وفاقی وزیر برائے ریلوے شیخ رشید احمد نے کہا ہے کہ عمران خان کا نام پی ٹی آئی ہے، پی ٹی آئی کا نام عمران خان ہے، عمران خان کا نام وزیر اعظم ہے، عمران خان کا نام پبلک فیس ہے اور اگر عمران خان نہیں تو پھر پی ٹی آئی کہیں بھی نہیں،اگر عمران خان کے ہوتے ہوئے کوئی دوسرا وزیر اعظم بننے کی کوشش بھی کرے گا تو منہ کے بل گرے گا، اگر عمران خان ناکام ہوا تو یہ ملک،قوم اور جمہوریت کے لئے اچھا نہیں ہو گا، نواز شریف کے مقابلہ میں عمران خان شریف آدمی ہے اس نے توڑ پھوڑ نہیں کی اگر عمران خان کی جگہ میں ہوتا تو الیکشن کے بعد پہلے ہفتے میں ہی 15 ،20آدمیوں کا گروپ قومی اسمبلی اور10 ،15آدمیوں کا گروپ پنجاب اسمبلی سے لے آتا۔ چوہدری نثار، عمران خان کے ساتھ کام کرنے کو تیار نہیں،چوہدری نثار پنجاب اسمبلی کی رکنیت کا حلف نہیں اٹھائے گا۔ نواز شریف ، شہباز شریف کی بات کو دیر سے مانتا ہے اور آج تک نواز شریف کو بحران سے شہباز شریف نے ہی نکالا ہے، نواز شریف نے تو پیسے نہیں دینے تاہم آصف زرداری پیسے دے سکتا ہے،نواز شریف جیل نہیں کاٹ سکتا تاہم آصف زرداری جیل کاٹ سکتا ہے۔ چوہدری شجاعت حسین کے بارے میں میں اعتماد کے ساتھ کوئی بھی بیان دے سکتا ہوں تاہم میں چوہدری پرویز الہٰی کے بارے میں میں کوئی پیشگوئی نہیں کر سکتا،فہم، کمٹمنٹ اور تدبر چوہدری شجاعت میں ہے یہ پرویز الہٰی میں نہیں۔ ان خیالات کا اظہار انہوں نے نجی ٹی وی سے انٹرویو میں کیا۔ انہوں نے کہا کہ میں اسد عمر کو منا لوں گا، میں تمام میڈیا کے سامنے اعتماد، علم اور معلومات کی بنیاد پر یہ بات کہنا چاہتا ہوں کہ اسد عمر کو ہٹانے میں اسٹیبلشمنٹ کا کوئی دخل نہیں ، میرے سیاسی تعلقات سب سے زیادہ اچھے ڈاکٹر عبدالحفیظ شیخ کے ساتھ زندگی بھر رہے ہیں ، حفیظ شیخ زبردست مشیر خزانہ ہوں گے ۔ حفیظ شیخ میری چوائس تھی، مجھے نہیں پتہ تھا کہ اسد عمر کو ہٹایا جا رہا ہے، میری یہ تجویز تھی کہ اسد عمر وزیر خزانہ رہے اور حفیظ شیخ کو مشیر خزانہ بنایا جائے ،عید کے بعد اپوزیشن سیاست کرنے کی کوشش کرے گی تاہم وہ ناکا م ہو گی۔انہوں نے کہا کہ شہباز شریف ہیلو ہائے کرنے کی فل فارم میں ہیں اور کافی حد تک ہو بھی گئی ہے لیکن نواز شریف کا خاندان ابھی کنفیوزڈ ہے اور یہ فیملی کچھ وقت لے گی اور یہ سب کچھ دکھاوے کا ہو رہا ہے ،شہباز شریف نے کافی حد اپنے لئے گنجائش نکال لی ہے۔ انہوں نے کہا کہ عمران خان کوئی بڑے سے بڑا فیصلہ بھی کر سکتا ہے تاہم وہ نواز شریف، شہباز شریف اور آصف علی زرداری کو نہیں چھوڑنا چاہتا۔ انہوں نے کہا کہ چوہدری نثار علی خان پنجاب اسمبلی کی رکنیت کا حلف نہیں اٹھائے گا،چوہدری نثار ، عمران خان کے ساتھ متفق نہیں ، میرا اس وقت بھی دائمی یقین ہے کہ نہ اب چوہدری نثار عمران خان کی گڈ بک میں ہے اور نہ چوہدری نثار کے معاملات اور سوچ عمران خان سے ملتی ہے، یہ نہیں کہا جا سکتا کہ چوہدری نثار کسی کی بھی گڈ بک میں نہیں۔ انہوں نے کہا کہ جیسا عمران خان نے سوچا تھا ویسا نہیں ہوا، گیس مہنگی ہے، بجلی مہنگی ہے، بیروزگاری ہے، ایک کروڑ نوکریاں دینے کا وعدہ عمران خان نے کیا تھا میں نے نہیں۔ انہوں نے کہا کہ اگر ایم ایل ون کا آج(جمعرات ) کو معاہدہ ہو گیا تو میں پانچ سال میں ڈیڑھ لاکھ نوکریاں دوں گا جبکہ ریلوے میں ویسے 20ہزار نوکریاں دوں گا۔ انہوں نے کہا کہ کسی کے پاس عمران خان کے علاوہ آپشن نہیں ہے ، وہ چور ویسے ہی اکڑے پھر رہے ہیں ایک چوری دوسری سینہ زوری کہہ رہے ہیں چور ہیں کر لو جو کچھ کرنا ہے۔جہانگیر ترین جو بھی کر رہے ہیں وہ کسی کی محبت یا پارٹی کی بہتری کے لئے کر رہے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ پی ٹی آئی کے جس بھی رکن کے خلاف نیب کا ریفرنس داخل ہوا چاہے عمران خان کو کتنی ہی کڑوی گولی پی لے اس کو اگلے سیکنڈ فارغ کر دے گا،بابر اعوان کو میں وزیر اطلاعات دیکھ رہا تھا بلکہ میری اطلاع تھی کسی لمحے بھی ہو گیا تاہم اب بھی اگر نیب ریفرنس کا فیصلہ آگیا تو کچھ نہ کچھ ہو جائے گا، ایک خبر میں دے سکتا ہوں کہ نواز شریف اور شہباز شریف کی سیاست میں بہت بڑی دراڑ آچکی ہے اور یہ ان کی اگلی اولادوں میں بھی آچکی ہے،مجھے یہ نہیں پتہ کہ آصف زرداری اور نواز شریف کا جیل جانا ٹھہر گیا ہے یا نہیں تاہم ان کی سیاست اب ملک میں نہیں ، ڈھیل ہو سکتی ہے اور ڈیل نہیں ہو سکتی، عمران خان کی حد تک کبھی نہیں ہو سکتی، میں نے عمران خان سے کہا ہے اپنے لئے بھی آسانیاں پیدا کریں اگر پیسے دیں تو انہیں جانے دیں۔انہوں نے کہا کہ مجھے تو شک ہے پتہ نہیں شہباز شریف لندن سے واپس آئے گا یا نہیں ، اگر شہباز شریف کا لندن سے این آر او نہ ہوا تو واپس نہیں آئے گا، اگر آیا تو پھر اس کے لئے مثبت اشارہ ہوگا کہ اس کی گنجائش ہے،شہباز شریف کو پی اے سی کا چیئرمین بنا کر پی ٹی آئی نے ظلم کیا،عمران خان اب تک پچھتا رہا ہے کہ میں نے یہ غلطی کیوں کی۔ انہوں نے کہا کہ پی ٹی آئی اپنے گندے کپڑے اپنے گھروں کے اندر دھوئے تو عمران خان کے لئے کوئی مسئلہ نہیں ، کیونکہ بعض لوگ پہلی دفعہ آئے ہیں اور ان کا رویہ ایسے ہے جیسے وہ سب سے سینئر لوگ ہیں اور ٹی وی ایک ایسی چیز ہے کہ فرش سے عرش پر لے جاتا ہے لیکن جب عرش سے پٹختا ہے تو بندے کا نام ونشان نہیں رہتا۔ ٹی وی کو سمجھنا ہر آدمی کے بس کی بات نہیں،کابینہ کا اجلاس ختم ہوئے ڈیڑھ منٹ بھی نہیں ہوتا باہر پتہ چل جاتا ہے اجلاس میں کیا ہوا۔ صحافی کو خوش کرنے کے لئے بعض لوگ بتا دیتے ہیں یہ ہوا، وہ ہوا۔ ZS