کرونا: مزید 15 جاں بحق،خدارا ملک کو امتحان میں نہ ڈالیں، ورنہ امریکہ، یورپ جیسی صورتحال کیلئے تیار رہیں

لاہور+نارنگ منڈی (نیوز رپورٹر+ سپورٹس رپورٹر‘ نمائندہ سپورٹس‘ نامہ نگار) پاکستان میں کرونا وائرس کے متاثرین کی مجموعی تعداد 11145 جبکہ مزید 15اموات، تعداد 237 ہوگئیں۔ وزیراعلیٰ سندھ مراد علی شاہ نے صوبے میں مزید 298 نئے کیسز کی تصدیق کی اور بتایا کہ متاثرین کی تعداد 3671 تک پہنچ گئی ہے۔ اپنے ویڈیو پیغام میں انہوں نے بتایا کہ صوبے میں اموات کی تعداد 73 ہوگئی ہے۔ ادھر پنجاب میں بھی جمعرات کو مزید 116 کیسز اور 5 اموات کی تصدیق۔ اس حوالے سے ترجمان پرائمری اینڈ سیکنڈری ہیلتھ کیئر قیصر آصف کی جانب سے بتایا گیا کہ صوبے میں کیسز کی مجموعی تعداد 4767 ہوگئی ہے۔ زائرین سینٹر میں 768 افراد، رائے ونڈ سے منسلک 1915 افراد، 1937 عام شہری اور 86 قیدی ہیں۔ انہوں نے بتایا کہ اب تک مجموعی طور پر 66 ہزار 30 افراد کے ٹیسٹ کیے جاچکے ہیں۔ صوبے میں مزید 4 افراد وائرس سے انتقال کرگئے، مجموعی تعداد 60 ہوگئی۔ ترجمان کا کہنا تھا کہ صوبے میں 905 افراد صحتیاب ہوچکے ہیں جبکہ 20 افراد کی حالت تشویشناک ہے۔ صوبہ بلوچستان میں کرونا وائرس سے مزید 2 افراد کے انتقال کرنے کی تصدیق کی گئی۔ ترجمان بلوچستان حکومت لیاقت شاہوانی کے مطابق صوبے میں کرونا وائرس سے متاثرہ افراد کی تعداد607 ہے جبکہ اب تک 8 افراد اس وبا سے انتقال کرچکے ہیں۔ انہوں نے یہ بھی بتایا کہ صوبے میں 338 افراد مقامی طور پر وائرس کی منتقلی کی وجہ سے متاثر ہوئے ہیں۔ سرکاری سطح پر اعداد و شمار بتانے کے لیے قائم کی گئی ویب سائٹ کے مطابق وفاقی دارالحکومت میں مزید 10 افراد کرونا وائرس سے متاثر ہوئے۔ اسلام آباد میں متاثرہ افراد کی تعداد 214 تک پہنچ گئی۔ سرکاری اعداد و شمار کے مطابق ملک میں گزشتہ 24 گھنٹوں کے دوران مزید 181 افراد صحتیاب ہوئے۔ ملک میں مجموعی طور پر صحتیاب افراد کی تعداد 2337 تک پہنچ گئی۔ ایوب میڈیکل کمپلیکس ایبٹ آباد کے 4 ڈاکٹرز میں بھی کرونا وائرس کی تصدیق ہو گئی ہے۔ میڈیکل کمپلیکس کے ڈین ڈاکٹر عمر نے عملے میں وائرس کی تصدیق کر دی۔گھروں میں آئسولیٹ کر دیا گیا۔ حکومت نے عوامی سطح پر افطار دسترخوان پر پابندی کا فیصلہ کیا ہے جس کے تحت عوامی مقامات اور شاہراہوں پر افطار دسترخوان لگانے کی اجازت نہیں ہو گی۔ ذرائع کے مطابق سرکاری سطح پر سندھ میں افطار پارٹی کا انعقاد نہ کرنے کا فیصلہ کیا گیا ہے۔ سیاسی، سماجی و مذہبی جماعتوں کو بھی افطار پارٹی نہ کرنے پر زور دیا جائے گا۔ ماہ صیام کے دوران نجی افطار پارٹیوں کے انعقاد پر بھی پابندی زیرغور ہے۔ پاکستان میڈیکل ایسوسی ایشن (پی ایم اے) نے کرونا وائرس کے باعث حالات مزید خراب ہونے کی تنبیہ کرتے ہوئے کہا ہے کہ جو تجربے دنیا بھر میں ہوچکے ہیں وہ دوبارہ نہ کریں ورنہ ہمیں بھی اٹلی اور سپین جیسے حالات کے لیے ذہنی طور پر تیار رہنا چاہیے۔ لاہور میں پریس کانفرنس کے دوران پی ایم اے کے سینئر ڈاکٹروں نے کرونا وائرس کے حوالے سے کہا کہ اس وقت دنیا میں جو حالات ہیں اور پاکستان میں حکومت جو فیصلے کررہی ہے اس سے ان کے اپنے اکابرین کے اعلانات ایک دوسرے سے مطابقت نہیں رکھتے ہیں۔ ڈاکٹروں کا کہنا تھا کہ ہماری برادری، تنظیموں اور پاکستان میڈیکل ایسوسی ایشن نے بالخصوص 6 فروری کو واضح طور پر کہا تھا کہ خدارا وہ تجربہ نہ کریں جو دنیا میں ہو چکے ہیں اور پاکستان کو نئی تجربہ گاہ نہ بنائیں۔ انہوں نے کہا کہ ہم نے واضح کیا تھا کہ ایسا نہ ہو کہ اگر یہ حالت آگے بڑھتی ہے تو اس نہج پر پہنچے کہ ہمیں علاج معالجہ سڑکوں پر کرنا پڑے، ہمارے وسائل اتنے نہیں ہیں، نہ ہمارے پاس نرسز، پیرامیڈیکل سٹاف، ڈاکٹر اور ہسپتال ہیں۔ حکومتی وزراء کے بیانات کا حوالہ دیتے ہوئے ان کا کہنا تھا کہ مرکزی وزیر صحت کے نمائندے نے خود فرمایا کہ آئندہ 4 سے 5 ہفتے ہمارے لیے اہم ہیں، اہم کوئی اچھی چیز کے لیے نہیں بلکہ چیزیں بدترین ہوسکتی ہے۔ انہوں نے کہا کہ پاکستان میں حالات بدترین ہوسکتے ہیں۔ جو اٹلی، برطانیہ، پورے یورپ اور امریکا کے اندر ہوا، ہمارے ہمسایہ ملک میں اس وقت جو ہورہا ہے اس کے ساتھ ہم شانہ بشانہ چل رہے ہیں۔ ڈاکٹروں نے کہا کہ ہمیں اللہ کا شکر کرنا چاہیے ہماری اموات کی شرح تقریباً 2 فیصد ہے اور یاد رہے کہ مزید کہا گیا ہے کہ ہم 22 کروڑ ہیں اتنے دن گزرنے کے باوجود ابھی 20 ہزار انوسٹی گیشن تک نہیں پہنچ سکے ہیں۔ حکومت کو مخاطب کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ خدارا اس ملک کو اس امتحان میں نہ ڈالیں جس کے لیے احاطہ اور صف بندی نہ کرسکیں، کوئی بھی ناعاقبت اندیشانہ فعل ہمیں کہیں کا نہیں چھوڑے گا اور پھر جو یورپ، اٹلی، سپین، انگلینڈ اور امریکا کے اندر ہوا ہے اس کے لیے ہمیں اپنے ملک کی گلیوں کے اندر دیکھنے کے لیے ذہنی طور پر تیار رہنا چاہیے۔ اس کے علاوہ نواب شاہ میں کرونا وائرس کے باعث انتقال کرنے والے شخص کی تدفین میں بے احتیاطی کے باعث مرحوم کے خاندان کے 7 افراد کرونا سے متاثر ہوگئے۔ منوآباد کے رہائشی سعید قریشی کا 18 اپریل کو کرونا سے انتقال ہوا تھا۔ مرحوم سعید قریشی کے اہلخانہ کے 20افراد کے سیمپل لیے تھے جن میں سے 7 افراد میں کرونا وائرس کی تصدیق ہوگئی ہے۔ سندھ حکومت نے علمائے کرام سے اپیل کی ہے کہ وہ ماہ رمضان میں مساجد میں عبادات کے حوالے سے فیصلوں پر نظر ثانی کریں۔ کراچی میں سعید غنی اور امتیاز شیخ کے ہمراہ پریس کانفرنس کرتے ہوئے صوبائی وزیر اطلاعات اور مذہبی امور ناصر حسین شاہ کا کہنا تھا کہ پہلے بھی علماء کی مشاورت سے فیصلے ہوئے، ناصر حسین شاہ کا کہنا تھا کہ ایک طرف سے کاروباری لوگوں کو اکسایا جارہا ہے، تاجر ہمارے بھائی ہیں اور ان کا بے حد احترام ہے، تاجروں کے لیے ریلیف دینے کا پلان بنا رہے ہیں اور تاجروں کو سود سے پاک قرضوں کے لیے وفاق کو کہا بھی ہے۔ صوبائی وزیر اطلاعات کا کہنا تھا کہ وفاقی حکومت میں کچھ ایسے لوگ ہیں جن کی فضول باتوں کا جواب نہ دینے کا فیصلہ کیا ہے۔ صرف سندھ حکومت کو تنقید کا نشانہ کیوں بنایا جاتا ہے۔ اس موقع پر صوبائی وزیر تعلیم سعید غنی کا کہنا تھا کہ علمائے اکرام سے دوبارہ رابطہ کریں گے اور انہیں ڈاکٹرزکے خدشات سے آگاہ کریں گے، ہم ابھی تک صدر مملکت کے علماء کے ساتھ ہونے والے معاہدے پر قائم ہیں۔ سابق ٹیسٹ کرکٹر صادق محمد اور ان کی اہلیہ کے کرونا ٹیسٹ کے لئے سیمپل لے لیا گیا۔ ترجمان سندھ حکومت مرتضی وہاب نے سماجی رابطے کی ویب سائٹ ٹوئٹر پر پیغام میں کہا ہے کہ ٹیسٹ کرکٹر 74 سالہ صادق محمداور ان کی اہلیہ کے کرونا ٹیسٹ کے لئے سیمپل لے لیا گیا ہے۔ مرتضیٰ وہاب نے عوام سے سابق ٹیسٹ کرکٹر اور ان کی اہلیہ کے لئے دعائوں کی اپیل کی ہے۔ سابق ٹیسٹ کرکٹر صادق محمد نے کرونا وائرس کا خدشہ لاحق ہونے پر سندھ حکومت سے گھر میں ٹیسٹ کرانے کی اپیل کی تھی، کرونا وائرس سے ہلاک ہونے والے افرادکو ایدھی فائونڈیشن کی ایدھی کرونا ٹاسک فورس ہسپتالوں سے ان کے آبائی قبرستان منتقل اور تدفین کر رہی ہے۔ گزشتہ روز میو ہسپتال میں کرونا وائرس سے ہلاک ہونے والے4افراد کی تدفین کردی گئی ہے۔ متوفی 65سالہ زکریا میو ہسپتال میں زیر علاج تھا۔ وہ رائے ونڈ مرکز میں میقم تھا۔ اس کی رائے ونڈ قبرستان میں تدفین کر دی ہے۔ 90 سالہ ماشاء اللہ میوہسپتال میں زیر علاج تھا۔ ایدھی ایمبولینس کے ذریعے شرقپور کے مقامی قبرستان میں تدفین کردی ہے۔ 30 سالہ عمران صابر میو ہسپتال میں زیر علاج تھا۔ لاہورکے علاقہ بھگت پورہ شادباغ کا رہائشی تھا۔ ایدھی رضاکاروں نے اس کی مقامی قبرستان میں تدفین کردی ہے۔60سالہ شوکت علی جناح ہسپتال لاہور میں زیر علاج تھا اور وہ نارنگ منڈی ضلع شخوپورہ کا رہائشی تھا۔ ایدھی رضاکاروں نے اس کی کالا خطائی ریلوے اسٹشن کے مقامی قبرستان میں تدفین کردی ہے۔
نیو یارک، لندن، پیرس (شنہوا، اے پی پی) دنیا بھر میں مہلک کرونا وائرس کے متاثرہ افراد کی تعداد 26 لاکھ 37 ہزار سے تجاوز کر گئی جبکہ مرنے والوں کی تعداد بڑھ کر ایک لاکھ 88 ہزار سے بڑھ گئی۔ جمعرات کو امریکی ذرائع ابلاغ کے مطابق کرونا وائرس اس وقت بھی دنیا کے بعض ممالک میں تیزی سے پھیل رہا ہے۔ جبکہ کئی یورپی ممالک میں وائرس کے مریضوں کی تعداد میں کمی آ رہی ہے۔ دنیا کے مختلف ملکوں میں اب تک 2,637,911 افرادکرونا وائرس سے متاثر ہو چکے ہیں۔ سپین 21717، اٹلی 25085، فرانس 21340 اور برطانیہ میںکرونا سے ہلاک ہونے والوں کی تعداد 18100 سے تجاوز کر گئی۔ اٹلی میں کرونا وائرس سے ہلاکتوں کی تعداد 25085 تک جا پہنچی ہے۔ جاپان کے مغربی شہر ناگا ساکی کے حکام نے کہا ہے کہ وہاں لنگر انداز اطالوی کروز شپ پر 33 افراد کے کرونا وائرس سے متاثر ہونے کی تصدیق ہوئی ہے۔ بھارت میں مہلک کرونا وائرس کے کیسز میں مسلسل اضافہ ہورہا ہے اور گزشتہ 24 گھنٹوں کے دوران 1409 نئے کیس سامنے آنے کے ساتھ ہی متاثرین کی تعداد 21 ہزار سے تجاوز کرگئی، اس دوران بھارت کے مختلف علاقوں میں وبا سے مزید 41 افراد لقمہ اجل بن گئے۔ عالمی ادارہ صحت نے خبردار کیا ہے کہ کرونا وائرس لمبے عرصے تک رہے گا۔ لاک ڈاؤن میں نرمی یا اسے ختم کرنا وائرس کے لئے دوبارہ سر اٹھانے جیسا ہو گا۔ جنیوا میں بریفنگ کے دوران عالمی ادارہ صحت کے سربراہ نے کہا کہ ہم نے ایمرجنسی کا اعلان صحیح وقت پر کر دیا تھا جس کا جواب دینے کے لئے ملکوں کے پاس وقت تھا۔ انہوں نے مزید کہا کہ کچھ ممالک میں کرونا کیسز کم ہونا شروع ہوئے ہیں جبکہ کئی ممالک میں یہ اب بھی پھیل رہا ہے۔ امریکہ میں مزید 757 ہلاک تعداد 48 ہزار 416 ہوگئی، سپین 440 ، اٹلی 464، برطانیہ 638، جرمنی 39، ایران 90، بلجیم 228، کینیڈا 54، روس 42، سوئٹزرلینڈ 29، سویڈن 84، میکسیکو 113 مزید ہلاکتوں کی تصدیق ہوئی ہے۔

ای پیپر دی نیشن

آج کی شخصیت۔۔۔۔ جبار مرزا 

جب آپ کبھی کسی کے لیے بہت کچھ کہنا چاہ رہے ہوتے ہیں لفظ کہیں بھاگ جاتے ہیں ہمیں کوئی ایسے الفظ ملتے ہی نہیں جو اس شخصیت پر کہہ ...