھ نے کہا کہ صوبہ سندھ پاکستان کا سب سے بڑا معاشی حب اور دوسرا بڑا صوبہ ہے۔ انہوں نے کہا کہ ہمارے پاس دو تجارتی بندرگاہیں ہیں اور ایک ترقی یافتہ سڑکوں کا نیٹ ورک ہے۔ انہوں نے کہا کہ صوبہ سندھ میں ملک کے بڑے مینوفیکچرنگ انڈسٹریز کا ایک تہائی اور چھوٹے پیمانے پر مینوفیکچرنگ یونٹس کا ایک کوارٹر حصہ موجود ہے سندھ کے تین بڑے شہروں سکھر‘ حیدر آباد اور کراچی کو سی پیک کوریڈور میں شامل کیاگیا ہے۔انہوں نے کہا کہ ہمارے پاس شمالی و جنوبی تجارتی لوجسٹک کو فروغ دینے اور ساحلی بزنس زونز کو ترقی دینے کی بھرپور صلاحیت موجود ہے۔ انہوں نے کہا کہ تجارتی بندرگاہوں کے استعمال اور ترقی سی پیک کے طویل المدتی منصوبے کےلئے اہم جز ہے اور سندھ حکومت اس حوالے سے مکمل تعاون اور سہولت فراہم کر رہی ہے۔ وزیراعلیٰ سندھ نے مزید کہا کہ سولر پاور جنریشن کےلئے سندھ حکومت آف گرڈ اور آن گرڈ ایریاز کےلئے پالیسیز پر کام کررہی ہے اور آف گرڈ ولیجز کے تحت گھوٹکی‘ سانگھڑ اور ننگر پارکر میں گھروں اور اسکولوں کو روشن کررہی ہے اور آن گرڈ سولر پروجیکٹ کو پی پی پی موڈکے تحت لاڑکانہ‘ سکھر‘ ٹھٹھہ‘ جامشورو اور بے نظیر آباد میں ترقی دی جارہی ہے۔انہوں نے کہا کہ سولر پاور جنریشن میں سرمایہ کاری کی حوصلہ افزائی کےلئے سندھ حکومت نے 105 ملین ڈالر کا سندھ سولر انرجی پروگرام شروع کیا ہے جس کے تحت کراچی اور حیدر آباد کےلئے اربن روف ٹاپ سولر پروگرام ‘ نیٹ میٹرنگ‘ ولیج الیکٹرک فکیشن‘ مانجھد میں 50 میگاواٹ سولر پروجیکٹ اور رینیو ایبل ٹیکنالوجیز کےلئے فورکاسٹنگ سینٹر اور ریسورس اسسمنٹ شامل ہیں۔ وزیر اعلیٰ سندھ نے کہا کہ صوبہ سندھ میں ونڈ اور سولر انرجی کے حوالے سے وسیع مواقع موجود ہیں۔ انہوں نے کہا کہ گرڈ اشوز کے خاتمے کےلئے سندھ حکومت نے نیپرا سے درخواست کی تھی کہ سندھ ٹرانسمیشن اینڈ ڈسپیچ کمپنی (ایس ٹی ڈی سی) کے اسٹیٹس کو اَپ گریڈ کرکے ایس پی وی سے صوبائی گرڈ کمپنی کر دے یہ آئین کے آرٹیکل 157 اور نیپرا کے ترمیمی ایکٹ 2018ءکے عین مطابق ہوگا۔انہوں نے کہا کہ ایک مرتبہ صوبائی گرڈ کمپنی ڈکلیئر کردینے سے ایس ٹی ڈی سی بہت جلد زیادہ گنجائش کی حامل ٹرانسمیشن لائن ونڈ کوریڈور میں بچھا دے گی جوکہ این ٹی ڈی سی سسٹم کو مکمل کرنے کےلئے ضروری ہے۔ انہوں نے کہا کہ کیٹی بندر پاور پارک اور بندرگاہ کا آئیڈیا سی پیک کے تحت شروع کیا گیا۔ انہوں نے کہا کہ کیٹی بندر فنی طورپر تھر کول گرانڈ ڈیولپمنٹ اسکیم کی ایک توسیع کی شکل ہے اس وقت اس کی فزیبلٹی اسٹڈی زیر عمل ہے اور اس کے تحت 660 میگا واٹ تھر کول سے چلنے والےپاور پروجیکٹس کی اسٹڈی کا احاطہ کیاجائے گا۔ سید مراد علی شاہ نے کہا کہ 2018ءتھر کا سال ہے‘ 2018ءمیں کول مائننگ کا کام مکمل ہو جائے گا اور 2018ءمیں ہی تھر کول سے بجلی پیدا کرنا شروع کر دیں گے۔ نیپرا کو ٹیرف مقرر کرنے کی سفارش بھی کی ہے۔ انہوں نے کہا کہ ہم نے نئی اکنامک زونز‘ دھابیجی‘ خیرپور اور کورنگی میں قائم کی ہیں۔ انہوں نے کہا کہ جے سی سی کے دسمبر 2016ءکے چھٹے اجلاس میں کے سی آر منصوبے کی منظوری دی گئی تھی اس منصوبہ کی لاگت کا تخمینہ 2 بلین ڈالرز ہے۔ وزیراعلیٰ سندھ نے کہا کہ سرکلر ریلوے کی بحالی میں مشکلات پر جلد قابو پا لیں گے تمام چینی ورکرز کی سیکورٹی صوبائی حکومت کی ذمہ داری ہے۔ انہوں نے کہا کہ سندھ حکومت نے کے سی آر کے حوالے سے اپنا کام مکمل کر لیا ہے اس میں تاخیر پاکستان ریلویز کی جانب سے ہورہی ہے۔انہوں نے کہا کہ وفاقی حکومت کی جانب سے خودمختیار گارنٹی کا اجرا اور کراچی اربن ٹرانسپورٹ کارپوریشن (کے یو ٹی سی) کو سندھ حکومت کے حوالے کرنا جیسے مسائل ہیں۔ انہوں نے امید ظاہر کی کہ انشاءاللہ جلد ان تمام مسائل اور چیلنجز پر قابو پا لیا جائے گا۔ وزیراعلیٰ سندھ نے آخر میں کہا کہ میں تمام سرمایہ کاروں کو یقین دلانا چاہتا ہوں کہ تمام چائینز شہریوں کی سیکورٹی کی ذمہ داری سندھ حکومت کی ہے اور وہ اسے بخوبی اورترجیحی بنیادوں پر پورا کر رہی ہے۔
مراد علی شاہ